صحت

کووڈ کو بلاک کرنے والے اسپرے کی تیاری میں پیشرفت

محققین کو توقع ہے کہ ایسا ایک اسپرے آئندہ چند ماہ میں عام دستیاب ہوگا جو کووڈ 19 سے 2 دن کا تحفظ فراہم کرسکے گا۔

نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے علاج کے لیے دنیا بھر کے ماہرین کی جانب سے کام کیا جارہا ہے، مگر اب تک اس حوالے سے کوئی خاص کامیابی نہیں مل سکی۔

اس وقت زیادہ توجہ ویکسینز پر دی جارہی ہے مگر ابھی ان کی کامیابی کے بارے میں کچھ بھی کہنا مشکل ہے جبکہ آغاز میں ان کی سپلائی بھی محدود ہوگی۔

مگر مختلف ممالک میں ایسے اسپرے تیار کرنے پر کام کیا جارہا ہے جو کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرسکیں۔

برطانیہ میں برمنگھم یونیورسٹی کے محققین کو توقع ہے کہ ایسا ایک اسپرے آئندہ چند ماہ میں عام دستیاب ہوگا جو کووڈ 19 سے 2 دن کا تحفظ فراہم کرسکے گا۔

ان محققین کی جانب سے گزشتہ سال اپریل سے اس اسپرے کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے اور اب اس کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن کے لیے مشاورت کی جارہی ہے۔

تحقیقی ٹیم کے قائد ڈاکٹر رچرڈ مواکس نے بتایا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ اس اسپرے کا فارمولا سماجی دوری کی پابندیوں کو ختم کرنے میں مدد فراہم کرسکے گا۔

نتھوں میں استعمال کیے جانے والے اس اسپرے کو ابھی کوئی نام نہیں دیا گیا اور اس کے لیے پہلے سے منظور طبی اجزا کو استعمال کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ انسانوں کے لیے محفوظ ہے اور مزید منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔

اس اسپرے سے نتھنوں میں ایسی کوٹنگ ہوجائے گی جو وائرس کوو جسم کے اندر جانے سے روکے گی، جس سے اسے استعمال کرنے والا وائرل ذرات والی فضا میں سانس لینے میں بھی بیماری سے بچ سکے گا، کیوکہ وائرس ناکارہ ہوجائے گا۔

ڈاکٹر رچرڈ نے بتایا کہ اس کی عام دستیابی کے لیے ہم بڑی کمپنیوں سے بات کررہے ہیں کیونکہ ہمارے خیال میں وہ زیادہ بہتر طریقے سے اسپرے کو لوگوں تک پہنچاسکیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی نئی دوا کے مابلے میں یہ اسپرے زیادہ برق رفتاری سے لوگوں تک پہنچ سکتا ہے۔

گزشتہ سال محققین نے اعلان کیا تھا کہ لیبارٹری تجربات میں ثابت ہوا کہ یہ اسپرے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو 48 گھنٹے تک روک سکتا ہے۔

تحقیقی ٹیم کا ماننا ہے کہ روزانہ اس اسپرے کا استعمال عام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کافی ہوگا۔

محقققین کا کہنا تھا کہ یہ اسپرے اسکولوں میں لوٹنے والے بچوں میں زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس اسپرے کو بچوں اورر بالغ افراد میں یکساں طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس اسپرے میں ایک اینٹی وائرل ایجنٹ carrageenan اور ایک سلون gellan کا امتزاج کیا گیا ہے۔

امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کی جانب سے بھی ایسے نیسل اسپرے کو تیار کیا جارہا ہے جس کے ابتدائی نتائج گزشتہ سال نومبر میں سامنے آئے تھے۔

ان نتائج کے مطابق یہ اسپرے جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانی پھیپھڑوں کے تھری ڈی ماڈل میں کووڈ 19 کی روک تھام میں کامیاب ثابت ہوا۔

یہ لیپو پیپ ٹائڈ (لپڈ اور پیپ ٹائڈ کا امتزاج) کورونا وائرس کی روک تھام متاثرہ خلیے کی جھلی میں وائرل پروٹین کو بلاک کرکے کرتا ہے۔

یہ فوری طور پر کام کرتا ہے اور اس کا اثر کم از کم 24 گھنٹے تک رہتا ہے، محققین کے مطابق یہ کم قیمت، طویل عرصے تک چلنے والا اسپرے ہے، جس کے لیے فریج کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

مگر محققین کا کہنا تھا کہ اس اسپرے کو عوام تک پہنچنے کے لیے ابھی وقت درکار ہے، کیونکہ پہلے انسانی کلینیکل ٹرائلز کی ضرورت ہوگی جبکہ بڑے پیمانے پر پروڈکشن بھی درکار ہوگی۔

اس طرح کے ایک اسپرے پر آسٹریلیا میں کام کیا جارہا ہے جس کے نتائج جانوروں پر اب تک حوصلہ افزا رہے ہیں۔

آسٹریلین محققین کے اس دوا جیسے مالیکیول کو ناک میں اسپرے کی شکل میں استعمال کیا جاسکے گا جس کے ابتدائی کام کے نتائج ستمبر 2020 میں جاری کیے گئے تھے۔

ان نتائج کے مطابق یہ اسپرے نتھوں کے خلیات سے رابطہ قائم کرکے جسم کے قدرتی مدافعتی نظام کو متحرک کرتا ہے۔

کووڈ کے ہر 3 میں سے ایک مریض میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، تحقیق

کووڈ 19 کے پھیلاؤ کیلئے گفتگو کھانسی سے بدتر قرار

کووڈ ویکسینز کو نئی قسم کے خلاف اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہوگی، تحقیق