پاکستان

ڈینیئل پرل کیس: وفاقی حکومت کا بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کےخلاف نظرثانی درخواست دائر کرنےکا اعلان

وفاقی حکومت ان نظرثانی درخواستوں پر سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کے لیے بھی درخواست بھی دائر کرے گی، ترجمان اٹارنی جنرل
|

وفاقی حکومت نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے ملزم کی سپریم کورٹ کی جانب سے بریت کے فیصلے کے خلاف حکومت سندھ کی نظرثانی درخواست کا باضابطہ حصہ بننے کا اعلان کردیا۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان کے ترجمان نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت، کارروائی میں فریق بننے کے لیے سپریم کورٹ میں باضابطہ درخواست بھی دائر کرے گی اور عدالت عظمیٰ کے 28 جنوری کے فیصلے پر نظرثانی اور اسے واپس لینے کی استدعا کرے گی۔

ترجمان نے کہا کہ وفاقی حکومت ان نظرثانی درخواستوں پر سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کے لیے بھی درخواست بھی دائر کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سے تعاون کے لیے وفاقی حکومت تمام قانونی اقدامات اٹھائے گی تاکہ گھناؤنے جرم کے قصورواروں کو قانون کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ڈینیئل پرل کیس کے ملزم کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا، وزیر خارجہ

رواں ہفتے کے اوائل میں سپریم کورٹ نے وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیا کے بیورو چیف ڈینیئل پرل کے قتل کے مرکزی ملزم احمد عمر سعید شیخ کو 'شک کا فائدہ' دیتے ہوئے بری کردیا تھا۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے حکم دیا کہ احمد عمر سعید شیخ، فہد نسیم احمد، سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل اگر کسی دوسرے کیس میں مطلوب نہ ہوں تو انہیں فوری رہا کردیا جائے۔

گزشتہ روز حکومت سندھ نے ڈینیئل پرل کے قتل کی سازش کے مجرم برطانوی نژاد عسکریت پسند احمد عمر شیخ کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی آخری کوشش کے طور پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی تھی۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل سندھ ڈاکٹر فیاض شاہ نے کہا کہ انہوں نے اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے حکم پر نظرِ ثانی کی درخواست دائر کی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈینیئل پرل کیس: حکومت سندھ نے ملزمان کی بریت کے خلاف نظرِثانی اپیل دائر کردی

دوسری جانب امریکا نے احمد عمر شیخ کو بری کرنے کے فیصلے اور ان کی رہائی کی مجوزہ کارروائی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کو تیار ہے۔

پاکستان سے متعلق اپنے پہلے بیان میں امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ 'انہیں پاکستانی سپریم کورٹ کے ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل میں ملوث افراد کو بری کرنے کے فیصلے اور ان کی رہائی کی مجوزہ کارروائی پر سخت تشویش ہے'۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'امریکی شہری کے خلاف عمر شیخ کے ہولناک جرم پر ہم امریکا میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے تیار ہیں'۔

ساتھ ہی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے یہ بھی کہا کہ 'ہم ڈینیئل پرل کے اہلِ خانہ کے لیے انصاف حاصل کرنے اور دہشت گردوں کا احتساب کرنے کے لیے پر عزم ہیں'۔

انٹونی بلِنکن نے 'عدالت کا فیصلہ پاکستان سمیت ہر جگہ دہشت گردی سے متاثرہ ہونے والوں کی توہین ہے، امریکا عمر شیخ کا احتساب کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے ماضی میں کیے گئے اقدامات کا اعتراف کرتا ہے اور نوٹ کرتا ہے کہ عمر شیخ اس وقت پاکستانی قانون کے تحت قید میں ہے'۔

بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فونک گفتگو میں ڈینیئل پرل کے کیس میں 'سزا یافتہ دہشت گرد' احمد عمر سعید شیخ اور دیگر ذمہ داروں کے لیے احتساب کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کی گفتگو میں ڈینیئل پرل کیس پر تبادلہ خیال

گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ قانونی تقاضوں کے ذریعے انصاف کی فراہمی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے اس سلسلے میں حکام کی جانب سے اٹھائے جارہے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔