پاکستان

ترجمان پاک فوج کے بیان پر عملدرآمد ہو تو سب کیلئے بہتر ہے، احسن اقبال

پاکستان کا ماضی بہت تلخ ہے اور ماضی میں جو مارشل لا لگے وہ فوج نے ہی لگائے تھے، رہنما مسلم لیگ (ن)

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی ار کے سیاست میں نہ گھسیٹنے کے بیان پر کہا ہے کہ یہی پاکستان کی ہر جمہوری جماعت کا مؤقف ہے کہ فوج کا سیاست میں کسی قسم کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے، اگر اس بیان پر عمل کیا جائے گا تو یہ پاکستان، فوج اور سب کے لیے بہت بہتر ہے۔

انہوں نے مزید کہا لیکن پاکستان کا ماضی بہت تلخ ہے اور ماضی میں جو مارشل لا لگے وہ فوج نے ہی لگائے تھے، 2002 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ق) بنائی گئی جس کے بارے میں مرحوم جنرل احتشام ضمیر نے کہا تھا کہ ہم نے بنائی اور ان انتخابات میں پیٹریاٹ گروپ بھی انہوں نے بنایا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے مزید کہا کہ اسی طرح 2018 کے انتخابات میں بھی حساس اداروں کی بھرپور مداخلت تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی ’انتقامی پالیسی‘ کے پیچھے فوج نہیں ہے، احسن اقبال

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو بھی وعدے قوم سے کیے تھے وہ پورے کیے جبکہ عمران نیازی نے قوم سے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن 20 لاکھ برسرِ روزگار افراد کو بے روزگار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وعدہ کیا تھا 50 ہزار گھر بنانے کا آج 3 سال گزر گئے کہیں 5 گھر بھی نہیں بنے، بجلی گیس سستی کرنے کا وعدہ کیا تھا آج ہر ماہ بجلی کا بل جھٹکے کی صورت میں عوام کو ملتا ہے، وعدہ کیا تھا کہ آٹا چینی سستا کروں گا اور پاکستان کی تاریخ کی سب زیادہ مہنگائی کر کے دکھادی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ ایک جانب وہ جھوٹا لیڈر ہے کہ جس نے جو وعدہ کیا اس پر یو ٹرن لے کر اس کے برخلاف عمل کیا اور دوسری جانب وہ سچی قیادت ہے کہ جس نے پاکستان سے جو وعدہ کیا اسے پورا کر کے دکھایا۔

انہوں نے کہا کہ کل عمران نیازی نے علما و مشائخ کے ساتھ بیٹھ کر جو بہتان طرازی کی اور جھوٹے الزامات لگائے میں سمجھتا ہوں کہ وہ نہایت اخلاق سے گری ہوئی حرکت ہے، کم از کم علمائے دین کے ساتھ بیٹھ کر تو سچی بات کرو۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ اسی جھوٹ اور بہتان کی سیاست کی نحوست کی وجہ سے اس کی حکومت نہیں چل رہی، اناڑی ہے نالائق ہے لیکن ساتھ ساتھ جھوٹ اور بہتان کی نحوست ہے جس کی وجہ سے پاکستان کا ستیا ناس ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: موٹر وے کرپشن کا الزام مجھ پر نہیں بلکہ چین پر لگایا گیا، احسن اقبال

سینیٹ انتخابات سے متعلق حکومت کے جاری کردہ آرڈیننس پر احسن اقبال نے کہا کہ یہ حکومت جو لوگوں کو دھوکا دے رہی ہے کہ ہم سینیٹ انتخابات میں شفافیت لانا چاہتے ہیں تو اگر یہ واقعہ ایسا چاہتے ہیں تو جب چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تھی تو عمران نیازی نے اس وقت اپنی نگرانی میں ہارس ٹریڈنگ کیوں کی تھی؟

انہوں نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن کے اراکین کو خریدنا حلال تھا اور آج حرام ہوگیا، تو عمران نیازی کے پاس دوجھنڈے ہیں، ایک اصول کا اور دوسرا حصول کا، جب اس کے مفادات کا حصول ہوتا ہے تو اصول کا جھنڈا بغل میں چلا جاتا ہے اور جب مفادات پورے ہوتے نہیں دکھتے تو اصول کا جھنڈا لہرا کر خود اصلاح پسند بنا لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دراصل عمران نیازی کو یہ خطرہ ہے کہ اس کے پیارے جنہیں وہ سینیٹ میں لانا چاہتا ہے اس کی اپنی جماعت انہیں ووٹ نہیں دینا چاہتی، اس کی اپنی جماعت میں بغاوت ہے جسے کچلنے کے لیے وہ سینیٹ میں اوپن بیلٹ کررہا ہے، اس پورے پیکج کا تعلق شفافیت، یا اصلاحات سے نہیں عمران کے دوستوں کو این آر او دینے سے ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کے دوستوں کو زبردستی سینیٹ میں کس طرح لایا جائے، ایک دوست نااہل ہونے والا ہے اس کی نااہلی کیسے بچائی جائے، ایک دوست جس کی غیر ملکی شہریت ہے اسے سینیٹ میں کس طرح لایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بلاول وزیر اعظم کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کیلئے مطلوبہ تعداد ظاہر کریں'

انہوں نے کہا پاکستان کا آئین فرینڈز آف عمران خان کی خاطر تبدیل نہیں ہوسکتا اور اب یہ سپریم کورٹ کو اس سیاسی تنازع میں فریق بنانے کی کوشش کررہے ہیں، میں امید کرتا ہوں کہ حکومت کے آرڈیننس جاری کردینے کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی اور معزز عدالت کے جج اس ریفرنس کو واپس کردیں گے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ حکومت نے آرڈیننس جاری کر کے سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالا ہے، اعلیٰ عدلیہ کو ڈکٹیشن دینے کی کوشش کی ہے اور حکومت سمجھتی ہے کہ سپریم کورٹ حکومت کی کوئی وزارت ہے کہ جسے جو ہدایت دی جائے گی وہ اس پر عمل کرے گی، سپریم کورٹ پاکستان کے آئین کی پابند ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اوپن بیلٹ کے لیے قومی اسمبلی میں بل جمع کروایا اور وزیر خارجہ فرماتے ہیں کہ 2 تہائی اکثریت ہمیں نہیں ملی اس لیے ہم نے آرڈیننس جاری کردیا اس سے زیادہ جہالت کی بات نہیں ہوسکتی ہے، تو کل آپ 18ویں ترمیم ختم کرنے اور 58 ٹو بی واپس لانے کا بھی آرڈیننس جاری کردیں گے، یہ پاکستان کو آئینی انارکی کی جانب دھکیل رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے گزشتہ انتخابات تو متنازع تھے یہ سینیٹ انتخابات کو بھی متنازع کرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں آئینی انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، جس کے لیے ہم سپریم کورٹ جائیں گے اور عرض کریں گے یہ معاملہ آئین میں ترمیم سے متعلق کا جس کا اختیار صرف پارلیمان کے پاس ہے۔

رواں مالی سال کے 7 ماہ میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 14 ارب 96 کروڑ ڈالر ہوگیا

شہباز شریف کی اہلیہ کو جواب الجواب جمع کرانے کی اجازت

’کون کس کا آدمی ہے‘ شہزاد رائے کا مزاح سے بھرپور سیاسی گانا مقبول