صحت

جعلی این 95 ماسک کو کیسے شناخت کریں؟

اگر یہ ماسک اصلی ہوں تو یہ ہوا میں موجود کم از کم 95 فیصد ذرات کو فلٹر کرکے بیماری سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

فیس ماسک کا استعمال اب روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور کافی عرصے تک ایسا ہوگا۔

ویسے تو عام افراد کے لیے کپڑے سے بنے ماسک بھی کورونا وائرس سے بچانے کے لیے کسی حد تک مؤثر قرار دیئے جاتے ہیں۔

تاہم این 95 یا کے این 95 ماسکس کو کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔

ویسے یہ جان لیں کہ این 95 اور کے این 95 ماسکس میں کوئی خاص فرق نہیں، درحقیقت این 95 امریکی جبکہ کے این 95 ایسے ریسیپٹرز کے لیے چینی اسٹینڈرڈ کو کہا جاتا ہے۔

اگر یہ ماسک اصلی ہوں تو یہ ریسیپٹرز ہوا میں موجود کم از کم 95 فیصد ذرات کو فلٹر کرنے کے لیے ڈیزائن ہوتے ہیں۔

ویسے تو یہ ماسک طبی عملے کے لیے زیادہ مناسب ہیں مگر عام افراد میں اس اس کے استعمال کی شرح بڑھ رہی ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ جعلی این 95 ماسک کی فروخت بھی بڑھ رہی ہے۔

پاکستان میں تو اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعدادوشمار نہیں مگر صرف امریکا میں 2020 میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد جعلی این 95 ماسکس پکڑے گئے تھے۔

جعلی این 95 یا کے این 95 ماسک کو کیسے شناخت کریں؟

امریکا کے ادارے سینٹرز فار ڈیزیز اینڈ پریونٹیشن نے اس حوالے سے چند نکات بیان کیے ہیں۔

جعلی این 95 ماسک کی سب سے بڑی نشانی اس میں کپڑے والے ماسک جیسی ڈوری یا ایئر لوپس کی موجودگی ہے۔

اصلی این 95 ماسکس میں ایئرلوپس نہیں ہوتے بلکہ اسٹریپس یا ہیڈبینڈ دیئے جاتے ہیں جو اس کو چہرے پر درست فٹ رکھنے میں مدد دیتے ہیں، اور ہاں بچوں کے لیے عموماً اس طرح کے ماسک نہیں بنائے جاتے۔

کے این 95 ماسک میں ایئرلوپ ہوتا ہے تاہم اس کی فٹنگ بہت اچھی ہوتی ہے اور اگر وہ ڈھیلی ہے تو ماسک جعلی ہونے کا امکان بہت زیادہ ہے۔

جعلی ماسک کے فلٹرنگ فیس پیس ریسیپٹر پر کسی قسم کی مارکنگ نہیں ہوتی۔

اسی طرح فلٹرنگ فیس پیس ریسیپٹر یا ہیڈ بینڈ پر منظوری کا نمبر یا ٹی سی نمبر نہیں ہوتے۔

مجاذ ادارے جیسے امریکا کے این آئی او ایس ایچ کے اسپیلنگ غلط ہوتے ہیں۔

آرائشی فیبرک یا دیگر آرائشی سامان کی موجودگی۔

کونسے ماسک تحفظ فراہم کرسکتے ہیں؟

ماسک کی اصطلاح ہر اس چیز کے لیے استعمال ہوتی ہے جو چہرے کو ڈھانپنے کے لیے استعمال ہوسکے مگر اس کی افادیت کا انحصار اس کی قسم پر ہوتا ہے۔

سب سے بہترین این 95 ماسک ہے اور نام سے ہی ظاہر ہے کہ اس قسم کے ماسک 95 فیصد مضر ذرات سے تحفظ فراہم کرتے ہیں، جبکہ سرجیکل ماسک بھی اس طرح کے ذرات کو فلٹر کرنے کے لیے بہت موثر ہوتے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بہترین اقسام والے ماسک کی ضرورت طبی عملے کو ہوتی ہے کیونکہ وہ ہر وقت متاثرہ افراد کے قریب رہتے ہیں، جس سے وہ کورونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دوسری جانب عام افراد کو وائرس کا سامنا اتنا نہیں ہوتا اور وہ اچھے کپڑے کے ماسک سے بھی وائرس سے تحفظ حاصل کرسکتے ہیں، ایسے کپڑے کے ماسک زیادہ بہتر ہوتے ہیں جن میں متعدد تہیں ہوں تاکہ وہ وائرل ذرات کو اپنے اندر پھانس لیں، درحقیقت جتنی تہیں ہوں گی، اتنا ہی تحفظ ملے گا بلکہ کچھ حالات میں تو وہ سرجیکل ماسکس جتنے ہی موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

کپڑے کے ماسک پائیدار اور متعدد بار استعمال کرسکتے ہیں جبکہ بار بار دھونے سے بھی ان کی افادیت میں کمی نہیں آتی، اس کے مقابلے میں این 95 اور سرجیکل ماسک عموماً ایک بار ہی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

دمہ کے لیے استعمال ہونے والی دوا کووڈ سے صحتیابی کا عمل تیز کرنے میں مددگار

نیا کورونا وائرس انسانی دماغ میں بھی داخل ہوسکتا ہے، تحقیق

نیا کورونا وائرس لیبارٹری سے نہیں کسی جانور سے پھیلا، عالمی ادارہ صحت