پاکستان

پاکستان کے زیر اہتمام کثیر الجہتی بحری مشقوں کا آغاز کل سے ہوگا

بحری مشقوں میں امریکا، چین، روس اور ترکی سمیت 45 ممالک کی بحری افواج شرکت کررہی ہیں، پاکستان نیوی

پاکستان کے زیر اہتمام 6 روزہ کثیر الجہتی بحری مشقیں امن 2021 کل سے بحیرہ عرب میں شروع ہو رہی ہیں۔

ترک نیوز ایجنسی 'انادولو' کے مطابق عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے کئی ممالک کے ساتھ پاکستان کے دوطرفہ تعلقات مزید بہتر ہوسکتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: پاک-ترک مشترکہ فوجی مشق اتاترک الیون کا آغاز

11سے 16 فروری تک جاری رہنے والی کثیر الجہتی بحری مشقوں میں امریکا، چین، روس اور ترکی سمیت 45 ممالک کی بحری فوجیں شرکت کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ مشقوں میں روس ایک دہائی بعد پہلی مرتبہ نیٹو کے رکن ممالک کے ساتھ ملٹری ڈرل میں شامل ہوگا۔ آخری مرتبہ روس اور نیٹو کی بحری افواج نے مشترکہ مشقیں اسپین کے ساحل سے دور 'بولڈ بادشاہ' کی تھیں۔

پاکستان نیوی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 'امن کے لیے اکٹھے' پر مبنی نعرے کے تحت 6 روزہ مشقیں دو مرحلوں ساحل اور سمندر پر مشتمل ہوگئیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اس مشق کا مقصد 'سمندری قزاق، دہشت گردی اور دیگر جرائم سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا' ہے جو سمندری تحفظ اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

مزیدپڑھیں: پاک-چین مشترکہ فضائی مشقیں جنگی تیاریوں کے فروغ کیلئے اہم ہیں، آرمی چیف

اس حوالے سے اسلام آباد میں سیکیورٹی کے ایک تجزیہ کار ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل طلعت مسعود نے ماسکو اور بیجنگ کے ساتھ واشنگٹن کے بڑھتے ہوئے سفارتی تناؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'مخصوص حالات میں حریفوں سمیت 45 ممالک کو اکٹھا کرنا قابل ذکر ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2 سالہ مشق روس اور نیٹو رکن ممالک کے مابین خوشگوار ماحول کے باعث بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'یہ مشق اسلام آباد کے لیے سفارتی دباؤ کا بھی کام کرے گی'۔

طلعت مسعود نے کہا کہ پاکستان نے یہ ظاہر کیا ہے کہ اس نے اپنا سفارتی دائرہ اس حد تک بڑھا دیا ہے جہاں وہ ان ممالک کو اکٹھا کرسکتا ہے جو بصورت دیگر ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔

اسلام آباد میں قائداعظم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر منور حسین نے کہا کہ روس اور امریکا کے درمیان غیر معمولی فوجی رابطے امریکی صدر جوبائیڈن کی پالیسی کے مطابق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-روس اسپیشل فورسز کی مشقوں کا آغاز

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مشق روس کے ساتھ دفاعی اور فوجی تعلقات کو بڑھانے کے لیے اسلام آباد کی کوششوں کو بھی دباؤ ڈالے گی جو ایک طویل عرصے سے بھارتی اتحادی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے اسلام آباد کو اپنے روایتی حلیفوں کے ساتھ دفاعی اور فوجی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے ساتھ کم از کم دفاعی شعبے میں نئے علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کی تلاش کرنے کی بھی سہولت مل سکتی ہے۔

بنگلہ دیش سمیت متعدد جنوبی اور مشرقی ایشیائی ممالک کی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس سے بھارت کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان الگ تھلگ ملک نہیں بلکہ دوسری اقوام کے ساتھ رضاکار طور پر شراکت دار ہے۔

سیکیورٹی تجزیہ کار اور پنجاب میں سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر اشتیاق احمد نے کہا کہ بحر ہند میں مسابقتی مفادات کے ساتھ طاقتوں کو اکٹھا کرکے 'پاکستان نے علاقائی امن و استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے'۔

دنیا کی دوسری معمر ترین خاتون کووڈ کو شکست دیکر 117 ویں سالگرہ منانے کیلئے تیار

میوزک بینڈ ایکسنٹ کے گلوکار نے 'پاکستانی کرتا' پہن کر مداحوں کو حیران کردیا

چین-بھارت کے سرحدی تنازعات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکا