پاکستان

ملک بھر میں 27 ہزار ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن، 77 فیصد کا تعلق سندھ سے ہے

سندھ میں 21 ہزار 121، پنجاب میں 4 ہزار 458، خیبرپختونخوا میں 691 اور بلوچستان میں 133 ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگ چکی ہے، رپورٹ

اسلام آباد: ملک بھر میں ایک ہفتے کے دوران 27 ہزار ہیلتھ ورکرز کو کووِڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جاچکی ہے ایسے میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے دیگر ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگوانے کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک ویڈیو جاری کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں تعداد 77 فیصد ہیلتھ ورکرز کا تعلق سندھ سے ہے جنہیں ویکسین لگائی جاچکی ہے، علاوہ ازیں این سی او سی کے ویکسین نرو سینٹر نے ویکسین لگانے کے عمل میں خلاف ورزیوں اور بے ظابطگیوں کی بھی نشاندہی کی۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 2 فروری کو ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا تھا جس کے بعد ملک بھر کے ہسپتالوں میں قائم 582 ویکسینیشن سینٹر برائے بالغان کے ذریعے ویکسین لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:تحفظات کے باوجود کراچی میں ویکسینیشن مہم زور پکڑنے لگی

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق حفاطتی ٹیکوں کے عمل کا آغاز ہونے کے بعد سے اب تک 27 ہزار 228 ہیلتھ ورکرز کو ویکسینیٹ کیا جاچکا ہے اس میں سندھ میں 21 ہزار 121 ہیلتھ ورکرز، پنجاب میں 4 ہزار 458، خیبرپختونخوا میں 691، اسلام آباد میں 274، آزاد کشمیر میں 239، گلگت بلتستان میں 312 اور بلوچستان میں 133 ہیلتھ ورکرز شامل ہیں۔

دریں اثنا این سی او سی نے ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں ویکسین لگوانے والے ہیلتھ ورکرز دیگر ہیلتھ ورکرز پر ویکسین لگوانے کے لیے زور دے رہے ہیں۔

ویڈیو میں بلوچستان سے ڈاکٹر آفتاب کاکڑ بتاتے ہیں کہ وہ ٹیکہ لگنے کے 72 گھنٹوں بعد تک بالکل ٹھیک ہیں اور اس کے کوئی مضر اثرات بھی نہیں ہوئے۔

کراچی کے سروسز ہسپتال کی ڈاکٹر سید فرحت عباس کہتی ہیں کہ انہیں ویکسینیشن کے 5 روز بعد تک کوئی مضر اثرات نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی 10 کروڑ آبادی کورونا ویکسین لگوانے کی اہل ہے، معاونِ خصوصی

اسی طرح لاہور کے جناح ہسپتال کے محمد اشرف ضیا نے کہا کہ ان کے پورے شعبے کے عملے کو ویکسین لگائی جاچکی ہے جبکہ ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت کا کہنا تھا کہ ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے۔

ویڈیو میں کراچی کے سروسز ہسپتال کی ڈاکٹر انیلا مینگل، ڈاکٹر صائمہ اور دیگر افراد ویکسین کا انتظام کرنے اور ہیلتھ ورکرز کو ترجیح دینے کے فیصلے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے نظر آئے۔

ایک بیان کے مطابق این سی او سی نے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور بالخصوص متعدد آپریشنل اور انتظامی مسائل فوری کارروائی کے متقاضی تھے۔

مشاہدے میں یہ بات آئی کہ این سی او سی کے واضح کردہ اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو فراہم کردہ طریقہ کار پر کچھ لوگوں سے سختی سے عمل نہیں کیا جس کے نتیجے میں خلاف ورزیاں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے کورونا ویکسینیشن مہم کا باضابطہ آغاز کردیا

این سی ای سی نے اس کا ادراک کیا اور صوبوں کو رہنما ہدایات اور طریقہ کار پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

اس ضمن میں وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ این سی او سی ویکسین نَرو سینٹر نیشنل امیونائزیشن مینیجمنٹ سسٹم (این آئی ایم ایس) نے ویکسینیشن کے عمل میں متعدد خلاف ورزیوں اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ صرف وہ ہیلتھ ورکرز جو صوبائی محکمہ صحت کے ریسورس مینجمنٹ سسٹم میں رجسٹرڈ ہیں اور قیمتی زندگیاں بچا رہے ہیں انہیں اس مرحلے میں ویکسین لگانے کی اجازت ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'کسی کو بھی این آئی ایم ایس کو بائی پاس کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور شفافیت یقینی بنانے کے لیے ویکسینیشن کا مکمل ریکارڈ سسٹم میں محفوظ رکھا جائے گا'۔

پاکستان، جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا

کیا نیا کورونا وائرس پینگولین سے انسانوں میں پہنچا؟

لاپتا کوہ پیماؤں کی تلاش کیلئے 6 رکنی ٹیم تشکیل