لائف اسٹائل

ڈراما ’ترک لالا‘ کب تک ریلیز ہوگا اور ہیرو کون بنے گا؟

کچھ ہفتے قبل ہی ترک لالا نامی ڈرامے بنانے کے حوالے سے پاکستان اور ترکی کے پروڈکشن ہاؤسز میں معاہدہ ہوا تھا۔
|

نومبر 2020 میں اداکار عدنان صدیقی نے پاکستانی فلم پروڈیوسر ڈاکٹر کاشف انصاری اور ترکی کے تکدن فلم کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کمال تکدن کی ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ دونوں ممالک کے پروڈیوسرز نے مشترکہ منصوبے پر کام کرنے کا معاہدہ کرلیا۔

بعد ازاں جنوری 2021 میں کمال تکدن پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر اردو میں چلنے والے ترک ڈرامے ’ارطغرل غازی‘ کے اداکاروں کے ساتھ پاکستانی دورے پر آئے تو انہوں نے وزیر اعظم عمران خان اور صدر مملکت سے بھی ملاقات کی۔

ترک وفد کی حکومت پاکستان کے اعلیٰ سطح کے وفد سے ملاقات کروانے میں عدنان صدیقی اور ہمایوں سعید نے اہم کردار ادا کیا تھا اور ملاقاتوں کے دوران وزیر اعظم عمران خان کو بتایا گیا تھا کہ دونوں ممالک نے مشترکہ معاہدے سے متعلق معاہدہ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک و ترک فلم پروڈکشن کمپنیوں کے درمیان مشترکہ کام کرنے کا معاہدہ

وزیر اعظم نے بھی دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ منصوبے کے معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں حکومتی معاونت کی یقین دہانی کروائی تھی۔

تاہم اس وقت یہ واضح نہیں تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان مشترکہ طور پر ڈراما تیار کرنے کا معاہدہ حکومتی سطح پر ہوا ہے یا نجی سطح پر؟ لیکن اب اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آگئیں۔

اس حوالے سے عدنان صدیقی اور ہمایوں سعید نے ڈان آئیکون کو دیے گئے انٹرویو میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے سے متعلق ملیحہ رحمٰن کو مزید تفصیلات بتائیں۔

ہمایوں سعید نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان نجی سطح پر ’ترک لالا‘ نامی تاریخی ڈراما بنانے سے متعلق معاہدہ ہوا ہے جو ترکی کے ’تکدن فلمز‘ اور پاکستان کے ’انصاری فلمز‘ پروڈکشن کے درمیان ہوا ہے۔

عدنان صدیقی کے مطابق ’انصاری فلمز‘ کے مالک ڈاکٹر کاشف انصاری بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں جو شوبز انڈسٹری میں سرمایہ کاری کے خواہاں تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان و ترکی کا مشترکہ طور پر 'ترک لالا' ڈراما بنانے کا امکان

ہمایوں سعید کے مطابق وہ دونوں بھی اس معاہدے کا اہم حصہ ہیں، کیوں کہ وہ دونوں ’ترک لالا‘ کے ایگزیکٹو پروڈیوسرز ہوں گے۔

حکومت کی جانب سے مالی معاونت سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ہمایوں سعید نے واضح کیا کہ حکومت نے بھی معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم فوری طور پر حکومت سے کوئی مالی معاونت نہیں ملی۔

اداکار نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مشترکہ معاہدے کی بہتر اور وقت سر تکمیل کے لیے وہ حکومت پاکستان سے شوٹنگ کے دوران بر وقت ویزوں کے اجرا اور شوٹنگ کے لیے مطلوب مقامات میں شوٹنگ کی اجازت میں معاونت کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے اُمید کا اظہار کیا کہ حکومت اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرکے ’ترک لالا‘ جیسے میگا بجٹ اور بڑے منصوبے کو بروقت مکمل کرنے میں معاونت فراہم کرے گی۔

ہمایوں سعید نے ’ترک لالا‘ کے حوالے سے ڈان آئیکون کو بتایا کہ ابھی کہانی لکھے جانے اور کرداروں کی تخلیق پر کام جاری ہے، تاہم جلد ہی ڈرامے کی کاسٹ کے لیے اوڈیشن کا آغاز کردیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی نے بتایا کہ ابھی انہیں خود بھی معلوم نہیں کہ ڈرامے میں ’ترک لالا‘ کا مرکزی کردار ادا کون کرے گا؟ تاہم وہ دونوں بھی اس ڈرامے کا حصہ ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ترک ٹیم کے ساتھ اب تک کا بڑا ٹی وی منصوبہ بنائیں گے، ہمایوں سعید

انہوں نے بتایا کہ ڈرامے کے مرکزی کردار کا فیصلہ اسکرپٹ مکمل ہونے اور کرداروں کی تکمیل کے بعد کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ’ترک لالا‘ کی کہانی کون لکھ رہا ہے اور کیا ڈرامے کی کہانی بھی دونوں ممالک کے لکھاری مشترکہ طور پر لکھ رہے ہیں؟

ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق نہیں کی کہ ’ترک لالا‘ کو اردو میں بنایا جائے گا یا ترک زبان میں یا پھر بیک وقت دونوں زبانوں میں بنایا جائے گا؟

تاہم ہمایوں سعید نے اُمید کا اظہار کیا کہ انہیں یقین ہے کہ حکومت پاکستان ’ترک لالا‘ جیسے ڈرامے کو بھی ’ارطغرل غازی‘ کی طرح پی ٹی وی پر نشر کرے گی، کیوں کہ پی ٹی وی پورے ملک میں کیبل کے بغیر بھی چلتا ہے۔

ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ’ترک لالا‘ کے تین سیزن بنائے جائیں گے اور ہر سیزن میں 30 قسطیں شامل ہوں گی۔

ہمایوں سعید نے اُمید کا اظہار کیا کہ ’ترک لالا‘ کا پہلا سیزن 2023 تک ایسے موقع پر ریلیز کیا جائے گا جب کہ ترکی میں جمہوریت کے 100 سال مکمل ہوجائیں گے۔

دونوں اداکاروں کے مطابق ’ترک لالا‘ کی شوٹنگ پاکستان اور ترکی سمیت دیگر ممالک میں بھی کی جا سکتی ہے۔

’ترک لالا‘ کون تھا؟

'ترک لالا' برصغیر اور حالیہ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا (کے پی) کے دارالحکومت پشاور سے تعلق رکھنے والا جنگجو مجاہد تھا۔

’ترک لالا‘ کا اصل نام عبدالرحمٰن پشاوری تھا اور ان کے آباؤ و اجداد برٹش انڈیا میں کشمیر سے ہجرت کرکے پشاور منتقل ہوئے تھے۔

عبدالرحمٰن پشاوری المعروف ’ترک لالا‘ پہلی جنگ عظیم شروع ہونے سے قبل اعلیٰ تعلیم کےلیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی گئے تھے مگر دوران تعلیم ہی اس وقت کی سلطنت عثمانیہ اور یورپی ممالک کے درمیان جنگیں شروع ہوگئیں۔

سلطنت عثمانیہ اور یورپی ممالک کے درمیان لگنے والی جنگوں کو بلقان جنگیں اور تحریک خلافت بھی کہا جاتا ہے اور ان جنگوں کے آغاز میں ہی ’ترک لالا‘ تعلیم کا سلسلہ منقطع کرکے قسطنطنیہ چلے گئے۔

’ترک لالا‘ سلطنت عثمانیہ کا ساتھ دینے کے لیے وہاں گئے اور اس کی فوج میں اہم عہدے پر شمولیت اختیار کرلی اور انہوں نے سلطنت عثمانیہ کی طرح سے متعدد معرکے لڑے۔

بعد ازاں سلطنت عثمانیہ کی حکومت نے ’ترک لالا‘ کو سفیر کے طور پر افغانستان بھیجا اور پھر جنگ عظیم اول کے اختتام پر سلطنت عثمانیہ بھی بکھر گئی۔

اب پاکستان اور ترکی کے نجی پروڈکشن ہاؤسز کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ’ترک لالا‘ کی زندگی اور ان کی جنگی کاوشوں پر ڈراما بنایا جائے گا اور اس کا پہلا سیزن 2023 تک ریلیز کیے جانے کا امکان ہے۔


اس مضمون کو ڈان آئیکون میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

آغا علی اور حنا الطاف شادی کے بعد پہلی مرتبہ شو کی میزبانی کریں گے

’جسٹس لیگ اور اوینجرز‘ فلم ساز پر اداکاراؤں کے استحصال کا الزام

’زندگی تماشا‘ اور پاکستانی اداکار کی فلم ’فنی بوائے‘ آسکر دوڑ سے باہر