پاکستان

پیپلز پارٹی حلیم عادل شیخ کو فوری رہا کرے، شبلی فراز کا مطالبہ

رکن سندھ اسمبلی کے خلاف انتقامی آگ اتنی بڑھ چکی ہے کہ صوبائی حکومت قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہے، وزیر اطلاعات و نشریات

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے پیپلز پارٹی سے سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے عوامی نمائندے کو نہیں چھوڑا تو عام آدمی کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہوں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے حلیم عادل شیخ کو انصاف کا ٹائیگر اور بہادر اپوزیشن لیڈر قرار دیا۔

خیال رہے کہ حلیم عادل شیخ کو صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس-88 ملیر میں ضمنی انتخاب کے موقع پر کشیدگی پھیلانے، فائرنگ، اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم باقاعدہ طور پر قصہ پارینہ بن گئی ہے، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ جب سے صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنے ہیں اور جس طرح سے حکومت سندھ کی کرپشن کو بے نقاب کررہے ہیں تو ان کے خلاف سیاسی انتقام کا بد ترین رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف انتقامی آگ اتنی بڑھ چکی ہے کہ صوبائی حکومت قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہے، ان کے فارم ہاؤس کو گرایا گیا اور اسٹے آرڈر کی پرواہ نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف سندھ حکومت کا رویہ 70 کی دہائی کی طرف لے جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیسے اور دھونس کی سیاست کا خاتمہ ہونے والا ہے، شبلی فراز

ان کا کہنا تھا کہ حلیم عادل شیخ پر مرتضیٰ بھٹو اسٹائل پر حملہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی حالات زار ایک عبرت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے جہاں ہسپتالوں اور امن و امان کی صورتحال تباہ ہے، پانی کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: کوشش ہے کہ اگلے عام انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ سے ہوں، شبلی فراز

شبلی فراز نے کہا کہ حکومت سندھ نے سینیٹ میں خفیہ رائے شماری کی افادیت پر بیانات دے کر بے نظیر بھٹو کے دستخط شدہ میثاق جمہوریت کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں حکومتی مشینری کو غیر قانونی طور پر استعمال اور تھرپارکر میں پی ٹی آئی کے ورکرز کو ہراساں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کو دہشت گردوں کے ساتھ رکھا گیا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔

خیال رہے کہ حلیم عادل شیخ کو صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس-88 ملیر میں ضمنی انتخاب کے موقع پر کشیدگی پھیلانے، فائرنگ، اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے 25 فروری تک ملزمان کوجوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا اورتفتیشی افسر کو ہدایت کی تھی کہ ملزمان کو اگلی سماعت میں تفتیشی رپورٹ کے ساتھ پیش کریں۔

حلیم عادل شیخ سمیت دیگر زیر حراست افراد کے خلاف میمن گوٹھ اور گڈاپ ٹاؤن تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 147، 148، 149، 170، 171، 186، 114، 324، 353، 427 اور 337 ایچ کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت دو الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

ملالہ یوسفزئی کتنی زبانیں جانتی ہیں؟

بوئنگ کمپنی کی 777 طیاروں کے استعمال کو ترک کرنے کی تجویز

سینیٹ انتخابات: الیکشن ٹریبونل میں پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد