دنیا

بھارت: سسرال میں ظلم کا شکار لڑکی کی خودکشی، 'بیوی پر ظلم کرنا مردانگی نہیں'

میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں، چاہے آپ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں کہ جہیز کی اس لعنت کو ختم کریں، اسد الدین اویسی

بھارت میں کم جہیز لانے پر شوہر اور سسرالیوں کے ظلم کا نشانہ بننے والی 23 سالہ لڑکی کی خودکشی پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم ائی ایم) کے سربراہ اور حیدرآباد کے ایم پی اسدالدین اویسی نے جہیز کے لیے خواتین پر تشدد کرنے اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے والے مردوں سے متعلق کہا ہے کہ بیوی پر ظلم کرنا مردانگی نہیں۔

اے بی پی کی رپورٹ کے مطابق تلنگانہ ایم ایل سی الیکشنز سے قبل حیدرآباد میں پارٹی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے اس اندوہناک حادثے پر بات کی اور نوجوان لڑکی کی موت پر دکھ کا اظہار کیا۔

اسد الدین اویسی نے کہا کہ 'میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں، چاہے آپ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں کہ جہیز کی اس لعنت کو ختم کریں'۔

انہوں نے کہا کہ 'بیوی پر ظلم کرنا مردانگی نہیں ہے، بیوی کو مارنا، اس سے پیسوں کا مطالبہ کرنا مردانگی نہیں ہے'۔

اسد الدین اویسی نے کہا کہ 'اگر تم ایسی حرکت کرو گے تو تم مرد کہلانے کے بھی لائق نہیں ہو'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اس معصوم بچی پر ظلم کیا گیا ،وہ تنگ آگئی، جہیز کی لعنت، جہیز کے مطالبے اور مارنے، پیٹنے پر اس نے اتنا بڑا اقدام اٹھالیا'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ ان گھر والوں کو شرم آنی چاہیے جنہوں نے ہماری اس بیٹی کو ایسا اقدام اٹھانے پر مجبور کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'میں تو دعا کرتا ہوں کہ اللہ ایسے لوگوں کو غارت کرے، جو ہر باپ کی تکلیف نہیں سمجھ سکتے'۔

اسد الدین اویسی نے کہا کہ 'میں کئی ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو زندگی کی آخری سانسیں لیتے ہوئے میرا ہاتھ پکڑ کر دھیمی سے آواز میں کہتے ہیں کہ اسد صاحب، بچی کی شادی ہے انتظام کرادیں، تاکہ مرنے سے پہلے خوش ہوجائیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کیا ہورہا ہے ان لوگوں کو؟ کتنی عورتوں کو ماریں گے؟ کیسے مرد ہیں جو بچیوں کو مار رہے ہیں ان کی جانیں لے رہے ہیں؟ کیا ان میں انسانیت مرچکی ہے؟'

اسد الدین اویسی کا مزید کہنا تھا کہ 'ایسے کتنے لوگ ہیں جو گھر میں اپنی بیویوں پر ظلم کرتے ہیں جہیز کا مطالبہ کرتے ہیں اور باہر نکل کر اپنے آپ کو بڑا فرشتہ کہلواتے ہیں، یاد رکھیں آپ دنیا کو دھوکا دے سکتے ہیں مگر اللہ کو نہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اللہ دیکھ رہا ہے اور وہ ضرور مظلوم کا ساتھ دے گا'۔

اسد الدین اویسی نے کہا کہ 'میں تمام مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں سے اچھا ہے، بہترین اخلاق اس کے ہیں جو اپنی بیویوں سے اچھا برتاؤ کرے گا'۔

اپنی تقریر میں اسد الدین اویسی نے بھارتی خواتین سے بھی اپیل کی کہ وہ ایسے مردوں سے نہ ڈریں اور بھارتی آئین کی مدد سے ایسے لوگوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں دریائے سابرمتی میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے والی 23 سالہ عائشہ عارف خان کی ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

عائشہ عارف خان نے چند دن قبل شوہر اور سسرالیوں کی جانب سے استحصال کا نشانہ بنائے جانے پر زندگی کا خاتمہ کیا تھا، تاہم انہوں نے دریا میں چھلانگ لگانے سے قبل اپنے موبائل پر ایک ویڈیو بنائی تھی، جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

ویڈیو کے آغاز میں ہی عائشہ خان السلام علیکم کہنے کے بعد زندگی کے مختصر ہونے اور خود کو پیش آنے والے مسائل پر بات کرتی دکھائی دیں۔

ویڈیو میں انہوں نے والدین کا نام لیے بغیر شوہر کا نام لیا اور بتایا کہ کیوں کہ وہ عارف یعنی اپنے شوہر سے یک طرفہ محبت کرتی ہیں اور وہ انہیں پریشان دیکھنا نہیں چاہتیں، اس لیے اپنی زندگی ختم کرنے جا رہی ہیں۔

بعد ازاں عائشہ عارف خان کے والدین کی شکایت پر پولیس نے خودکشی کرنے والی خاتون کے شوہر کے خلاف خودکشی کی دفعات کے تحت مقدمہ دائر کرکے معاملے کی تفتیش کا آغاز کردیا۔

عائشہ بانو مکرانی نے جولائی 2018 میں عارف خان سے شادی کی، جس کے بعد وہ والدین کے راجستھان کے گھر سے گجرات منتقل ہوگئیں۔

رپورٹ میں عائشہ بانو مکرانی کے والد کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شادی کے چند ماہ بعد ہی عارف خان نے ان کی بیٹی کو دسمبر 2018 میں واپس گھر بھیج دیا تھا اور ان سے جہیز کا مطالبہ کیا تھا۔

عائشہ کے والد نے دعویٰ کیا کہ بعد ازاں کسی طرح صلح کے بعد انہوں نے بیٹی کو شوہر کے گھر بھیج دیا مگر پھر انہوں نے 2019 میں بیٹی کو واپس گھر بھیج دیا اور پھر سے جیہز کا مطالبہ کیا۔

خودکشی کرنے والی لڑکی کے والد کے مطابق اس وقت انہوں نے ڈیڑھ لاکھ روپے کے عوض دوبارہ بیٹی کو شوہر کے پاس بھیج دیا مگر پھر مارچ 2020 میں انہوں نے جہیز کا مطالبہ کرکے عائشہ کو گھر بھیج دیا۔

عائشہ کے والد کے مطابق مارچ 2020 کے بعد ان کی بیٹی نے شوہر کے خلاف گھریلو تشدد جیسی دفعات کے تحت مقدمات بھی دائر کروائے اور بعد ازاں خود مختار ہونے کے لیے انہوں نے نجی بینک میں ملازمت کرنا شروع کردی تاہم اس کے مسائل ختم نہیں ہوئے۔

خودکشی کرنے سے قبل بھی عائشہ اپنی ملازمت پر تھیں مگر انہوں نے شام کو بینک سے جلدی نکلنے کے بعد دریائے سابرمتی میں جاکر چھلانگ لگاکر زندگی کا خاتمہ کیا۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عائشہ کے شوہر عارف کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور پولیس کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔