پاکستان

حکومت نے عالمی وبا کورونا وائرس کے خلاف مہم کا نعرہ تبدیل کردیا

نعرہ کورونا سے ڈرنا نہیں کورونا سے لڑنا ہے سے تبدیل کرتے ہوئے کورونا وائرس ایک وبا ہے احتیاط جس کی شفا ہے کردیا گیا، نوٹیفکیشن
|

حکومت نے عالمی وبا کورونا وائرس کے خلاف حکومتی مہم کا نعرہ 'کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے' سے تبدیل کرتے ہوئے 'کورونا وائرس ایک وبا ہے احتیاط جس کی شفا ہے' کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارش کے تحت کابینہ کے فیصلے کے مطابق اٹھایا گیا۔

وزارت مذہبی امور نے اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق کورونا وائرس کے خلاف نعرہ تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں:ملک میں کورونا وائرس کے تقریباً ساڑھے 3 ہزار نئے کیسز رپورٹ

مذکورہ اعلامیہ گزیٹ آف پاکستان میں شائع ہوگا اور میڈیا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو نیا نعرہ استعمال کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

دوسری جانب ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں بڑا اضافہ دیکھا گیا اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً ساڑھے 3 ہزار نئے کیسز اور مسلسل دوسرے روز 61 اموات رپورٹ ہوئیں۔

اسپٹکنک ویکسین

دوسری جانب نجی طور پر درآمد کردہ ویکسین کی پہلی کھیپ بدھ کے روز کراچی پہنچی۔

ایک مقامی دوا ساز کمپنی جسے ویکسین درآمد اور تقسیم کرنے کی اجازت دی گئی تھی اس کا کہنا تھا کہ وہ ان افراد کو ویکسین لگوانے کے لیے روس کی تیار کردہ اسپٹنک-5 ویکسین کی 50 ہزار خوراکیں ہسپتالوں اور اداروں کو فراہم کرے گی جو اسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

ماہرین صحت کا خیال ہے کہ اس پیش رفت سے ملک بھر میں ویکسینیشن کے عمل میں تیزی آئے گی اور حکومت پر سے بوجھ کم ہوگا جسے اکثر ویکسینیشن کی رفتار سست ہونے پر شعبہ صحت کے ایک حصے اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: بڑے شہروں میں کورونا کیسز میں اضافہ، این سی او سی کا سخت اقدامات کا انتباہ

یاد رہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے جنوری میں مقامی دوا ساز کمپنی اے جی پی کو روس کی تیار کردہ اسپٹنک-5 ویکسین درآمد اور تقسیم کرنے کی اجازت دی تھی۔

چنانچہ ایک نجی طیارہ ویکسین کی پہلی کھیپ لے کر کراچی کے قائد اعظم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترا جسے روسی سفارتکاروں، صحت حکام اور دوا ساز کمپنی کے نمائندوں سے وصول کیا۔

روسی تجارتی نمائندے نے ایک مختصر تقریب میں ویکسین اے جی پی کے حوالے کرتے ہوئے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے امید ہے کہ ویکسینیشن کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اب سے انتہائی مؤثر کووِڈ ویکسین کی شپمنٹس متواتر پاکستان آئیں گی'۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'میں کمپنی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں یہ ایک عالمی چیلنج ہے اور اس میں ہر کسی کے کردار کو لازماً سراہا جانا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں:ایک ہزار میں سے ایک میں کورونا وائرس ویکسین کا معمولی ردعمل سامنے آیا

ویکسین کے حوالے سے ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق اسپٹنک 5 ویکسین انسانی ایڈینووائرل ویکٹر بیسڈ پلیٹ فارم کی تحقیق کی بنیاد پر دنیا کی پہلی رجسٹرڈ ویکسین ہے۔

یہ عالمی ادارہ صحت کی فہرست میں کلینکل ٹرائمل مکمل کرنے والی اور بڑے پیمانے پر پیداوار شروع کرنے والی دنیا کی ٹاپ ویکسین میں شامل ہے۔

اس موقع پر کمپنی کے نمائندے کا کہنا تھا کہ 'تیار کردہ حکمت عملی کے مطابق یہ ویکسین ان ہسپتالوں اور اداروں کے ذریعے لگائی جائے گی جنہیں حکومت نے کووِڈ 19 ویکسینیشن سینٹرز قرار دیا ہے، ہم حکومت سے منظوری لینے کے چند روز بعد ہسپتالوں اور اداروں میں ویکسین کی فراہمی شروع کردیں گے۔

تاہم ڈریپ کے ایک عہدیدار نے واضح کیا کہ ویکسین درآمد کرنے والی نجی کمپنیاں اسے ہسپتالوں یا طبی اداروں کو فروخت نہیں کرسکتیں، حکومت اس کی قیمت کا تعین کرے گی جس میں چند روز یا ہفتے لگ سکتے ہیں۔

حکومت نے عالمی وبا کورونا وائرس کے خلاف مہم کا نعرہ تبدیل کردیا

الیکشن کمیشن سے استعفوں کا مطالبہ بلیک میلنگ کا ہتھکنڈا ہے، بلاول بھٹو زرداری

امریکا فوجی انخلا میں ناکام ہوا تو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، طالبان