پاکستان

'پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا آڈٹ کبھی ختم نہیں ہوگا'

اگر انہوں نے دستاویزات پیش کرنے سے انکار کردیا ہے تو میں کیا کرسکتا ہوں، سربراہ اسکروٹنی کمیٹی

اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے غیر ملکی فنڈز کا آڈٹ کرنے والی اسکروٹنی کمیٹی کے سربراہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو واضح طور پر بتایا ہے کہ اسکروٹنی کا عمل کبھی ختم نہیں ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے مالی دستاویزات کو خفیہ رکھنے کے لیے ای سی پی اسکروٹنی کمیٹی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کے دوران جب خیبر پختونخوا سے ای سی پی کے رکن جسٹس (ر) ارشاد قیصر نے ای سی پی کے ڈائریکٹر جنرل (قانون) سے استفسار کیا جو اسکروٹنی پینل کے سربراہ ہیں، کہ جانچ کا عمل کب تک جاری رہے گا تو انہوں نے کہا کہ 'ہمیشہ کے لیے'۔

جب درخواست پر جواب جمع کرانے کو کہا گیا تو ڈی جی قانون نے کہا کہ وہ پہلے ہی ایک آرڈر پاس کرچکے ہیں اور جواب جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس پر ایک نظر

جسٹس (ر) ارشاد قیصر نے کہا کہ 'مجھے یاد آیا، ہم نے کمیٹی کو 27 اگست 2020 کو 6 ہفتوں میں اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دینے کا حکم دیا تھا، آپ کو تحریری طور پر یہ سمجھانا پڑے گا کہ کمیٹی حکم نامے کے مطابق مقررہ مدت کے اندر جانچ پڑتال مکمل کرنے میں اور رپورٹ پیش کرنے میں کیوں ناکام ہے'۔

اسکروٹنی کمیٹی کے سربراہ جو آئندہ چند ماہ میں ریٹائر ہونے والے ہیں، نے تحریری جواب پیش کرنے پر اتفاق کیا اور جانچ پڑتال میں تاخیر کی ذمہ داری دونوں فریقین پر عائد کی۔

درخواست گزار اور پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے حیرت کا اظہار کیا کہ کیوں کمیٹی کو بغیر کسی ٹھوس پیش رفت کے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کرنے میں تین سال لگے؟

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 6 شناخت شدہ اکاؤنٹس میں سے ایک بھی اکاؤنٹ نہیں طلب کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت کے تمام 23 اکاؤنٹس، جن میں زیادہ تر ای سی پی سے پوشیدہ ہیں، خفیہ اور جانچ پڑتال کے دائرے سے باہر ہی رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا، چیف الیکشن کمشنر

اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ کوئی آڈیٹر ایسا آڈٹ قبول نہیں کرے گا جہاں تمام بینک اسٹیٹمنٹ کو خفیہ رکھا گیا ہو۔

جب درخواست گزار کے وکیل نے نشاندہی کی کہ پینل نے پی ٹی آئی کے پانچ سال (2009۔2013) کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کرنی ہے اور پارٹی نے مالی سال (13-2012) کے لیے دستاویزات فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے تو ڈی جی قانون نے کہا کہ 'اگر انہوں نے اس سال کے لیے دستاویزات پیش کرنے سے انکار کردیا ہے تو میں کیا کرسکتا ہوں'۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے دعوٰی کیا کہ انہیں صرف اسی دن نوٹس ملا اور شکایت کے جواب میں مزید وقت درکار ہے۔

درخواست گزار کے وکیل سید احمد حسن شاہ نے کمیٹی کے آرڈر شیٹس کے مندرجات پڑھے جس کے تحت یہ استدلال کیا گیا کہ اکاؤنٹس شیئر نہیں کیے گئے کیونکہ پی ٹی آئی نے اس پر اعتراض کیا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کس قانون یا قاعدے نے ملزم کو جائزہ لینے کی شرائط کی اجازت دی ہے۔

مزید پڑھیں: اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت ہوگی، الیکشن کمیشن

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے تمام ریکارڈ تک رسائی درخواست گزار کا قانونی حق ہے، کمیٹی کی منصفانہ اور شفاف جانچ پڑتال کرنے کا عزم نہیں ہے، 'یہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ درخواست گزار جعلی جانچ پڑتال کے عمل کو روک سکے'۔

بعد ازاں سماعت کی مزید کارروائی 30 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

ای سی پی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام اکاؤنٹس کو کسی رعایت کے بغیر جانچ پڑتال کا حصہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کیا پی ٹی آئی کی قیادت مالی بدعنوانی اور غیر قانونی فنڈنگ میں ملوث ہے۔

'ای سی پی اراکین مستعفی نہ ہوئے تو توہینِ عدالت کی کارروائی کیلئے رجوع کریں گے'

اشیائے خورو نوش کے درآمدی بل میں 50 فیصد تک اضافہ

عدالت عظمیٰ نے کوئٹہ ڈی ایچ اے سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا