صحت

خون گاڑھا ہونے کے واقعات: ڈنمارک نے مزید 3 ہفتوں کیلئے ایسٹرازینیکا کا استعمال روک دیا

ڈنمارک میں ایسٹرازینیکا کا استعمال روکنے سے قبل لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ افراد کو یہ ویکسین لگائی جاچکی تھی۔

ڈنمارک میں خون گاڑھا ہونے، بلڈ کلاٹس کے غیرمعمولی کیسز اور ویکسین کے مابین ممکنہ تعلق سے مزید تحقیقات کے باعث کووڈ-19 سے بچاؤ کی ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال مزید 3 ہفتے کے لیے روک دیا۔

برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ڈنمارک ان ابتدائی یورپی ممالک میں شامل تھا جنہوں نے رواں ماہ ایسٹرازینیکا سے متعلق خون گاڑھا ہونے کے خدشے کی بنیاد پر ویکسین کا استعمال روک دیا تھا۔

اکثر ممالک جنہوں نے ایسٹرازینیکا پر عارضی پابندیاں لگائی تھیں اب انہوں نے یورپی یونین کے ڈرگ واچ اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجاویز کے بعد ویکسین کا دوبارہ استعمال شروع کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال روکنے والے یورپی ممالک کی تعداد 9 ہوگئی

لیکن ڈنمارک کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ دو مقامی کیسز میں ویکسین اور انتہائی غیرمعمولی بیماری کے مابین تعلق کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے ہیں۔

حکام کے مطابق وہ اس حوالے سے یورپ میں سامنے آنے والے دیگر کیسز کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

ڈینش ہیلتھ اتھارٹی کے ڈائرکٹر سورین بروسٹرم نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ کووڈ-19 ویکسین ایسٹرازینیکا کے مزید استعمال سے متعلق ہمارا حتمی فیصلہ غیر یقینی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کئی تحقیق ہوچکی ہیں لیکن ہم ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے لہذا ہم نے ویکسین کے استعمال میں معطلی کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 3یورپی ممالک میں بلڈکلاٹس کی رپورٹس پر ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال معطل

ہیلتھ ایجنسی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر 3 ہفتوں بعد ایسٹرازینیکا کے دوبارہ استعمال کی منظوری نہیں دی گئی تو ڈنمارک میں ویکسی نیشن کا عمل 4 ہفتوں کی تاخیر کا شکار ہوجائے گا۔

معطلی میں توسیع کا فیصلہ جزوی طور پر اس لیے کیا گیا تھا کہ کووڈ-19 ویکسین سے متعلق شہریوں کا اعتماد خطرے میں نہ پڑے۔

سورین بروسٹروم نے کہا کہ میں لوگوں کو بڑی وضاحت، یقین اور کھلے دل سے یہ بتانے کے قابل ہونا چاہیے کہ وہ اس ویکسین پر بھروسہ کرسکتے ہیں جسے ہم نہ صرف پیش کررہے ہیں بلکہ تجویز بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہم احتیاطی تدابیر پر عمل کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: یورپین اتھارٹی نے ایسٹرازینیکا ویکسین کو محفوظ قرار دیدیا

خیال رہے کہ ڈنمارک میں ایسٹرازینیکا کا استعمال روکنے سے قبل لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ افراد کو یہ ویکسین لگائی جاچکی تھی۔

ڈنمارک میں 5 لاکھ افراد کو فائزر-بائیو این ٹیک ویکسین اور 37 ہزار افراد کو موڈرنا کی ویکیسن لگائی جاچکی ہیں۔

گزشت ہفتے یورپی میڈیسن ایجنسی اور عالمی ادارہ صحت نے ایسٹرازینیکا کو محفوظ قرار دیا تھا۔

ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کی اولین رپورٹس آسٹریا میں سامنے آئی تھیں، جس سے تشویش کی لہر پیدا ہوئی اور وہاں ویکسین کی ایک مخصوص کھیپ کی ویکسینیشن روک دی گئی تھی۔

آسٹریا کے بعد گزشتہ ہفتے آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں اس ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا گیا تھا جبکہ 14 مارچ کو نیدرلینڈز اور آئرلینڈ کی جانب سے بھی ایسا کیا گیا تھا۔

15 مارچ کو یورپی یونین کے 3 بڑے ممالک فرانس، جرمنی اور اٹلی کے ساتھ ساتھ اسپین، لٹویا اور سلوانیا نے ان خدشات کے باعث ایسٹرازینیکا کی ویکسینیشن معطل کردی جبکہ 16 مارچ کو سوئیڈن اور لگسمبرگ بھی اس فہرست میں شامل ہوگئے تھے

عالمی ادارہ صحت نے 17 مارچ کو بتایا تھا کہ کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسینیشن سے دیگر وجوہات سے بیماری یا موت کا خطرہ کم نہیں ہوتا، پلیٹلیٹس میں کمی کے واقعات کافی عام ہوتے ہیں۔

عالمی ادارے نے کہا تھا کہ ویکسین کے فوائد ممکنہ خطرات سے زیادہ ہیں اور ہم تجویز کرتے ہیں کہ ویکسینیشن کو جاری رکھنا چاہیے۔

کووڈ ویکسینز سے شدید الرجی کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، تحقیق

کورونا کی برطانوی قسم توقعات سے دوگنا زیادہ جان لیوا

بحرین میں شاپنگ مال کورونا ویکسین سینٹر میں تبدیل