دنیا

بھارت: ریپ کا شکار لڑکی کو رسیوں سے باندھ کر ملزم کے ساتھ پریڈ کرا دی گئی

مدھیا پردیش میں 21 سالہ لڑکے نے اتوار کو نوعمر لڑکی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

ہندوستان میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد کے تازہ افسوسناک واقعے میں ریاست مدھیا پردیش کے ایک گاؤں میں زیادتی کا نشانہ بننے والی 16 سالہ لڑکی کو رسیوں سے باندھ کر مشتبہ حملہ آور کے ساتھ پریڈ کرائی گئی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ مدھیا پردیش کے قبائلی ضلع علی راج پور میں اتوار کے روز 21 سالہ شخص نے نوعمر لڑکی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد دیہاتیوں نے مشتبہ شخص اور متاثرہ لڑکی کو رسیوں سے باندھ کر ان کی سب کے سامنے پریڈ کرائی۔

مزید پڑھیں: بھارتی لڑکی کی خودکشی سے قبل بنی ویڈیو وائرل

ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ گاؤں میں لڑکی کو رسیوں سے باندھ کر مشتبہ ملزم کے ساتھ زبردستی چلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور انہیں گاؤں میں سرعام مارا جا رہا ہے جبکہ آس پاس جمع کچھ افراد 'بھارت ماتا کی جے' کے نعرے لگا رہے ہیں۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد عوام نے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

نوعمر بچی کو پولیس نے بازیاب کرایا جبکہ اس کا ریپ کرنے والے کے ساتھ ساتھ گاؤں کے مزید 5 افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کے اہل خانہ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے پریڈ کرائی تاکہ شرم دلائی جاسکے۔

متاثرہ شخص کی شکایت پر دو مقدمات درج کیے گئے ہیں، 21 سالہ لڑکے کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ دوسرا اس لڑکی کے اہلخانہ اور دیہاتیوں کے خلاف درج کیا گیا ہے جنہوں نے گاؤں میں اس لڑکی کی پریڈ کرائی اور اسے مارا پیٹا۔

یہ بھی پڑھیں: اداکار آرمی ہیمر پر 4 گھنٹے تک خاتون پر تشدد و ’ریپ‘ کا الزام

انڈین ایکسپریس کے مطابق ایک پولیس افسر نے بتایا کہ مشتبہ ملزم شادی شدہ ہے اور اس کے دو بچے ہیں۔

خیال رہے کہ دہلی کی بس میں 2012 میں ایک لڑکی کے ریپ اور قتل کے بعد نافذ کیے گئے نئے سخت قوانین کے باوجود بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

فاسٹ ٹریک عدالتوں کے قیام کے باوجود گواہوں کی عدم دستیابی، قانونی چارہ جوئی سست روی کا شکار ہونے اور طویل قانونی عمل کی وجہ سے مقدمات سست روی کا شکار ہوتے ہیں۔

نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق پولیس نے بھارت میں 2018 میں ریپ کے 33 ہزار 977 مقدمات درج کیے جس کا مطلب یہ ہے کہ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک ریپ ہوتا ہے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا ماننا ہے کہ ریپ کا شکار خواتین کی اصل تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ بہت سے واقعات رپورٹ بھی نہیں ہو پاتے۔

مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ میں افطار کے اجتماعات، اعتکاف پر پابندی عائد

کیا فیس بک پاکستان میں 'ویڈیو مونیٹائزیشن' کا آغاز کررہا ہے؟

فیمنزم کے نام پر مرد حضرات سے نفرت کے خلاف ہوں، احمد علی بٹ