پاکستان

قومی سلامتی کا تصور ایک جائزے کے عمل سے گزر رہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

مسئلہ کشمیر پر اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بھارت سے ہمیشہ بامقصد مذاکرات چاہتے ہیں، حفیظ چوہدری

اسلام آباد: بھارت کے ساتھ تجارت کی بحالی کے خیال پر تنازع میں دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ 'پاکستان کی قومی سلامتی کے مفادات کا تحفظ کرنے کا بھرپور عزم رکھتے ہوئے ہمارا زور جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس میں تبدیل ہورہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کا تصور بھی ایک جائزے کے عمل سے گزر رہا ہے جس کا مرکز معاشی تحفظ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملے بغیر بھارت سے تعلقات بحال نہیں ہوسکتے، وزیراعظم

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جموں کشمیر کے تنازع پر پاکستان کے اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں موجود ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ سے متحدہ عرب امارات کی پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت میں پس پردہ سہولت کاری کی رپورٹس پر تبصرہ کرنے کا کہا گیا اور پوچھا گیا کہ کیا یہ سچ ہے کہ نئی امریکی حکومت اور دیگر ممالک پاکستان پر بھارت کے ساتھ رابطوں کے لیے زور ڈال رہے ہیں؟

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات سے کبھی نہیں کترایا اور ہمیشہ 'بامعنی مذاکرات' کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پر امن حل پر زور دیا ہے۔

مزید پڑھیں:چینی، کپاس کی درآمد مؤخر: پاکستان کا بھارت سے تجارت بحال نہ کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ 'ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ خطے میں پائیدار امن، سیکیورٹی اور ترقی دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح طور پر پاکستان کی خطے میں امن کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے متعدد مرتبہ کہا ہے کہ اگر بھارت ایک قدم امن کی جانب اٹھائے گا پاکستان 2 قدم آگے بڑھے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہماری قیادت کے حالیہ بیانات پاکستان کی خطے میں امن و سلامتی کی خواہش کے عکاس ہیں تاہم اب معنی خیز اور نتیجہ خیز بات چیت کے لئیے سازگار ماحول پیدا کرنا بھارت پر منحصر ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں کمی، بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کا اعلان

انہوں نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ کیا ای سی سی کی جانب بھارت سے اشیا کی درآمد کی اجازت کے فیصلے میں دفر خارجہ شامل تھا اور اس کے بجائے وفاقی کابینہ کی جانب سے مذکورہ فیصلے کو مؤخر کرنے کا حوالہ دیا۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک بھارت 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اقدامات واپس نہ لے لے۔

امریکا: کیپیٹل ہل کے باہر مبینہ کار حملہ، پولیس افسران سمیت 3 افراد زخمی

(ن) لیگ سمیت اپوزیشن کی 5 جماعتوں کا سینیٹ میں الگ بلاک بنانے کا فیصلہ

پنجاب میں سیاحتی مقامات 11 اپریل تک بند رکھنے کا فیصلہ