پاکستان

خسرو بختیار، رشتہ داروں کی شوگر ملز کو ایف آئی اے کی جانچ پڑتال کا سامنا

ایف آئی اے لاہور نے ٹو اسٹار شوگر ملز اور الائنس شوگر ملز کے اکاؤنٹس اور سیلز کے سربراہان کو 15 اور 16 اپریل کو طلب کرلیا۔

لاہور: شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے دو ملز کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے جن میں وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ان کے اہلخانہ کے حصص ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے لاہور نے ٹو اسٹار شوگر ملز اور الائنس شوگر ملز کے اکاؤنٹس اور سیلز کے سربراہان کو 15 اور 16 اپریل کو طلب کرلیا ہے۔

ان شوگر ملز کی ملکیت رحیم یار خان کے شوگر گروپس کے پاس ہے جو خسرو بختیار کے رشتہ دار ہیں۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 'خسرو بختیار اور ان کے رشتہ داروں کے شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کا آغاز ان کے چینی کی قیمتوں میں ہیر پھیر کرنے والے سٹا ایجنٹس سے مبینہ تعلقات کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا گیا'۔

مزید پڑھیں: پنجاب کی بڑی شوگر ملز کسانوں کے 10 ارب روپے کی نادہندہ

جب ان سے سوال کیا گیا کہ خسرو بختیار یا ان کے رشتہ داروں میں سے کسی فرد کو طلب کیا گیا ہے یا اس سلسلے میں سوالنامہ بھیجا گیا ہے تو عہدیدار نے کہا کہ 'اس مرحلے پر شوگر ملز کو ایک سوال نامہ بھیجا گیا ہے جو مبینہ طور پر چینی کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ میں ملوث تھیں اور ان کے اعلیٰ عہدیداروں کو طلب کیا گیا ہے'۔

ان دو ملز کے اکاؤنٹس اور سیلز کے سربراہان کو کال اپ نوٹس میں کہا گیا کہ 'ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیموں نے ایک اہم ڈیجیٹل/دیگر ثبوت برآمد کیا ہے جس سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ شوگر ملز کی انتظامیہ بروکرز/فرنٹ مینز کی ملی بھگت سے چینی سٹہ مافیا بن گئی ہے جو خفیہ نیٹ ورک کے ذریعے چینی کی قیمتوں میں بے ایمانی اور جعلسازی کرتے ہوئے اضافہ کر رہی ہے اور صارفین کو دھوکہ دے رہی ہے'۔

نوٹس میں کہا گیا کہ 'شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی شوگر ملز اس سے الگ نہیں اور اس سٹہ مافیا کے ساتھ ملی ہوئی ہے'۔

ملز عہدیداروں سے کہا گیا کہ وہ چینی کے ذخیرے کا اصل ریکارڈ، کل پیداواری گنجائش، 21-2020 میں فروخت کی جانے والی مجموعی چینی، تمام کمیشن ایجنٹس کی تفصیلات، فارورڈ بکنگ کے طریقہ کار، بینک اکاؤنٹس کی فہرست، ترسیلات زر وغیرہ کو پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: شوگر اسکینڈل: کارروائی صرف جہانگیر ترین نہیں سب کےخلاف ہونی چاہیے، غلام سرور خان

واضح رہے کہ خسرو بختیار کے خلاف آمدن سے زائد اربوں روپے مالیت کے اثاثے کے الزام میں تحقیقات بھی قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور میں زیر التوا ہے۔

ایف آئی اے نے شوگر اسکینڈل کے سلسلے میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین کو بھی (آج) جمعے کو طلب کیا ہے۔

دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور شریف خاندان کے دیگر ممبران کی چوہدری شوگر ملز اور 3 دیگر ملز کے اعلیٰ عہدیدار ایف آئی اے کے روبرو پیش ہوئے اور چند سوالات کے جوابات کے لیے ایف آئی اے سے مہلت طلب کی۔

دریں اثنا ایف آئی اے نے کیانی گروپ کی چنار شوگر ملز اور حسین گروپ کی حسین شوگر ملز کے اکاؤنٹس اور سیلز کے سربراہان کو 13 اپریل، اتحاد گروپ کی اتحاد شوگر ملز اور الشفیع گروپ کی کشمیر شوگر ملز کو 14 اپریل کو طلب کرلیا۔

آئی ایم ایف سے ٹیکسز میں 12 کھرب 72 ارب روپے کے بڑے اضافے کا وعدہ

ایون فیلڈ ریفرنس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے رجسٹرار کی رپورٹ طلب کرلی

وزیراعظم سے 'کاٹن مافیا' کے خاتمے کیلئے فرانزک آڈٹ کا حکم دینے کی درخواست