دنیا

بھارت میں کورونا وائرس کا بحران شدید تر، مختلف ممالک کے تعاون کے وعدے

ہسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض موجود ہیں، میڈیکل آکسیجن اور بستروں کی کمیابی کے باعث مریضوں کو واپس بھیجا جارہا ہے، رپورٹ

بھارت میں کورونا وائرس کے انفیکشنز کی تعداد مسلسل پانچویں روز نئی ریکارڈ سطح پر جا پہنچی جبکہ برطانیہ، جرمنی اور امریکا نے اس بحران سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے فوری طبی امداد بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھارت میں کورونا کیسز کی تعداد میں 3 لاکھ 52 ہزار 991 کا اضافہ ہوا جبکہ دہلی کے ہسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض موجود ہیں جبکہ میڈیکل آکسیجن اور بستروں کی کمیابی کے باعث مریضوں کو واپس بھیجا جارہا ہے۔

دارالحکومت نئی دہلی کے سر گنگا رام ہسپتال کے ترجمان نے کہا کہ 'ہسپتال اس وقت منت سماجت اور ادھار کی حالت میں ہے اور یہ شدید بحرانی حالات ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا 'طوفان' نے بھارت کو ہلا دیا ہے، نریندر مودی

قبل ازیں وزیراعظم نریندر موجودی نے تمام شہریوں پر زور دیا تھا کہ ویکسین لگوائیں اور احتیاط کریں جبکہ ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی جانب ارجنٹ نوٹسز رکھے گئے جس میں ان کا کہنا تھاکہ وہ مریضوں کے رش سے نہیں نمٹ سکتے۔

سب سے زیادہ متاثرہ شہروں میں شامل دارالحکومت نئی دہلی میں عارضی سہولت گاہوں میں وسیع پیمانے پر لاشوں کی آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی نے مشرقی ریاست بہار میں 3 ہیلتھ ورکرز کی تصاویر نشر کیں جو اسٹریچر نہ ملنے کے سبب زمین پر لاش گھسیٹتے ہوئے آخری رسومات کے لیے لے کر جارہے تھے۔

امریکا میں ایم آئی ٹی کے ایک پولیٹکل سائنس کے پروفیسر نے ایک ٹوئٹر پر کہا کہ اگر آپ کبھی شمشان گھاٹ نہیں گئے تو موت کی خوشبو کبھی آپ کو نہیں چھوڑتی، انہوں نے کہا کہ میرا دل دہلی میں اپنے تمام دوستوں اور اہلِ خانہ کے لیے ٹوٹ گیا ہے اور بھارت ایک جہنم سے گزر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں کورونا سے صورتحال سنگین: یومیہ کیسز کا نیا عالمی ریکارڈ

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک روز قبل کہا تھا کہ امریکا ویکسین کے لیے خام مال، طبی آلات اور حفاظتی اشیار بھارت بھجوائے گا، جرمنی نے بھی امداد کے وعدے کرنے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی فہرست میں شمولیت اختیار کرلی۔

وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ایک ارب 30 کروڑ نفوس کی آبادی والے ملک بھارت میں ایک کروڑ 73 لاکھ 10 ہزار کورونا کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ایک لاکھ 95 ہزار 123 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

ان میں سے صرف گزشتہ روز 2 ہزار 812 افراد لقمہ اجل بنے لیکن ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ اموات کی تعداد ممکنہ طور پر کہیں زیادہ ہے۔

اس صورتحال میں سیاستدانوں بالخصوص وزیراعظم نریندر مودی کو ریلیاں نکالنے پر تنقید کا سامنا ہے جن میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باوجود ہزاروں افراد نے اسٹیڈیمز اور گراؤنڈ بھر کر شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی ٹوئٹر سے کورونا کی صورتحال سے متعلق تنقیدی ٹوئٹس ہٹانے کی درخواست

بھارت کے متعدد شہروں میں کرفیو کے احکامات دیے گئے ہیں جبکہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور ماسک پہننے کے لیے پولیس تعینات کردی گئی ہے۔

تاہم اس تمام تر صورتحال کے باوجود اب بھی پیر کو مغربی بنگال میں ہونے والے انتخابات میں 86 لاکھ افراد کے ووٹ ڈالنے کا امکان ہے۔

بھارت کے دیگر حصوں جہاں مقامی اتنخابات کے لیے ووٹنگ ہونی ہے ان میں سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش شامل ہے جہاں یومیہ 30 ہزار تک کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔