افغانستان: سرکاری کمپاؤنڈ میں مذہبی تقریب پر راکٹ حملہ، 16 بچے زخمی
افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ کے گورنر کے کمپاؤنڈ میں مذہبی تقریب کے دوران راکٹ سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 16 بچے زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سرکاری عہدیداروں کو کہنا تھا کہ حملے میں بچے زخمی ہوئے ہیں اور حملے کا الزام طالبان پر عائد کیا۔
مزید پڑھیں: کابل راکٹ حملوں سے لرز اٹھا، 8 شہری ہلاک، پاکستان کا اظہار مذمت
افغانستان میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور دوسری جانب امن مذاکرات میں پیش رفت میں ناکامی بھی ہوئی حالانکہ عالمی سطح پر کشیدگی میں کمی لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
کنڑ کے گورنر اقبال سید نے کہا کہ طالبان کے راکٹ کمپاؤنڈ کے ہال پر گرے جہاں قرآن کی قرات کا مقابلہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 16 بچوں کے علاوہ افغان سیکیورٹی فورس کے 3 اور مذہبی امور کے عہدیدار بھی زخمی ہوگئے ہیں اور ان میں چند بچوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
دوسری جانب افغان سیکیورٹی فورسز اور بیرونی افواج سے لڑائی میں مصروف طالبان نے کاہ ککہ وہ واقعے سے باخبر ہیں اور اس کی تفتیش کی جارہی ہے۔
افغان حکومت کا مؤقف ہے کہ جب سے امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے 11 ستمبر تک بیرونی فوجوں کے انخلا کا اعلان کیا ہے اس کے بعد طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 10 روز میں مختلف کارروائیوں میں افغانستان کے شہری اور سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تعداد سو سے زیادہ ہے اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔
تازہ واقعات میں مشرقی شہر جلال آباد میں سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں 6 افراد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: بم دھماکے میں کابل کے ڈپٹی گورنر ہلاک
پولیس کے ترجمان گل حیدر احمدی نے ایک بیان میں کہا کہ طالبان کی جانب سے گزشتہ روز جنوب مشرقی صوبے لوغار میں پولیس پبلک پروٹیکشن یونٹ پر حملہ کیا اور 8 اہلکار ہلاک ہوئے۔
خیال رہے کہ قطر کے شہر دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے معطل ہوگئے ہیں اور اسی طرح امریکی زیر سرپرستی ترکی کےشہر استنبول میں 24 اپریل کو شیڈول مذاکرات بھی طالبان کی عدم شرکت کے باعث منسوخ ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں رواں برس کے ابتدائی تین ماہ کے دوران سرکاری فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں 1800 شہری ہلاک یا زخمی ہوگئے ہیں۔