صحت

کووڈ ویکسین اسپرم پر منفی اثرات مرتب نہیں کرتی، تحقیق

ابتدائی نتائج سے جوان مردوں کو یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ویکسین سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

فائزر/بائیو این ٹیک کووڈ ویکسین سے مردوں کے اسپرم کو نققصان نہیں پہنچتا۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اسرائیل میں ہونے والی تحقیق کے دوران 43 مردوں کے اسپرم کے نمونے ویکسین کے استعمال سے پہلے اور استعمال کے ایک ماہ بعد اکٹھے کیے گئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کے استعمال کے بعد اسپرم کی مقدار، اجتماع اور دیگر افعال میں کوئی نمایاں تبدیلی آئی۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن پری پرنٹ سرور medRxiv میں شائع کیے گئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ابتدائی نتائج سے جوان مردوں کو یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ویکسین سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ والدین بننے کے خواہشمند جوڑے بغیر ہچکچاہٹ ویکسین کا استعمال کریں کیونکہ ویکسنیشن سے اسپرم متاثر نہیں ہوتے۔

اس سے قبل سابقہ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ کورونا وائرس سے متار ہونے پر اسپرم کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

اس سے قبل اپریل 2021 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ ویکسین خواتین میں بانجھ پن کا باعث نہیں بنتی۔

Hadassah یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی جریدے پر جاری نہیں ہوئے بلکہ آن لائن پری پرنٹ سرور medRxiv میں جاری کیے گئے۔

اس تحقیق میں 32 خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کو 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا، ایک ویکسین استعمال کرنے والا، دوسرا کووڈ 19 کو شکست دینے والا جبکہ تیسرا ایسا تھا جس کو نہ تو وائرس کا سامنا ہوا تھا اورر نہ ویکسین استعمال کی تھی۔

تحقیق کے دوران خواتین کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے تاکہ دیکھا جاسکے کہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر کس حد تک اثرات مرتب ہوئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کا شکار ہونے والی خواتین کی اس صلاحیت میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی تھی۔

محققین نے بتایا کہ ہم یہ دریافت کرکے بہت خوشی محسوس کررہے ہیں کہ ویکسین سے خواتین کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں ہوتا جبکہ ان میں وائرس کے خلاف کام کرنے والی اینٹی باڈیز بن جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان اینٹی باڈیز کو ٹریک کیا اور ہر مریض کے خون اور سیال میں یہ اینٹی باڈیز دریافات کی گئیں، جو کہ اہم ہے کیونکہ اس سے تحفظ ملنے کا علم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعدد افراد کووڈ ویکسین سے اس لیے خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اس سے خواتین بانجھ پن کا شکار ہوسکتی ہیں۔

محققین نے کہا کہ یہ ایک ابتدائی تحقیق ہے جس میں بہت کم خواتین کو شامل کیا گیا تھا، تاہم ان نتائج کو پیش کرنے پر خوش ہیں کیونکہ اس سے لوگوں کے خدشات کو دور کرنے میں مدد مل سکے گی۔

کورونا وائرس کس طرح دماغ پر حملہ آور ہوتا ہے؟

کووڈ 19 لوگوں میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے کا باعث؟

کورونا کی وہ 10 اقسام جو عالمی ادارہ صحت کی توجہ کا مرکز ہیں