پاکستان

حکومت کی لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست کی جلد سنوائی کی استدعا

شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا جائز نہیں تھا، ٹرائل کورٹ میں زیر التوا مقدمات میں ان کی موجودگی ضروری ہے، حکومت کا مؤقف

اسلام آباد: حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے شہباز شریف کو علاج کے لیے بیرونِ ملک جانے کی اجازت دینے کے خلاف دائر درخواست کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے 2صفحات پر مشتمل درخواست میں کہا گیا کہ ’مودبانہ طور پر عرض کی جاتی ہے کہ سی پی ایل اے (سول پٹیشن فار لیو ٹو اپیل) کو انصاف کے وسیع تر مفاد میں جلد تاریخ پر سماعت کے لیے مقرر کیا جاسکتا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ’پٹیشن ایک فوری معاملے سے متعلق ہے اور اسے عدالتی عظمیٰ کی جلد سماعت کی ضرورت ہے اور درخواست گزاروں کے ‘قابلِ قدر حقوق’ داؤ پر لگے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر پٹیشن جلد سماعت کے لیے مقرر نہ کی گئی تو درخواست گزار کو ناقابل تلافی نقصان اور اس کے حقوق کو زک پہنچے گی، سہولت کا توازن بھی درخواست گزار کے حق میں ہے۔

خیال رہے کہ اصل درخواست وزارت داخلہ نے پیر کے روز دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیمبر میں واحد جج قانون میں جائز نہیں، ہائی کورٹ کا حکم قانون اور انصاف کے تمام پہلوؤں کی خلاف ورزی تھا جسے مثال کے طور پر قائم رہنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

درخواست میں حکومت نے کہا کہ ’یہ انتہائی تذبذب اور افسوس کے ساتھ کہا جارہا ہے کہ اگر اس طرح کے احکامات برقرار رہیں گے تو اس سے عدلیہ کی غیر جانبداری، سلامتی اور ساتھ کو شدید نقصان پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: عدالتی حکم پر عملدرآمد کیلئے شہباز شریف کی درخواست 19 مئی کو سماعت کیلئے مقرر

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ’حکم دیتے ہوئے کوئی بھی ایسا نہ ہو جس کو سنا نہ جائے بالخصوص جب ایک سابق حکم سے بنیادی ریلیف ملتا ہو اور اس طرح پوری درخواست کو عملی طور پر اجازت مل جاتی ہے اسلیے واحد جج کا حکم کالعدم قرار دیے جانے کے لائق ہے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے چیمبر میں واحد جج کا حکومت کو نوٹس دیے بغیر حکم جاری کرنا اور شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا جائز نہیں تھا کیوں کہ ٹرائل کورٹ میں زیر التوا متعدد مقدمات میں ان کی موجودگی ضروری ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے کبھی حکومت کو سنوائی کا موقع نہیں فراہم کیا نہ ہی متعلقہ محکمے سے ہدایات لینے کا وقت دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو طبی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

اسی طرح ہائی کورٹ کے جج نے اپنے حکم نامے میں اس حقیقت کو مدِ نظر نہیں رکھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے شہباز شریف کی جانب سے طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی اور چیمبر میں واحد جج نے 7 مئی کو مدعی کی جانب سے کیے گئے دعوے کی سچائی پر کوئی سوال کیے بغیر انہیں طبی بنیاد پر باہر جانے کی اجازت دے دی تھی۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ جج نے اس حقیقت کوبھی نظر انداز کیا کہ شہباز شریف کے بھائی اور قریبی عزیز قانون سے فرار ہو کر بیرونِ ملک مقیم ہیں۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ‘کسی بھی مجاز طبی ادارے نے اس بات کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا کہ شہباز شریف کو بیرونِ ملک فوری طبی علاج کی ضرورت ہے’۔

اسی طرح فریق ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں اور انہوں نے کسی بھی ٹرائل کورٹ میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سے استثنٰی کی درخواست بھی نہیں دی۔

انگوٹھی پہننے کے تین ماہ بعد منال خان نے منگنی کرلی

پاکستان کی آبادی 20 کروڑ 76 لاکھ ہے، 2017 کی مردم شماری کے حتمی نتائج جاری

ہنزہ میں گلیشیئر جھیل پھٹنے کا خدشہ