دنیا

جنرل اسمبلی غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کا مطالبہ کرے، وزیرخارجہ

شیخ الجراح سے فلسطینیوں کی جبری اور غیر قانونی بے دخلی پر اسرائیلی اقدام کی مذمت کی جائے، شاہ محمود قریشی کا جنرل اسمبلی میں خطاب

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے عوام کی آواز خاموش نہیں کرائی جاسکتی۔

فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے معاملے پر جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے خون ریزی کا سلسلہ جاری ہے، لوگوں کی ایک تعداد جاں بحق ہوچکی ہے، شہریوں کی کھانا، پانی اور صحت کی سہولیات تک رسائی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ابھی جب ہم بات کر رہے ہیں تو وہاں فلسطین میں لوگوں کو بلا تفریق مارا جا رہا ہے، غزہ کے ہر گھر میں موت کا غم ہے، جہاں اندھیرا ہے اور صرف اسرائیلی دھماکوں کا راج ہے'۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی دنیا سے اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر بند کرانے کی اپیل

شاہ محمود قریشی نے اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ اور اے پی سمیت دیگر میڈیا اداروں کے دفاتر تباہ کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے فلسطین جہاں اسرائیل پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے معصوم فلسطینیوں کونشانہ بناتا ہے، دہشت زدہ کرتا ہے، یہاں تک کہ میڈیا کو خاموش کرادیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ کہاجائے اب بہت ہوگیا، فلسطین کے عوام کی آواز کوخاموش کرایا جاسکتا ہے اور نہ کروایا جاسکے گا، ہم اسلامی دنیا کے نمائندے یہاں ان کی بات اور ان کے لیے بات کرنےآئے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ 'خوف ناک' بات ہے سلامتی کونسل عالمی امن وسلامتی کے قیام کی اپنی بنیادی ذمہ داری انجام دینے کے قابل نہیں اور یہاں تک کہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو ممالک اقوام متحدہ کو جارحیت روکنے کے لیے قرار داد لانے سے روک رہے ہیں ان پر بھاری ذمہ د اری عائد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فلسطینیوں کے اس مشکل وقت میں کسی صورت ناکام نہیں ہونا چاہیے اور امید ہے کہ جنرل اسمبلی جارحیت روکنے کا مطالبہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں واضح ہونا چاہیے کہ نہتے فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان طاقت کے توازن کا شائبہ تک نہیں ہے، فلسطین کے پاس نہ کوئی بری فوج ہے، نہ بحریہ ہے اور نہ ہی کوئی فضائیہ ہے، دوسری جانب اسرائیل ہے جو دنیا کی طاقت ور ترین فوجی قوت کا حامل ہے، یہ جنگ قابض فوج اورمقبوضہ عوام کے درمیان ہے، یہ غیرقانونی قبضے اور استصواب رائے کی جائز جدوجہد کے درمیان لڑائی ہے، ہمیں غزہ اور تمام مقبوضہ علاقوں کے تباہ حال لوگوں کی مدد کے لیے ہر ممکن انسانی مدد کرنی چاہیے۔

وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس تناظر میں یہ امر قابل ذکر ہے کہ نومبر 1970 میں جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 2649 میں اسی ایوان نے نوآبادیاتی اور غیرملکی جبر و تسلط میں رہنے والے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت اور اس کی بحالی کی جدوجہد میں ہر قسم کے دستیاب ذرائع استعمال کرنے کو جائز تسلیم کیا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ غزہ میں طبی ٹیمیں، ادویات، خوراک اور دیگر ضروری اشیا بھیجنے کی اشد ضرورت ہے اور مطالبہ کیا کہ تحفظ کے لیے بین الاقوامی فورس کو تعینات کیا جائے اور اسرائیل کو غزہ تک رسائی کے تمام راستے کھول دے تاکہ امداد پہنچائی جاسکے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شیخ الجراح سے فلسطینیوں کو اسرائیل کی جانب سے جبری اور غیر قانونی بے دخل کرنے کے عمل کی مذمت کی جائے۔

جنرل اسمبلی میں خطاب میں انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے انسانیت کے خلاف جرائم ہیں اور احتساب سے نہیں بچنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ فورتھ جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر کوئی استثنیٰ نہیں ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) اور عالمی عدالت انصاف(آئی سی جے) اس بات کویقینی بنائیں کہ اسرائیل کو جنگی جرائم پر کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی حملوں پر عالمی تشویش، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ فلسطینی ریاست کے لیے جنرل اسمبلی اپنی قرار داد نمبر 242 پر غیرمشروط عمل درآمد یقینی بنائے جس میں سلامتی کونسل نے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل اپنی فورسز 1967 جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں سے واپس بلائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ نہایت ضروری ہے کہ القدس الشریف دارالحکومت کی حامل ایک قابل عمل، خودمختار اور متحد وجود رکھنے والی فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی صدر محمود عباس کے اس مطالبے کی توثیق کرتا ہے کہ امن کے حصول کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس بلائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ مشرق وسطیٰ میں بے یقینی اور تنازع کی بنیادی وجہ ہے اور اس کی وجہ سے عرب اور مسلم دنیا میں غصہ پایا جاتا ہے۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ امن بحال کرنے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے اور اس کو فلسطینی سرزمین پر قبضہ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس اسرائیل اور فلسطین کے لوگوں کے لیے واضح پیغام دینا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنرل اسمبلی صرف اس پر عزم اور فیصلہ کن اقدام سے اقوام متحدہ کی کریڈیبلٹی بحال کرنے اور عالمی امن کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا مؤثر کردار داد کرسکتی ہے اور مساوات و انصاف کی بنیاد پر ورلڈ آرڈر ترتیب دے سکتی ہے۔

خیال رہے کہ 10 مئی سے غزہ میں جاری اسرائیل کی بمباری سے 65 بچے، 39 خواتین سمیت 230 فلسطینی جاں بحق اور ایک ہزار 700 سے زائد افراد زخمی اور ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں لگ بھگ 450 عمارتیں تباہ یا بری طرح متاثر ہوئی ہیں جن میں 6 ہسپتال اور 9 بنیادی نگہداشت صحت مراکز شامل ہیں اور تقریباً 52 ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر نقل مکانی کرچکے ہیں۔

مافیاز کا شور مچا ہوا ہے جو خود کو قانون سے اوپر رکھنا چاہتے ہیں، وزیراعظم

بیرون ملک کام کرنے، پڑھنے والے 18 سال سے زائد عمر کے افراد کیلئے ویکسینیشن پالیسی کا اعلان

افغانستان: جنگ بندی کیلئے جو کام عالمی طاقتیں نہ کرسکیں قبائلی عمائدین نے کر دکھایا