پاکستان

خیبر پختونخوا: بھارت، جنوبی افریقہ کی کورونا وائرس کی قسم کے تین کیسز رپورٹ

متاثرہ تینوں افراد چند دن پہلے متحدہ عرب امارات سے واپس آئے تھے اور تینوں افراد کا تعلق پشاور سے ہے، سیکریٹری صحت خیبرپختونخوا
|

خیبرپختونخوا (کے پی) میں بھارت اور جنوبی افریقہ میں پہلی مرتبہ سامنے آنے والے کورونا وائرس کے قسم کے تین کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے۔

سیکریٹری صحت کے پی سید امتیاز حسین شاہ نے کہا کہ دو مریضوں میں جنوبی افریقہ کے ویریئنٹ جبکہ ایک مریض میں بھارتی قسم کی تصدیق ہوئی ہے، جس کو عالمی ادارہ صحت نے ڈیلٹا کا نام دیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کی بھارتی قسم کا پہلا کیس رپورٹ

انہوں نے کہا کہ متاثرہ تینوں افراد چند دن پہلے متحدہ عرب امارات سے واپس آئے تھے اور تینوں افراد کا تعلق پشاور سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 12 مریضوں کے نمونے ٹیسٹ کے لیے اسلام آباد بھیجے گئے تھے، بھارتی کورونا وائرس ڈیلٹا کے شکار شہری کی عمر 41 سال ہے جبکہ جنوبی افریقہ کے کورونا وائرس کے شکار افراد کی عمریں 18 اور 38 سال ہیں۔

صوبائی سیکریٹری صحت نے خبردار کیا کہ جنوبی افریقہ اور بھارتی وائرس تیزی سے پھیلتا ہے اور خطرناک ہے، عوام کورونا ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کریں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں بھارتی قسم ڈیلٹا کا پہلا کیس 28 مئی کو رپورٹ ہوا تھا۔

ترجمان وفاقی وزارت صحت ساجد شاہ نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے بھارتی ویریئنٹ کا کیس تشخیص کیا تھا جس کے لیے مئی 2021 کے پہلے تین ہفتوں کے دوران ایس او آر ایس کووڈ-2 نمونے حاصل کیے گئے تھے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'نتائج سے تصدیق ہوئی کہ سات نمونے جنوبی افریقی اور ایک کیس بھارتی جراثیم سے متاثرہ ہے اور یہ پاکستان میں بھارتی قسم کا پہلا کیس ہے۔

بعد ازاں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اس کیس کے حوالے سے تفصیلات جاری کی تھیں، جس میں کہا گیا تھا کہ باہر سے آنے والے مسافروں کے لیے مؤثر اسکریننگ اور قرنطینہ کے باعث کیس سے مزید افراد متاثر نہیں ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی بھارتی قسم سب سے زیادہ متعدی ہوسکتی ہے، طبی ماہرین

بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی وائرس کی تشخیص 39 سالہ پاکستان کے شہری میں ہوئی تھی، جن کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے اور خلیجی ممالک سے واپس آیا تھا۔

قبل ازیں گزشتہ ماہ کے اوائل میں تھائی لینڈ کے حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس پاکستان سے آنے والی خاتون اور ان کے چار سالہ بچے میں بھارتی قسم کی تشخیص ہوئی۔

دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ان رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تھائی لینڈ کے دو شہریوں میں پاکستان سے بھارتی وائرس لگنے کا 'سوال ہی پیدا نہیں ہوتا' کیونکہ پاکستان میں یہ وائرس موجود نہیں ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان میں برطانوی، برازیلین اور جنوبی افریقی وائرس رپورٹ ہوا تھا لیکن بھارتی قسم کی رپورٹ تاحال نہیں آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ خاتون کو یہ وائرس تھائی لینڈ یا کہیں اور سے لگا ہو کیونکہ پاکستان میں تو اب تک رپورٹ ہی نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے رگزشتہ ماہ کے اوائل میں بی پوائنٹ ون پوائنٹ سکس ون سیون کو عالمی سطح پر قابل تشویش ویریئنٹ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: تھائی شہریوں کو پاکستان سے بھارتی وائرس لگنے کا امکان ہی نہیں، اسد عمر

ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ بی 1.617 پہلی مرتبہ گزشتہ برس بھارت میں رپورٹ ہوا تھا جبکہ پہلی قسم کی نشان دہی اکتوبر 2020 میں ہوئی تھی۔

بعدازاں وائرس مختلف ممالک میں پھیل گیا تھا اور کئی حکومتوں نے بھارت کے ساتھ آمد و رفت محدود کردی تھی۔

بھارت میں کورونا وائرس نے تباہی مچادی تھی اور ایک وقت میں روزانہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کرگئی تھی جبکہ میڈیا رپورٹس میں حقیقی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ بتائی جارہی تھی۔

کراچی کے تاجروں کا ہفتے سے مارکیٹیں رات 8 بجے تک کھلی رکھنے کا اعلان

ناسا کا نظام شمسی کے گرم ترین سیارے زہرہ پر 2 نئے مشن بھیجنے کا اعلان

برطانیہ میں 12 سے 15 برس کے بچوں کو فائزر ویکسین لگانے کی اجازت