پاکستان

وفاق، سندھ میں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائے، سید مراد علی شاہ

این ایچ اے اور فنانس میں سندھ کے لیے کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی، پنجاب کو اسکیمیں دی ہیں تو سندھ کو بھی دیں، وزیر اعلیٰ سندھ

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاق پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں 5 سال پرانی اسکمیں چلی آرہی ہیں، فنانس ڈپارٹمنٹ سندھ کو پورے پیسے نہیں دیتا، این ایچ اے اور فنانس میں سندھ کے لیے کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب کو اسکیمیں دی ہیں تو سندھ کو بھی دیں لیکن سندھ میں نئی نئی کمپنیاں بنادی گئی ہیں اور خبردار کیا کہ یہاں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائیں۔

کراچی میں صوبائی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے سکھر سے حیدرآباد موٹروے کی تعمیرات میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے خود وزیر اعظم عمران خان کو کہا تھا کہ ڈرائیو کرکے اس شاہراہ پر لے جاؤں گا آپ خود اس کی حالت دیکھ لیجیئے گا۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کی ویکسین نہ لگوانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ سکھر سے حیدرآباد موٹروے کئی برس سے تاخیر کا شکار ہے کیونکہ ہر سال منصوبے کو ری اسٹرکچر کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب مجھے بتایا گیا کہ منصوبے کو حتمی طور پر ری اسٹرکچر کردیا گیا ہے۔

سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ ہمارا کوئی منصوبہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی ذمہ داری میں شامل نہیں ہے۔

علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ فنانس ڈویژن میں پنجاب کی 14 اسکیموں کے لیے 15 ارب روپے، خیبرپختونخوا اور فاٹا کی ملا کر 10 اسکیموں کے لیے 66 ارب روپے، بلوچستان کے لیے 28 اسکیموں کے لیے 18 ارب روپے جبکہ سندھ کی 2 اسکیموں کے لیے ڈیڑھ ارب مختص کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں کے لیے مختص ہونے والی رقم پر کوئی اعتراض نہیں لیکن وفاق کے امتیازی سلوک پر افسوس ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ پنجاب کی 18 میں سے 9 اسکمیں نئی ہیں جس میں سے زیادہ تر روڈ سیکٹر پر مشتمل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بارشوں کا امکان: وزیر اعلیٰ سندھ کی کراچی میں نالے کلیئر کرنے، بل بورڈز ہٹانے کی ہدایت

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں نے وفاق کو لکھے گئے مراسلے میں واضح کیا کہ ’مجھے لگتا ہے بہروں سے بات کررہا ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 2 برس میں اسکمیں مکمل کرنے کے لیے خطیر رقوم مختص کی گئی لیکن سندھ کے مختلف منصوبے 4 سال سے تاخیر کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فنانس میں بھی سندھ کے لیے کوئی منصوبہ نہیں جبکہ یہ منصوبے صوبہ تکمیل کرتا ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ’میں نے وفاق سے کہا کہ اگر روڈ نہیں بنا سکتے تو اس کے پیسے دیں ہم خود بنائیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پنجاب کو زیادہ اسکمیں ملی جس پر میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو کہا کہ انہوں نے اچھی اسکمیں دی لیکن میں فیل ہوگیا‘۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبہ سندھ کے لیے مختص ڈیڑھ ارب روپے کی اسکیموں سے متعلق کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ یو سیز کی سڑکوں کی تعمیرات کے لیے بھی وزیر اعظم عمران اجلاس کررہے ہیں۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ بدین اور اسی جیسے دیگر ضلع میں یونین کونسل کی سطح پر کی اسکیموں کو بنانے سے پہلے ایک مرتبہ بھی صوبے کو مطلع نہیں کیا یا رائے نہیں لی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’ادھر کسی کے منہ سے نکل گیا کہ ہمیں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو اسکیمیں دے کر راضی کرنا ہے ادھر آپ کو پیسے نہ ملنے کا شکوہ کررہے ہیں‘۔

مزیدپڑھیں: پی ٹی آئی کا وزیر اعلیٰ سندھ سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ

وزیر اعلیٰ سندھ نے پنجاب میں مختلف اسکیموں کے لیے 4 ارب روپے اضافے پر کہا کہ ’مجھے ایک وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم پر دباؤ ڈال کر ایم پی ایز اسکیمیں لے جاتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ بہت افسوس ہوا جب کہا گیا کہ ہم حکومت سندھ کو نہیں بلکہ سندھ کے عوام کو پیسہ دیں گے لیکن یاد رہے کہ حکومت سندھ دراصل عوام کی نمائندہ جماعت ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ’ہم دو پاکستان کی بات کرتے ہیں وہ اس طرح نظر آتا ہے‘۔

سید مراد علی شاہ نے کسی کا حوالہ دیے بغیر کہا کہ ’کہتے ہیں کہ وفاق کے پیسے پر سندھ کو چودھراہٹ نہیں کرنے دیں گے لیکن وہ بھول گئے ہیں کہ 70 فیصد پیسہ سندھ سے جارہے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بھی کہا گیا کہ ایک دھیلہ بھی نہیں دیں گے‘۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اجلاس صرف سندھ کے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کو 10 ارب روپے دینے پر وفاق سے اعتراض کیا کیونکہ یہ مہربانی بھی اس لیے کی گئی کہ ایک ایس آئی ڈی سی ایل کمپنی بنادی ہے جو سارے پیسے جائیں گے اور پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کا محکمہ اس کا ایڈمنسٹر بلاک ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس فنانس ڈویژن کو ذمہ داری سونپی تھی اب نئی کمپنی بنا کر اس کو سارے پیسے تفویض کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے وفاق کو مخاطب کرکے کہا کہ ’سندھ میں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائیں’۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہ کریں، ایسے دو پاکستان نہ بنائیں اور ہم اس کی مذمت کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ 90 ارب روپے سندھ کو دیے جبکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ثابت کردیں اس لیے ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنا بند کریں۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اختلافی نوٹ میں واضح کریں گے کہ ہم نے 17 نئی اسکیمیں تجویز کری لیکن ایک بھی اسکیم شامل نہیں کی گئی۔

امریکا، پاکستان کے درمیان فوجی بیس پر بات چیت تعطل کا شکار

کینیڈا: نفرت کی بنیاد پر حملے میں پاکستانی نژاد خاندان کے 4 اراکین جاں بحق

مالی سال 2022 کیلئے ترقیاتی اخراجات میں 40 فیصد اضافے کی منظوری