پاکستان

فردوس اعوان، عبدالقادر کے درمیان گرما گرمی، نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی

متعدد سوشل میڈیا صارفین نے صورتحال کو مؤثر انداز میں قابو نہ کرنے پر اینکر جاوید چوہدری کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکنِ قومی اسمبلی عبدالقادر مندوخیل کے درمیان ایک ٹاک شو کے دوران گرما گرمی کے بعد ہوئی ہاتھا پائی نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی۔

دونوں افراد نجی چینل 'ایکسپریس نیوز' کے پروگرام 'کل تک' میں بطور مہمان شریک تھے جس کے دوران دونوں میں تندو تیز بحث دیکھنے میں آئی۔

واقعے سے متعلق وائرل ہونے والے کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان پہلے جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے عبدالقادر مندوخیل کو گریبان سے پکڑنے کی کوشش کرتی ہیں جو وہ چھڑا لیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ کیلئے نازیبا الفاظ کے استعمال پر فردوس عاشق کو تنقید کا سامنا

بعد ازاں فردوس عاشق اعوان نے عبدالقادر مندوخیل کو تھپڑ مارا، نازیبا الفاظ استعمال کیے اور مزید ہاتھا پائی کی کوشش کرتی نظر آئیں جبکہ رہنما پیپلز پارٹی ان کے ہاتھوں کو بزور بازو روکتے نظر آئے۔

اس دوران شو کی ٹیم میں شامل ایک خاتون فردوس عاشق اعوان کو قابو کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بھی نظر آئیں۔

دوسری جانب اینکر جاوید چوہدری صرف زبانی طور پر 'بس جی، او بس اور میڈم کی ہوگیا ہے' کہتے نظر آئے۔

مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے پر متعدد سوشل میڈیا صارفین نے فردوس عاشق اعوان پر تنقید کی، تو کئی عبدالقادر مندوخیل کو قصور وار ٹھہراتے نظر آئے۔

دوسری جانب کئی افراد نے صورتحال کو مؤثر انداز میں قابو نہ کرنے پر اینکر جاوید چوہدری کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

عبدالقادر مندوخیل نے مجھے انتہائی قدم پر مجبور کیا، فردوس عاشق

بعد ازاں ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے الزام عائد کیا کہ ایکسپریس ٹی وی پر جاوید چوہدری کے پروگرام میں رکن قومی اسمبلی عبدالقادر مندوخیل نے میرے خلاف فحش زبان استعمال کی، وقفے کے دوران مجھے اور میرے والد کو گالیاں دیں اور ان کے حوالے سے نازیبا کلمات ادا کیے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ رہنما پیپلز پارٹی نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی، دھمکی دی اور ہراساں بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'عبدالقادر مندوخیل کی بدکلامی کی وجہ سے مجھے اپنے دفاع میں یہ انتہائی قدم اٹھانا پڑا کیوں کہ میری سیاسی ساکھ اور عزت داؤ پر لگی تھی'۔

انہوں نے کہا کہ جو ویڈیو لیک کی گئی وہ سیلیکٹڈ ویڈیو لیک کی گئی، میں چاہوں گی کہ مکمل ویڈیو لیک کی جائے تاکہ عوام تک یہ حقائق پہنچیں کہ رہنما پیپلز پارٹی نے کس طرح مجھے اس انتہائی قدم پر مجبور کیا۔

مزید پڑھیں: گرمی برداشت کرنے کا حوصلہ نہ ہو تو ایسی خواتین کو فیلڈ میں نہیں آنا چاہیے، فردوس عاشق اعوان

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میں قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد عبدالقادر مندوخیل کے خلاف 62، 63 کے تحت، خاتون کو ہراساں کرنے اور ہتک عزت کے کیس کے حوالے سے فیصلہ کروں گی۔

انہوں نے کہا کہ قانونی چارہ جوئی میرا حق ہے جسے میں بروئے کار لاؤں گی۔

خیال رہے کہ کم و بیش ایک ماہ قبل ہی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی جانب سے رمضان بازار کے دورے کے موقع پر اسسٹنٹ کمشنر کے ساتھ نازیبا سلوک کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

فردوس عاشق اعوان نے 2 مئی کو ان کے استقبال کے لیے نہ آنے پر سیالکوٹ کے جناح اسٹیڈیم کے قریب رمضان بازار کے دورے کے دوران اے سی سونیا صدف کی سرعام تذلیل کی تھی۔

حکومت اور اپوزیشن اپنے اتحادیوں کو نوازنے میں پیش پیش

غربت کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کرلی گئی، وزیر اعظم

نیپرا نے پاور کمپنیوں سے لوڈشیڈنگ پر وضاحت طلب کرلی