صحت

کووڈ 19 سے موت کا خطرہ بڑھانے والے معمے کی ممکنہ وجہ دریافت

کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے خون گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے خون گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

اب طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ انہوں نے یہ جان لیا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے جس سے بہتر علاج میں مدد مل سکے گی۔

یہ تو پہلے سے ثابت ہوچکا تھا کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس اموات کی وجہ بننے والا ایک اہم عنصر ہے۔

اسی کی جانچ پڑتال کے لیے آئرلینڈ کی آر سی ایس آئی یونیورسٹی آف میڈیسین کی تحقیق میں کووڈ 19 کے مریضوں کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بلڈ کلاٹ کا باعث بننے والی ایک مالیکیول وون ولربانڈ فیکٹر (وی ڈبلیو ایف) اور اس کے ریگولیٹر ADAMTS13 کا توازن کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں بہت بری طرح متاثر ہوچکا تھا۔

جب اس کا موازنہ بیماری سے محفوظ افراد کے نمونوں سے کیا گیا تو دریافت ہوا کہ کووڈ 19 کے مریضوں کے خون میں کلاٹ کا باعث بننے والے وی ڈبلیو ایف مالیکیولز کی مقدار بہت زیادہ جبکہ کلاٹ کی روک تھام کرنے والے ADAMTS13 کی سطح بہت کم تھی۔

مزید براں محققین نے پروٹینز میں دیگر تبدیلیوں کو بھی شناخت کیا جو ADAMTS13 کی سطح میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہماری تحقیق سے کووڈ 19 کے مریضوں میں سنگین بلڈ کلاٹس کا باعث بننے والے میکنزمز کو جاننے میں مدد ملے گی، جو زیادہ مؤثر علاج کی تیاری کے لیے اہم ترین ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ علاج کے اہداف کے تعین کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر وی ڈبلیو ایف اور ADAMTS13 کے درمیان توازن بحال کرنا ایک کامیاب طریقہ کار ثابت ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے نئے طریقہ علاج کو تشکیل دینا ضروری ہے کیونکہ ابھی تک ویکسینز متعدد افراد کو دستیاب نہیں جبکہ مؤثر علاج کی فراہمی ان افراد کے لےی بھی ضروری ہے جو ویکسینیشن کے بعد بھی کووڈ 19 کا شکار ہوجائیں۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس صرف نظام تنفس تک محدود رہنے والا وائرس نہیں بلکہ اس کی چند سب سے خطرناک علامات میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ ہے خون کی بے تحاشا رکاوٹیں یا بلڈ کلاٹس۔

بلڈ کلاٹس کا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب خون گاڑھا ہوجاتا ہے اور شریانوں میں اس کا بہاؤ سست ہوجاتا ہے، ایسا عام طور پر ہاتھوں اور پیروں میں ہوتا ہے مگر پھیپھڑوں، دل یا دماغ کی شریانوں میں بھی ایسا ہوسکتا ہے۔

سنگین کیسز میں یہ مسئلہ جان لیوا ہوتا ہے کیونکہ اس سے فالج، ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کی رگوں میں خون رک جانا اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس نئی تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف تھرامبوس اینڈ ہیموسٹیسز میں شائع ہوئے۔

کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار مریضوں کی زندگیاں بچانے والی نئی دوا دریافت

چین کی اہم ترین وائرلوجسٹ کی کورونا وائرس لیب سے لیک ہونے کے الزامات کی تردید

کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کی عام علامات بھی مختلف