دنیا

پاکستان، اقوام متحدہ کے سربراہ کا متوسط آمدنی والے ممالک کیلئے قرض معطلی کا مطالبہ

رعایتی وسائل اور مالی اعانت تک رسائی میں متوسط آمدنی والے ممالک کی کمزوریوں کو تسلیم کرنا چاہیے، سفیر منیر اکرم

پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی اس تجویز کی بھرپور حمایت کی ہے کہ کورونا وائرس کے معاشرتی اور معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے متوسط آمدنی والے ممالک کے قرض معطل کر دیے جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم، جو اقوام متحدہ کی معاشی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ 'یہ اہم ہے کہ ہم رعایتی وسائل اور مالی اعانت تک رسائی میں متوسط آمدنی والے ممالک کی کمزوریوں کو تسلیم کریں'۔

سفیر نے متوسط آمدنی والے ممالک کو درپیش اہم مسائل میں 'قرضے، عالمی معاشی ناہمواریوں اور ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات کے اثرات' کی نشاندہی کی۔

مزید پڑھیں: قرض سے متعلق خدمات کی معطلی کیلئے پاکستان بھی اہل قرار

اقوام متحدہ کے سربراہ نے 'متوسط آمدنی والے ممالک کے قرضوں کو 2022 تک معطل کرنے' کے بارے میں اپنی تجویز کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ان میں سے بہت سے ممالک وبائی بیماری کے پہلے ہی سے پہاڑ جتنے قرضوں سے نمٹ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ قرضوں کے بحران کے بارے میں عالمی سطح پر ردعمل کم آمدنی والے ممالک کی حمایت کرنے کی درست کوشش کر رہا ہے، تاہم متوسط آمدنی والے ممالک کو پیچھے نہیں چھوڑنا چاہیے'۔

اقوام متحدہ کے سربراہ، سفیر منیر اکرم اور دیگر عالمی رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک اعلی سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

اس اجلاس میں متوسط آمدنی والے ممالک کی مدد کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔

متوسط آمدنی والے ممالک میں عالمی سطح پر غریب عوام میں سے 70 فیصد رہائش پذیر ہیں۔

جنوبی ایشیا کے تین بڑی ممالک بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش بھی اس کیٹیگری میں شامل ہیں۔

پاکستانی سفیر منیر اکرم نے کہا کہ 'وبائی مرض سے متعدد خطرات اور عدم مساوات سامنے آئے ہیں جو ممالک کے اس متنوع گروہ میں پہلے سے موجود ہیں، ان میں سے بہت سے وبائی مرض سے بُری طرح متاثر ہوئے ہیں'۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ متوسط آمدنی والے گروپ میں ایک ارب سے زیادہ آبادی والا بھارت، اور 20 ہزار سے کم آبادی والا ملک پلاؤ، دونوں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے نظام تعلیم پر وائرس کے اثرات، ورلڈ بینک کا 20 کروڑ ڈالر قرض دینے کا امکان

رپورٹ میں کہا گیا کہ آبادی کی تعداد کے علاوہ یہ ممالک معاشی سرگرمیوں، جغرافیہ اور فی کس آمدنی کی سطح میں بھی مختلف ہیں جس میں سالانہ ایک ہزار سے لے کر 12 ہزار ڈالر تک ہوتا ہے۔

2020 کی دوسری سہ ماہی میں عالمی سطح پر کام کے اوقات کے نقصانات کا اندازہ 14 فیصد لگایا گیا ہے۔

نچلے درجے کے متوسط آمدنی والے ممالک میں 16.1 فیصد کی کمی ہوگی، توقع ہے کہ 2020 میں ترسیلات کم اور متوسط آمدنی والے ممالک کو 2019 کے مقابلے 19.7 فیصد کم ملیں گی۔

ورلڈ بینک کا تخمینہ ہے کہ 2020 کے آخر میں کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں 27 کروڑ افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

جی ایس پی پلس کنونشنز پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا، وزیر خارجہ

دفتر خارجہ کا افغان مشیر قومی سلامتی پر امن مذاکرات کو نقصان پہنچانے کا الزام

ویکسینیشن سینٹر بند نہیں ہوئے، وقت محدود کردیا گیا ہے، حکومت سندھ کی وضاحت