دنیا

امریکا میں مقیم پاکستانی ’افغانستان صورتحال‘ کے پیش نظر تعلقات مستحکم کرنے کیلئے کوشاں

وہ پاکستان اور افغانستان کے قبائلی علاقوں میں ایکسپورٹ پروموشن زون کے قیام کے لیے مجوزہ قانون کی منظوری کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔

واشنگٹن: افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے نتیجے میں دوطرفہ تعلقات کو ممکنہ خطرات کے پیش نظر امریکا میں مقیم پاکستانیوں نے اپنے آبائی وطن اور واشنگٹن کے مابین قریبی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کی عوامی تعلقات کی فرم پینٹون / آروک پاکستانی امریکی گروپ کے لیے فارن ایجنٹ کے رجسٹریشن ایکٹ (ایف اے آر اے) کے تحت رجسٹرڈ ہوئی تاکہ ’امریکی اور بین الاقوامی میڈیا کو کونسل آف پاکستان ریلیشنز کے بارے میں آگاہ کیا جائے جو سفارتی اور اقتصادی تعلقات کی خواہش رکھتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: امریکا نے افغانستان کے متحارب فریقین کو ’امن معاہدہ‘ پیش کردیا

ڈونلڈ ٹرمپ کی 2016 کی مہم کے لیے سابق کانگریسی رابطہ کار عدنان جلیل نے کونسل کے لابی کی حیثیت سے اپنی فرم الفا اسٹریٹیجیز کو بھی رجسٹرڈ کروایا ہے، واشنگٹن کے ایک غیر سرکاری گروپ کا آغاز مشی گن میں مقیم پاکستان۔امریکا کے صحت سے متعلق کاروباری شخصیات محمد اشرف قاضی، عادل جمال اختر اور اقبال نے کیا۔

وہ پاکستان اور افغانستان کے قبائلی علاقوں میں ایکسپورٹ پروموشن زون کے قیام کے لیے مجوزہ قانون کی منظوری کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔

پاکستان۔افغانستان اقتصادی ترقی ایکٹ ڈیموکریٹس، ری پبلیکن کا پیش کردہ بل ہے۔

اس بل میں افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں تعمیر نو (آر او زیڈز) کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ ان علاقوں سے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے سامان کو امریکا میں ڈیوٹی فری کے ساتھ داخلے کی اجازت ملے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا افغانستان سے نکلنے کے لیے اتنا بے چین کیوں؟

بل کے حامی سینیٹر وان ہولن نے ایک بیان میں کہا کہ جب امریکی فوجی افغانستان سے انخلا کر جائیں تو ہماری تمام تر فریقین کو پرامن سمجھوتہ اور سیاسی مفاہمت کے حصول کی ترغیب دینے میں دلچسپی ہے تاکہ وہ جنگ زدہ علاقے میں استحکام لاسکیں۔

کراچی میں پیدا ہونے والے امریکی ایوان نمائندگان کے رکن وان ہولن نے اسی طرح کی قانون سازی 2009 میں منظور کرائی تھی۔

رجسٹریشن کے مطابق فینٹن / آروک کا کونسل سے 6 ماہ کا زبانی معاہدہ ہے جس میں ہر ماہ 25 ہزار ڈالر کے علاوہ سفری اور دیگر اخراجات بھی شامل ہیں۔

ایف اے آر اے کے مطابق فرم کی سرگرمیاں امریکا اور عالمی میڈیا کے ساتھ پاکستان اور امریکا کے مابین مثبت سفارتی اور معاشی تعلقات کی اہمیت پر بات چیت تک محدود رہیں گی۔

مزید پڑھیں: طالبان کی کارروائیوں میں تیزی، ایک ہزار سے زائد افغان اہلکار تاجکستان فرار

اس میں کہا گیا کہ صحافیوں کو پس منظر سے متعلق مواد کی فراہمی، رائے سازی کے لیے مضامین لکھنا، میڈیا میں ترجمان رکھنا اور تعلقات عامہ کی عام سرگرمیاں شامل ہوں گی۔

کونسل آن پاکستان ریلیشنز ایک امریکی 501 (c) (4) غیر سرکاری اور غیر منافع بخش تنظیم ہے، جو امریکا اور پاکستان کے مابین بہتر تعلقات کو فروغ دیتی ہے۔

بھارت، افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے، صدر مملکت

سعودی عرب، یو اے ای کے اختلاف کے باعث اوپیک اجلاس ملتوی

کیا واقعی حریم شاہ ہنی مون کے لیے ترکی پہنچ گئیں؟