صحت

لانگ کووڈ کی 200 سے زیادہ علامات ہونے کا انکشاف

بیماری کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے متعدد افراد کو بیماری سے سنبھلنے کے بعد کئی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

بیماری کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

ایسے مریضوں میں متعدد اقسام کی علامات کو دریافت کیا جاچکا ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر 10 میں سے ایک یا 3 میں سے ایک مریض کو کووڈ 19 کو شکست دینے کے بعد لانگ کووڈ کا سامنا ہوتا ہے۔

اب اس حوالے سے سب سے بڑی بین الاقوامی تحقیق میں لانگ کووڈ سے متاثر افراد میں 200 سے زیادہ علامات کو شناخت کیا گیا ہے۔

تحقیق میں لانگ کووڈ کی متعدد علامات کو دریافت کیا گیا جو جسم کے 10 جسمانی اعضا کے نظاموں تک پھیلی ہوتی ہیں، اور ایک تہائی علامات مریضوں کو کم از کم 6 ماہ تک متاثر کرتی ہیں۔

محققین نے لانگ کووڈ کے مشتبہ مریضوں کے لیے طبی گائیڈلائنز کو تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

تحقیق میں شامل لندن کالج یونیورسٹی کی ایتھینا اکرمی نے بتایا کہ برطانیہ میں متعدد طبی مراکز میں کووڈ کو شکست دینے والے افراد میں نظام تنفس کی بحالی پر توجہ دی جارہی ہے، یہ درست ہے کہ متعدد افراد کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے، مگر انہیں متعدد دیگر مسائل اور ایسی علامات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے اور طبی مراکز کو اس حوالے سے زیادہ بہتر حکمت عملی اختیار کرنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے 16 ماہ بعد بھی وہ تاحال مختلف علامات کا سامنا کررہی ہیں اور ممکنہ طور پر لانگ کووڈ کے لاکھوں مریض خاموشی سے مشکلات سے گزر رہے ہوں گے، کیونکہ انہیں علم ہی نہیں ہوگا یہ علامات کووڈ 19 سے منسلک ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج لانسیٹ کے جریدے جرنل ای کلینیکل میڈیسین میں شائع ہوئے جس میں 56 ممالک سے تعلق رکھنے والے 3762 افراد میں لانگ کووڈ کی تصدیق ہوئی۔

تحقیق میں 203 علامات کی شناخت ہوئی جن میں سے 66 کو 7 ماہ تک ٹریک کیا گیا۔

تحقیق کے مطابق عام ترین علامات میں تھکاوٹ، جسمانی یاذہنی تناوٌ پر طبیعت بگڑنے کا احساس اور ذہنی دھند قابل ذکر ہیں۔

دیگر علامات میں بصری واہمے، کپکپی، جلد پر خارش، خواتین کے مخصوص ایام میں تبدیلیاں، جنسی صلاحیت متاثر ہونا، دل کی دھڑکن تیز ہونا، مثانے کو کنٹرول کرنے کے مسائل، یادداشت کی کمزوری، بینائی دھندلانا، ہیضہ اور سنسناہٹ نمایاں ہیں۔

محققین نے وقت کے ساتھ علامات کی پیشرفت کو بھی دیکھا اور ان کا کہنا تھا کہ 6 ماہ بعد باقی رہنے والی علامات جسمانی نظام سے منسلک ہوتی ہیں جیسے درجہ حرارت کا کنٹرول، تھکاوٹ اور دماغی، اعصابی اور ذہنی مسائل وغیرہ۔

6 ماہ سے زیادہ عرصے بعد بھی علامات کا سامنا کرنے والے مریضوں کی تعداد 2454 تھی اور ان کا کہنا تھا کہ انہیں 7 ویں مہینے میں اوسطاً 13.8 علامات کا تجربہ ہوا۔

بیماری کے اس عرصے کے دوران مریضوں کی علامات نے اوسطاً 9 اعضا کے نظاموں پر اثرات مرتب کیے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ طبی محققین کے لیے بہت اہم ہے جو بیماری کے میکنزمز کو سمجھنا چاہتے ہیں اور ڈاکٹروں کے لیے بھی جو مریضوں کو نگہداشت اور علاج فراہم کریں گے، کیونکہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ انہیں لانگ کووڈ کے مریضوں کے صرف ایک جسمانی نظام پر توجہ مرکوز نہیں کرنی چاہیے۔

تحقیق میں شامل 22 فیصد افراد نے رپورٹ کیا کہ بیماری کے باعث وہ کام کرنے کے قابل نہیں رہے اور انہیں ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا، یا طویل عرصے کی بیماری کی چھٹیاں لینا پڑیں یا خود ملازمت چھوڑنا پڑی۔

45 فیصد کو اپنے کام کے شیڈول کو مختصر کرنا پڑا۔

ایک چوتھائی کووڈ مریضوں کو طویل المعیاد علامات کا سامنا ہوسکتا ہے، تحقیق

لوگ خود 2 مختلف کووڈ ویکسینز کے استعمال کا فیصلہ نہ کریں، عالمی ادارہ صحت

امریکا میں جانسن اینڈ جانسن کووڈ ویکسین کے ایک اور مضر اثر کی وارننگ جاری