کاروبار

بائیکس کی قیمت میں اچانک 8 ہزار روپے تک کا اضافہ

جاپانی اسمبلرز نے کوئی وجہ نہیں بتائی، چینی بائیک بنانے والوں نے خام مال مہنگا ہونے کو قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دیا۔

کراچی: جاپانی اور چینی بائیک تیار کرنے والوں نے عید الاضحیٰ سے ایک روز قبل قیمتوں میں اچانک اضافہ کر کے خریداروں کو حیران کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مجاز ڈیلرز کو قیمتوں پر نظرِ ثانی کی کوئی وجہ بتائے بغیر جاپانی اسمبلرز نے مختلف ماڈلز کی بائیک کی قیمتیں 24 سو سے 8 ہزار روپے تک بڑھادیں۔

دوسری جانب چینی بائیک بنانے والوں نے مقامی سطح پر تیار ہونے والے پارٹس مہنگے ہونے کے ساتھ عالمی منڈیوں میں خام مال (اسٹیل، پلاسٹ اور گوند) کی قیمت میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے قیمتوں میں 500 سے 2 ہزار روپے تک کا اضافہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:ہونڈا موٹرسائیکلز کی قیمتوں میں 4 ماہ میں تیسری مرتبہ اضافہ

مارکیٹ کی سربراہ کمپنی اٹلس ہونڈا لمیٹڈ نے مختلف ماڈلز پر 24 سو سے 5 ہزار روپے بڑھا کر خریداروں کو اس روز حیران کیا جس روز وہ عید منا رہے تھے۔

چنانچہ ہونڈا سی ڈی70 سی سی کی قیمت 24 سو اضافے کے بعد 84 ہزار 500 روپے ہوگئی جبکہ سی ڈی-70 ڈریم کی قیمت 90 ہزار 500 ، پرائیڈور کی قیمت ایک لاکھ 17 ہزار 500، سی جی- 125 کی قیمت ایک لاکھ 39 ہزار 500 روپے اور سی جی-125 ایس کی قیمت ایک لاکھ 67 ہزار 500 روپے ہوگئی، ان سب قیمتوں میں 3 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا۔

دوسری جانب 5000 روپے اضافے کے بعد سی بی-125 ایف کے ماڈلز اب 2 لاکھ 500 اور سی بی-150 ایف اور دو دیگر اقسام 2 لاکھ 55 ہزار 500 اور 2 لاکھ 59 ہزار 500 کی ہوگئیں۔

دوسری جانب یاماہا موٹرز نے بھی قیمتوں میں 7 سے 8 ہزار روپے کا اضافہ کردیا جس کا اطلاق 26 جولائی سے ہوگا۔

مزید پڑھیں: ہونڈا موٹرسائیکلز کی قیمتوں میں 4 ماہ میں تیسری مرتبہ اضافہ

جس کے بعد یاماہا وائی بی-125 زی کی نئی قیمت ایک لاکھ 76 ہزار، وائی بی-125 زی ایکس ڈی کی ایک لاکھ 90 ہزار اور وائی بی آر 125 کی قیمت ایک لاکھ 96 ہزار ہوگئی۔

دوسری جانب یونیک بائیک بنانے والوں نے پہلے ہی قیمتوں میں 10 جولائی سے 2 ہزار روپے کا اضافہ کردیا تھا جبکہ متعدد چائینیز اسمبلرز بجٹ سے پہلے اور بعد میں بھی قیمتیں بڑھا چکے ہیں تھے۔

مثال کے طور پر کراؤن موٹر کمپنی، یونائیٹڈ آٹو انڈسٹریز اور روڈ پرنس موٹر سائیکل اور رکشہ نے 10 جولائی سے 70 سی سی سے 125 سی سی بائیک کی قیمتیں ایک ہزار روپے بڑھا دی تھیں۔

صارفین کو کاروں اور 2 پہیوں والی سواری کی قیمت میں اس وقت کوئی کمی دیکھنے کو نہیں ملی جب اگست 2020 میں 168 روپے 40 پیسے کے ایک ڈالر کے مقابلے مئی 2021 میں اس کی قیمت 152 سے 153 روپے تھی جس سے درآمدی پارٹس اور اشیا کی قیمت کم ہوئی ہوگی۔

تاہم اب جب روپے کی قدر میں کمی ہوگئی اور ڈالر کی قیمت 161 روپے 48 پیسے ہوگئی تو اسے قیمتوں میں اضافے کا جواز بنالیا گیا۔

افغانستان کے نصف ضلعی مراکز طالبان کے کنٹرول میں ہیں، امریکی جنرل

چین میں بدتریں بارشیں اور سیلاب، مختلف واقعات میں 33 افراد ہلاک

آزاد کشمیر انتخابات: 43 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار امن و امان یقینی بنائیں گے