پاکستان

'پیگاسس' کا استعمال: بھارت کا یہ رویہ عالمی قواعد، ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، دفتر خارجہ

بھارت اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر کے استعمال سے پاکستانیوں سمیت کئی غیر ملکیوں اور اپنے شہریوں کے موبائل فونز کی نگرانی کررہا تھا۔
|

بھارت کی جانب سے حکومتی سرپرستی میں بڑے پیمانے پر خفیہ نگرانی اور کارروائیوں کے لیے اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر 'پیگاسس' کا استعمال کیے جانے پر سخت مذمت کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کا یہ رویہ عالمی قواعد اور ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ایک جاری بیان میں کہا کہ 'ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس یہ بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے اسرائیل کے تیار کردہ پیگاسس (خفیہ نگرانی کا سافٹ ویئر) کو استعمال کرتے ہوئے ان کے اپنے شہریوں، غیر ملکیوں اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف خفیہ آپریشن کیا گیا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ اختلاف رائے کو پوشیدہ رکھنا بی جے پی اور آر ایس ایس کی طویل عرصے سے حکمت عملی رہی ہے جس کے تحت بھارتی حکومت اپنے ہی ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرچکی ہے اور غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور پاکستان کے خلاف غلط اطلاعات پھیلانے میں ملوث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان سفیر کی بیٹی کے معاملے پر بھارتی وزارت خارجہ کے ‘بلاجواز’ بیان کی مذمت

واضح رہے کہ ترجمان دفتر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ روز قبل ہی 17 میڈیا اداروں کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بھارت کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو دنیا بھر میں اسرائیل کے جاسوسی سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے صحافیوں، سرکاری افسران اور انسانی حقوق کے رضاکاروں کے اسمارٹ فونز کامیابی سے ہیک کرتے رہے ہیں۔

مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت کی فہرست میں ایک نمبر ایسا بھی ہے جو کبھی وزیر اعظم عمران خان کے زیر استعمال تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دنیا، بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا اصل چہرہ تب ہی دیکھ چکی تھی جب گزشتہ سال کے آغاز میں انڈین کرونیکل، یورپی یونین ڈس انفو لیب کی رپورٹ منظر عام پر آئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ان انکشافات کو بغور دیکھ رہے ہیں اور بھارتی زیادتیوں پر عالمی پلیٹ فارم کی توجہ مبذول کروائیں گے‘۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ حقائق کی روشنی میں اس معاملے کی تحقیقات کریں اور معاملے میں ملوث بھارتی مجرموں کا احتساب کریں۔

مزید پڑھیں: بھارت سے بامعنی مذاکرات چاہتے ہیں، کشمیر پر مؤقف تبدیل نہیں ہوا، ترجمان دفتر خارجہ

یاد رہے کہ اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر کے حوالے سے تحقیقات کے لیے واشنگٹن پوسٹ، دی گارجین، لی مونڈ و دیگر خبر رساں اداروں نے اشتراک کیا تھا۔

دی پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ بھارت کی جانب سے ایک ہزار سے زائد فون نمبرز کی نگرانی کی گئی تھی،جن میں سے سیکڑوں کا تعلق پاکستان سے ہے، ان میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے استعمال کیا گیا ایک نمبر بھی شامل ہے جبکہ دی پوسٹ میں واضح نہیں کیا گیا کہ عمران خان کے نمبر کی نگرانی کامیاب ہوسکی تھی یا نہیں۔

بھارتی خبر رساں ویب سائٹ دی وائرز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں 300 نمبرز کی نگرانی کی گئی جن میں حکومتی وزرا، اپوزیشن کے سیاستدان، صحافی اور انسانی حقوق کے رضاکار شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ نگرانی کیے جانے والے افراد میں 40 سے زائد صحافیوں کا تعلق بڑے خبر رساں اداروں، جیسے ہندوستان ٹائمز، دی ہندو اور دی انڈین ایکسپریس سے ہے، اس کے علاوہ نگرانی کی فہرست میں دی وائرز کے دو بانی ایڈیٹرز بھی شامل ہیں۔

سائنوفارم کووڈ ویکسین کورونا کی قسم ڈیلٹا کے خلاف مؤثر قرار

وزیراعلیٰ سندھ کا ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل سم بلاک کرنے کا مطالبہ

اداکارہ ثانیہ شمشاد کے ہاں بیٹے کی پیدائش