پاکستان

کراچی: ریپ کے بعد قتل ہونے والی بچی کا مقدمہ درج، دہشت گردی کی دفعات شامل

اہل خانہ، ہمسائیوں اور گواہوں کی مدد سے مشتبہ شخص کا خاکہ بھی تیار کیا جا رہا ہے اور تفتیش کئی پہلو سے جاری ہے، ڈی آئی جی
|

کراچی پولیس نے ریپ کے بعد قتل ہونے والی 6 سالہ بچی کے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش شروع کردی اور دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ بھی درج کردیا گیا۔

حکام کے مطابق انہوں نے مشتبہ شخص کا خاکہ بھی تیار کرلیا ہے اور بچی کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے جامعہ کراچی کی لیبارٹری کو بھیج دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: کچرا کنڈی سے ریپ کے بعد قتل کی گئی بچی کی لاش برآمد

ایس پی لانڈھی شاہنواز چاچڑ نے کہا کہ زمان ٹاؤن پولیس نے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ درج کردی ہے، جس میں نامعلوم ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 اور اغوا، ریپ اور قتل سے متعلق دفعات شامل کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ایس پی رینک کے افسر کو کیس کی تفتیش سونپ دی گئی ہے۔

ڈی آئی جی شرقی ثاقب اسمٰعیل میمن کا کہنا تھا کہ ‘اہل خانہ، علاقہ مکینوں اور شاہدین کے بیانات کی روشنی میں کئی پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے’ اور کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان سے تفتیش بھی کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ٹیکنیکل ڈیٹا کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ کیس کی تفتیش کے لیے ایک ٹیم الگ سے تشکیل دی گئی ہے’۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ بچی کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کر کے جامعہ کراچی کی لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں اور گواہوں کی مدد سے ایک خاکہ بھی تیار کیا جا رہا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق بچی کے والد نے بتایا کہ وہ ایک نجی کمپنی میں کام کرتے ہیں اور کورنگی کے جی ایریا میں گزشتہ 11 سال سے اپنے چار بچوں کے ساتھ کرایے کے مکان میں رہائش پذیر ہیں۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ 27 جولائی کو تقریباً رات کو سوا دس بجے علاقے میں بجلی گئی تھی اور وہ اپنی تین بچیوں کے ساتھ گھر سے باہر بیٹھے تھے اور کچھ دیر کے بعددو بیٹیوں کے ساتھ گھر واپس گیا جبکہ تیسری 6 سالہ بچی باہر دیگر بچوں کے ساتھ کھیل رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پی آئی بی کالونی میں کمسن بچی کا ریپ کے بعد قتل

انہوں نے کہا کہ تقریباً 10:45 بجے ان کی بڑی بیٹی نے بتایا کہ 6 سالہ بچی گھر واپس نہیں آئی، جس کے بعد وہ فوری طور پر باہر گئے اور تلاش شروع کی لیکن ناکامی ہوئی اور ہمسایے بھی مدد نہیں کرپائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ اگلے روز (28 جولائی) کو صبح تقریباً 5:45 بجے معلوم ہوا کہ ان کی بچی کی لاش جی ایریا مارکیٹ میں اسکول کی دیوار کے قریب کچرا کنڈی سے ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ہمسائیوں کے ہمراہ مذکورہ مقام پر گئے اور بچی کی لاش اٹھائی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے ضلع کورنگی کے علاقے زمان ٹاؤن سے لاپتا بچی کی تشدد زدہ لاش کچرا کنڈی سے برآمد کرلی گئی تھی جبکہ حکام نے بتایا تھا کہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کردیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کی لاش ان کے گھر کے قریب کچرا کنڈی سے تقریباً 8 گھنٹے تلاش کے بعد ملی تھی، جس کے بعد پولیس نے مختلف علاقوں میں کارروائی کی اور درجن بھر مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی۔

’روزانہ 8 بچوں سے زیادتی’

ملک بھر میں 2020 میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد (آئی سی ٹی)، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں بچوں سے زیادتی کے 2 ہزار 960 کیسز رپورٹ ہوئے۔

مزید پڑھیں: کراچی: کورنگی میں کم سن بچی اور بچے کا مبینہ ریپ

این جی او ساحل کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں روزانہ 8 بچوں سے زیادتی ہوتی ہے جبکہ ان میں 51 فیصد بچیاں اور 49 فیصد بچے شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 985 کیسز بدفعلی، 787 ریپ، 89 پورنوگرافی اور بچوں سے جنسی زیادتی اور 80 جنسی زیادتی کے بعد قتل کے کیسز ہیں۔

مزید بتایا گیا ہے کہ اغوا، بچوں کی گم شدگی، اور کم عمری میں شادی کے بالترتیب 834، 345 اور 119کیسز رپورٹ ہوئے۔

سابق فوجی افسر سمیت غیرقانونی طور پر ویکسین لگانے میں ملوث تین افراد ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

فیس بک کے اسمارٹ فونز ختم کرنے کے منصوبے میں پیشرفت

ہمارے اندازے میں پیگاسس بنانے والی این ایس او میں واٹس ایپ شامل تھا، پی ٹی اے