دنیا

ترکی میں آگ لگنے کے متعدد واقعات، 4 افراد ہلاک 180 زخمی

حکام نے سیاحتی مقام انطالیہ کے مشرقی حصے میں بدھ کے روز 4 مقامات پر لگنے والی مشتبہ آگ کی تحقیقات بھی شروع کردی ہیں۔

ترکی کے جنوبی ساحلی خطے میں متعدد مقامات پر لگی آگ کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 180 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں جبکہ ہزاروں فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

حکام نے سیاحتی مقام انطالیہ کے مشرقی حصے میں بدھ کے روز 4 مقامات پر لگنے والی مشتبہ آگ کی تحقیقات بھی شروع کردی ہیں۔

ترکی کے ڈیزاسٹر اور ہنگامی اداروں کا کہنا تھا کہ ایک 82 سالہ شخص سمیت 3 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

بعدازاں این ٹی وی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ امداد پہنچانے کی کوشش میں ایک 25 سالہ شخص بھی ہلاک ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں:آسٹریلیا: 'جنگلات میں لگی آگ سے تقریباً 3 ارب جانور ہلاک یا دربدر ہوئے'

آگ انطالیہ کے مشرق میں 75 کلومیٹر کے فاصلے پر کم آبادی والے علاقے میں ایک ریزورٹ سے پھیلی جو روسی اور مشرقی یورپی سیاحوں میں مقبول تھا۔

جس کے بعد یہ ہوٹلز اور ریزورٹس سے گھرے ساحلی مقام پر پھیل گئی، سوشل میڈیا اور ترک ٹیلی ویژن پر سامنے آنے والی فوٹیجز میں رہائشیوں کو کاروں سے نکلتے اور دھویں سے بھری سڑکوں پر اپنی زندگی بچانے کے لیے بھاگتے دیکھا گیا۔

اب تک 183 افراد کو ہسپتالوں میں داخل کیا جاچکا ہے۔

وزیر زراعت بکر باک دیمیرلی نے بتایا کہ جنوبی ساحل پر نئی آگ لگنے کی وجہ سے ایک ہوٹل کو بھی خالی کروالیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بدھ اور جمعرات کو ملک میں آتشزدگی کے 53 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے زیادہ تر پر قابو پالیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا: تیز ہواؤں نے سلگتی آگ کو بھڑکتے شعلوں میں بدل دیا

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 3 جہاز، 38 ہیلی کاپٹرز اور 4 ہزار فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کے لیے تعینات کردیے گئے ہیں۔

وزیر کا کہنا تھا کہ آتش زنی کے نتیجے میں ایک ہزار مویشی ہلاک جبکہ 120 ایکٹر زرعی رقبہ تباہ ہوچکا ہے۔

اے ایف اے ڈی ڈیزاسٹر ایجنسی نے کہا کہ جنگل میں 36 مقامات پر لگی آگ پر قابو پالیا گیا جبکہ بقیہ 17 پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ 140 افراد کو علاج کی ضرورت پڑی یا ان کی املاک کا نقصان ہوا۔

آگ لگنے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا، ترک حکام

آگ ایسے وقت میں بھڑکی کہ جب درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا تھا اور ہوا کی رفتار 50 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔

تاہم انطالیہ کے میئر نے کہا کہ انہیں کسی شرانگیزی کا شبہ ہے کیوں کہ آگ ایک ساتھ 4 مقامات پر لگی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ آتش زنی کا حملہ معلوم ہوتا ہے لیکن اس مرحلے پر ہمارے پاس ٹھوس معلومات نہیں ہیں'۔

دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں جنگلات میں لگی آگ سے تباہی، ہلاکتیں 33 تک پہنچ گئیں

ترک صدر کے صدارتی مواصلاتی ڈائریکٹر نے بھی کہا کہ 'فطرت اور جنگلات کے خلاف حملوں پر ذمہ داران کا محاسبہ کیا جائے گا'۔

ادھر روسی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ ماسکو نے آگ بجھانے والے 3 بڑے طیارے بھیجے ہیں جو شعلوں کو قابو کرنے کے لیے جلتے ہوئے جنگلات پر ریٹارڈنٹ چھڑکیں گے۔

علاوہ ازیں یونان جس کے آج کل ہمسایہ ملک ترکی کے ساتھ تعلقات میں تلخی ہے اس کے وزیر خارجہ نے ترک ہم منصب کو بتایا کہ ضرورت پڑنے پر مدد کے لیے تیار ہیں جبکہ آذربائیجان نے بھی مدد کی پیشکش کی ہے۔

خطے میں آگ بجھانے اور عوام کی مدد کرنے کے لیے 4 ہزار ترک فائر فائٹرز روانہ کیے جاچکے ہیں۔

افغانستان: متضاد بیانات کے بعد طالبان کا خاشا زوان کے قتل کا اعتراف

کینسر سے صحت یابی کے بعد نفیسہ علی شوبز میں واپسی کیلئے پُرعزم

بنگلہ دیش: طوفان کے باعث روہنگیا کیمپوں میں ہزاروں افراد بے گھر