پاکستان

مکمل لاک ڈاؤن نہیں کررہے، مخصوص شعبے بند رہیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ

حکومت کے فیصلے کا اطلاق 31 جولائی سے 8 اگست تک 9 دنوں کے لیے ہوگا، محکمہ داخلہ نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صوبے میں جزوی لاک ڈاؤن نافذ کیا جارہا ہے جس کے دوران مخصوص شعبے بند رہیں گے تاہم شہریوں کو ویکسینیشن کے لیے سینٹرز کھلے رہیں گے، محکمہ داخلہ نے نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سندھ میں لاک ڈاؤن کے اعلان کی وضاحت دیتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہماری صحت کی سہولیات پر سخت دباؤ آیا تھا تاہم ہم نے ان کی ضروریات کو پورا کیا۔


اہم فیصلے

• انٹرسٹی ٹرانسپورٹ پر پابندی ہوگی۔

• تمام مارکیٹیں بدستور بند ہوں گی، تاہم فارمیسی اور سبزیوں کی دکانیں شام 6 بجے تک کھلی رہیں گی۔

• ریسٹورنٹس کو صرف ڈیلیوری کی اجازت ہوگی، شہریوں کو کھانا لے کر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

• لاک ڈاؤن کے دوران امتحانات منسوخ ہوں گے۔

• شہریوں کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں۔

• شہریوں کے ویکسینیشن کارڈ چیک کیے جائیں گے۔

• لاک ڈاؤن کے دوران ویکسینیشن سینٹرز بدستور کھلے رہیں گے۔

• تمام سرکاری دفاتر اگلے ہفتے سے بند رہیں گے۔


انہوں نے کہا کہ کورونا کی دوسری اور تیسری لہر میں بھی سندھ پورے ملک کے مقابلے میں بہتر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر فیصل ڈیلٹا قسم کی نشاندہی کرتے ہیں، انہوں نے ٹاسک فورس کو بتایا کہ 100 ٹیسٹ میں سے 40 لوگوں کا ٹیسٹ مثبت آیا اور یہ تمام ڈیلٹا قسم کے ثابت ہوئے'۔

مزید پڑھیں: کورونا کی ڈیلٹا قسم کا پھیلاؤ، سندھ میں 8 اگست تک لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 'ایک ماہ قبل صوبہ سندھ میں روزانہ کے 500 کیسز تھے اور اب یہ تقریباً 3 ہزار ہوگئے ہیں، وائرس سے سب سے زیادہ متاثر کراچی ہوا ہے جو بہت زیادہ گنجان آباد ہے'۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی ڈیلٹا قسم ایک شخص سے کم از کم پانچ لوگوں میں لازمی طور پر منتقل ہوتی ہے، کراچی میں اگر 2 ہزار کیسز بھی سامنے آتے ہیں اور یہ اوسطاً 5 لوگوں میں بھی منتقل کرتا ہے تو یہ بڑھتا رہے گا اس لیے اسے روکنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ماہرین کی تشخیص ہے اور دنیا میں ڈیلٹا قسم کی تباہی بھی سب نے دیکھ لی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2 ہزار کیسز سامنے آرہے ہیں تو تقریباً 100 افراد روزانہ ہسپتال میں داخل ہوں گے اور اگر اسے روکا نہ گیا تو ہسپتالوں پر بھی دباؤ بڑھتا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ 'آج اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صورتحال سنگین ہے، صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کے بعد اسد عمر اور ڈاکٹر فیصل سلطان کو بھی فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے اور انہوں نے ان فیصلوں پر عمل درآمد کا یقین دلایا ہے'۔

مراد علی شاہ نے واضح کیا کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں لگایا گیا ہے، کچھ چیزیں کھلی رہیں گی۔

وزیر اعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ لاک ڈاؤن کو کامیاب کرنے میں ہماری مدد کریں، 8 اگست تک لاک ڈاؤن ہوگا اور 9 اگست کو ہم اسے کھولنے کی جانب جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ہسپتالوں کی گنجائش برقرار رکھنے کی کوشش میں لاک ڈاؤن لگارہے ہیں، اس کا پھیلاؤ روکنا بہت ضروری ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کورونا کیسز کی شرح اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

انہوں نے کہا کہ 'کہا گیا کہ دکانیں اور کاروبار بند ہوجاتا ہے تو لوگوں کے گھروں میں فاقے کی حالت شروع ہوجاتی ہے، میں نے کہا کہ کسی کا پیارا چلا جائے تو اس کی ذمہ داری کون لے گا'۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 'ہم صحت کی سہولیات کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لاک ڈاؤن میں اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ویکسینیشن کا عمل جاری رہے، ٹرانسپورٹ کو بند کر رہے ہیں لیکن چھوٹی ٹرانسپورٹ کھلی رکھی جائے گی تاکہ لوگ ویکسین لگوانے کے لیے جاسکیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگلے 9 روز سرکاری دفاتر بالکل بند رہیں گے، کابینہ کا اجلاس ملتوی کررہے ہیں، تمام وزرا لاک ڈاؤن کی صورتحال کا جائزہ لیں گے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'اس لاک ڈاؤن کے دوران جو چیزیں کھلی رہیں گی ان میں صحت کی سہولیات، کھانے پینے کی صنعت، برآمدات کی صنعت کھلی رکھی جائیں گی، بینکوں کے حوالے سے وفاق کو خط لکھیں گے کہ کم سے کم اسٹاف کے ساتھ کھولے جائیں'۔

وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ بندرگاہیں کھلی رہیں گے، ضروری اشیا، میڈیکل اسٹور، بیکریز اور گوشت اور سبزی کی دکانیں 6 بجے تک کھلی رہیں گی، پیٹرول پمپس کھلے رہیں گے، یوٹیلیٹی کمپنیاں ساری کھلی رہیں گی، ریسٹورانٹس میں صرف ڈلیوری کھلے گی جبکہ اس کے علاوہ سب کچھ بند رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے ہونے والے تمام امتحانات بھی ملتوی کردیے ہیں، عدالتوں کو بھی تجویز دیتا ہوں کہ اس حوالے سے نظر ثانی کرلیں۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 'کہا گیا کہ سندھ میں ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہورہا باقی جگہ ہورہا ہے، اس سے اختلاف رکھتا ہوں، پورے پاکستان میں اس معاملے میں ایک سی صورتحال ہے'۔

انہوں نے کہا کہ لگتا نہیں کہ 9 روز بعد وبا ختم ہوجائے گی تاہم دوبارہ لاک ڈاؤن کی طرف نہ جانا پڑے اس کا ایک ہی طریقہ ہے ایس او پیز پر عمل درآمد اور ویکسین لگوانا۔

مزید پڑھیں: ویکسین نہ لگوانے والوں کو 31 اگست تک کی ڈیڈ لائن

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن آخری آپشن ہے اور چاہتے ہیں کہ اس پر دوبارہ کبھی نہ جانا پڑے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے جو بھی فیصلے کیے ہیں ڈاکٹروں کی تجاویز پر کیے ہیں، ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر یہ اقدامات ابھی نہ اٹھائے تو آپ کے دفاع کا نظام تباہ ہوجائے گا، تھوڑے دنوں کا لاک ڈاؤن آپ کے سال کے 50 ہفتے بچاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو لاک ڈاؤن میں ہدایت دیں گے کہ لوڈ شیڈنگ نہ کریں، جب شاپنگ مالز بند ہوں گے تو بجلی کی بچت ہوگی اور مجھے امید ہے کہ پھر لوڈ ششیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے 9 روز کا فیصلہ اس لیے کیا کہ معاشی نقصان کم سے کم ہو، ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ کچھ نہ کرنے سے یہ بہتر ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پہلے جب لاک ڈاؤن لگانے پڑے تھے تو آن لائن کاروبار میں اضافہ ہوا تھا، سندھ اسمبلی پہلی اسمبلی ہے جو آن لائن اپنا اجلاس کرتی ہے، وزرا کو ہدایت دی ہے کہ اسے مکمل طور پر آن لائن کریں'۔

نوٹیفیکیشن جاری

بعد ازاں محکمہ داخلہ سندھ نے 31 جولائی سے 8 اگست 2021 تک 9 دنوں کے لیے مخصوص پابندیوں کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ سندھ وبائی امراض ایکٹ 2014 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے حکومت سندھ نے گزشتہ کامیاب تجربے کی بنیاد پر انٹرسٹی اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ، عوام کی کسی بھی مقصد سماجی، مذہبی، ثقافتی، کاروباری، کھیلوں، تفریح، تعلیم، ٹریننگ، کوچنگ، امتحانات یا کسی اور مقصد کے لیے کسی بھی مقام پر اجتماع پر پابندی عائد کردی ہے۔

محکمہ داخلہ سندھ نے کہا کہ صوبے بھر میں اس فیصلے کا اطلاق 31 جولائی 2021 سے 8 اگست 2021تک 9 دن کے لیے ہوگا۔

حکومت سندھ نے ایکسپورٹ سیکٹر، صحت سے متعلق ہسپتالوں، لیبارٹریز اور میڈیکل اسٹورز، اس حکم پر عمل درآمد کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے متعلق معاملات، حکم نامے میں شامل اہم سروسز، مریض اور ان کے تیمار دار، ویکسینیشن کے لیے جانے والے افراد، سبزیاں اور ضروری اشیا خریدنے جانے والے افراد اور ایس او پیز کے ساتھ جنازے اور تدفین کے عمل میں شرکت، ڈلیوری کے لیے ریسٹورنٹس، ای کامرس کے تحت گھروں میں ڈلیوری اور حکومت سندھ کی جانب سے اس حکم نامے کے تحت دی گئی استثنیٰ کے تحت مذکورہ سروسز کی اجازت ہوگی۔

استثنیٰ والی دکانیں شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک بند رہیں گی۔

حکومت سندھ نے بغیر کسی ضروری وجہ کے شہریوں کے باہر نکلنے، گروپ کی شکل میں سفر کرنے، موٹرسائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی ہے اور اس طرح کار میں دو افراد سے زیادہ سفر نہیں کر پائیں گے تاہم بیماری کی صورت میں 3 افراد کو اجازت ہوگی۔

شہریوں کو ہینڈ سینیٹائزر کے استعمال پر زور دیا گیا ہے اور ماسک پہننے اور اپنے قومی شناختی کارڈ ساتھ رکھنا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

صوبائی حکومت نے ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر، متعلقہ لیبر افسر، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جن کا عہدہ انسپکٹر پولیس سے کم نہ ہو، کو شہریوں کی جانب سے کسی قسم کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے۔

کورونا کی ڈیلٹا قسم کا پھیلاؤ، سندھ میں 8 اگست تک لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ

افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کیلئے پاکستانی، امریکی مشیرانِ قومی سلامتی کی ملاقات

پولیس کا نور مقدم کیس کی تفصیلات منظرِ عام پر نہ لانے کا اعلان