پاکستان

تابش گوہر نے توانائی کے شعبے میں 'اسٹرکچرل اصلاحات' کا مطالبہ کردیا

معاون خصوصی توانائی نے چار صفحات پر مشتمل مراسلے، وزیراعظم عمران خان، وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر منصوبہ بندی کو بھی ارسال کیا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی اور پیٹرولیم تابش گوہر نے وزیر توانائی حماد اظہر کو لکھے گئے ایک مراسلے میں زور دیا ہے کہ توانائی کے شعبے کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی مرتب کی جائے اور ’جامع اور اسٹرکچرل اصلاحات‘ کی جائیں۔

چار صفحات پر مشتمل مراسلے، وزیراعظم عمران خان، وزیر خزانہ شوکت ترین، منصوبہ بندی کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ترقی اور خصوصی اقدامات کے وزیر اسد عمر کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای کے چیئرمین بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: توانائی بحران کے باعث حکومت کا نئے ایل این جی ٹرمینل کی طرف جھکاؤ

اس طرح کے مراسلے صرف متعلقہ وزیر یا سیکریٹری کو ارسال کیے جاتے ہیں۔

مراسلے میں تابش گوہر نے کراچی میں لاہور سے پورٹ قاسم تک چلنے والی 1100 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن پر ٹھوس پیش رفت اور اس سلسلے میں آئندہ دو مہینوں میں متعلقہ روسی کنسورشیم کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون نے اس اقدام کو ’پاکستان کی توانائی کے لیے اہم‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ’میری عاجزانہ رائے میں اس گیس پائپ لائن منصوبے کو 321 ارب روپے کے گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس فنڈز کے ذریعے فنانس کیا جانا چاہیے جو پہلے ہی عوام سے اس مقصد کے لیے اکٹھا کیا گیا ہے نہ کہ کسی تیسرے فریق کے قرض اور ایکویٹی سے جو گیس صارفین کے بل میں اضافہ کرے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ملک میں متبادل توانائی کے انحصار کو 20 فیصد تک کرنے کا فیصلہ

انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان کے لوگوں کو ایک ہی اثاثے کے لیے دو مرتبہ ادائیگی نہیں کرنی چاہیے‘۔

تابش گوہر نے خبردار کیا کہ ’پائپ لائن کے ڈیزائن اور تعمیر پر روسیوں کو ویٹو کا حق دے کر یہ تقریبا ناگزیر ہے کہ وہ (روسی) 56 انچ پائپ کا انتخاب کریں گے جو ہماری سوئی کمپنیاں کا کوئی ٹریک ریکارڈ نہیں ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جبکہ ہمارے مقامی تجزیے کے مطابق ہم آئندہ 10-15 برس کے لیے گیس کی متوقع مانگ کو نسبتا چھوٹی (42 انچ) قطر کی پائپ لائن کے ساتھ ممکنہ طور پر کم پروجیکٹ لاگت پر پورا کر سکتے ہیں۔

بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے موضوع پر انہوں نے روشنی ڈالی ہے کہ حالیہ سپلائی سائیڈ چیلنجز نے ’اضافی صلاحیت‘ سنڈروم کے باوجود توانائی کے ماحولیاتی نظام کی ’نزاکت‘ کو ایک مرتبہ پھر بے نقاب کیا ہے۔

مزید پڑھیں: لائسنس کے اجرا میں تاخیر نے ایل این جی ٹرمینلز کی تعمیر روک دی

اس سلسلے میں انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان پبلک سیکٹر پاور پلانٹس کی نجکاری کو تیز کرے۔

انہوں نے مزید نشاندہی کی ہے کہ ڈیٹا سے چلنے والی یا ایکونومیٹرک ماڈلنگ مشق پر مبنی زیادہ درست ڈیمانڈ سپلائی پیشن گوئی کے لیے سینٹرلائزڈ پاور کم پیٹرولیم ’پلاننگ سیل‘ کی دیرینہ مانگ ہے۔

وزیر اعظم کے معاون نے وزیر توانائی پر زور دیا کہ ’ان تھرمل آئی پی پیز (آزاد پاور پلانٹس) کا آزاد آڈٹ کروائیں جو اس وقت دستیاب نہیں تھے جب ہمیں ان کی زیادہ ضرورت تھی‘۔

پیٹرولیم سیکٹر کے حوالے سے تابش گوہر نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ ’پیٹرولیم ڈویژن میں انسانی وسائل اور گورننس کا ایک سنگین مسئلہ ہے‘۔

انہوں نے مراسلے میں کہا کہ اگرچہ یہ مسئلہ ظاہر نہیں ہوسکتا ہے لیکن اس کا ’پیٹرولیم ڈویژن کی پالیسی سازی اور نگرانی کے کاموں پر براہ راست منفی اثر‘ پڑ رہا ہے۔

ڈاکٹر نجیب اللہ سومرو پی سی بی کے چیف میڈیکل افسر مقرر

بھارت کا 5 صحافیوں کو دورہ پاکستان کی اجازت دینے سے انکار

پاکستان میں کورونا وائرس کے 4 ہزار 722 نئے کیسز، 46 اموات رپورٹ