پاکستان

کشمیر تنازع پر اقوام متحدہ کے غیرتبدیل شدہ موقف کا خیرمقدم کرتے ہیں، دفتر خارجہ

اقوام متحدہ کا بیان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جموں و کشمیر تنازع پر اقوام متحدہ کا موقف 'برقرار' ہے، ترجمان زاہد حفیظ چوہدری

اسلام آباد: پاکستان نےاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کی طرف سے جموں و کشمیر کے تنازع پر اقوام متحدہ کے مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے جموں و کشمیر کے تنازع پر اقوام متحدہ کے موقف کی توثیق ہو گئی ہے۔

دفتر خارجہ کے بیاین سے ایک دن قبل ہی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈیوجیرک نے نیویارک میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کا موقف تبدیل نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے 2 برس، ملک بھر میں یومِ استحصال منایا جارہا ہے

تاہم اس وضاحت کے باوجود اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر ٹی ایس تری مرتی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ متنازع ریاست اب بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔

ہفتہ کو دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جموں و کشمیر تنازع پر اقوام متحدہ کا موقف 'برقرار ہے' اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بیان درست وقت پر آنا خوش آئند ہے کیونکہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو دو سال مکمل ہوچکے ہیں، جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کردیا تھا جس کے بعد اب بھارت کے عوام وہاں جائیداد خرید کر مستقل طور پر وہاں بس سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ نے آزاد جموں و کشمیر الیکشن کے حوالے سے بھارتی الزامات مسترد کردیے

ترجمان نے کہا کہ اس بیان نے اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندہ برائے جموں و کشمیر کے من گھڑت اٹوٹ انگ کے دعوے کو بھی رد کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت خود کو یاد دلاتا رہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر مسلمہ تنازع ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں سب سے طویل تصفیہ طلب مسئلہ ہے، کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں تھا اور نہ ہو گا۔

زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں موجود ہیں کہ ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق کیا جائے گا جس کا اظہاراقوام متحدہ کی سرپرستی میں جمہوری طریقے سے آزاد اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بالآخر بھارت کو کشمیریوں کی مرضی اور اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے مطابق عالمی برادری کے مؤقف کو تسلیم کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: بھارت نے اپنے ہمسایوں کے ساتھ ہمیشہ مذاکرات کی کوششوں کو سبوتاژ کیا، دفتر خارجہ

یہ موقف مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کا اعادہ ہے جہاں اس سے قبل عسکری اور سیاسی قیادت متعدد بار اس کا اظہار کر چکی ہے اور حال ہی میں 5 اگست کو یوم استحصال کے موقع پر اس کا دوبادہ سے برملا اظہار کیا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے علیحدہ علیھدہ بیانات جاری کرتے ہوئے بھارت سے مقوبوضہ کشمیر میں غیرقانونی فوجی محاصرے اور استحصال کا سلسلہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر پیغامات میں کہا تھا کہ آج مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو 2 سال مکمل ہو گئے ہیں، ان دو سالوں میں دنیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی قابض افواج کا غیر معمولی ظلم و بربریت دیکھ لیا ہے، دنیا کشمیریوں کی شناخت کو تباہ کرنے اور آبادی کے تناسب کو طاقت کے ذریعے بدلنے کی بھارتی کوششوں کو بھی دیکھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے بھارتی غیرقانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں ظلم و بربریت آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کا تسلسل ہے، آج بھارت اپنے جابرانہ اقدامات اور ریاستی دہشت گردی کے ذریعے خطے کااستحکام تباہ کر رہا ہے جو کہ تمام بین الاقوامی قوانین اور اقدار کی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کو ناگزیر قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'بھارتی مظالم پر عالمی تنقید جاری ہے'، دفتر خارجہ کا یورپی قانون سازوں کے خط کا خیر مقدم

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے جاری ٹوئٹر پیغام کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ 'غیر انسانی فوجی محاصرے کا تسلسل، آبادی کے تناسب میں تبدیلیاں لانے کی سازشیں، انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں، بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانیت اور سلامتی سے متعلق بحران کو ہوا دے رہی ہیں جس سے علاقائی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے کشمیر کے مسئلے کا اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ناگزیر ہے۔

امریکا کے ساتھ بات چیت میں لفظ 'بیس' کا ذکر تک نہیں ہے، معید یوسف

شیاؤمی پہلی بار دنیا کی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی بننے میں کامیاب

ملک بھر میں مزید 4 ہزار 720 افراد وائرس کا شکار، 95 اموات