حکومتِ سندھ کا 19 اگست تک اسکولز بند رکھنے کا اعلان
حکومتِ سندھ کے محکمہ تعلیم نے اپنے ماتحت تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کو 19 اگست تک بند رکھنے کا اعلان کردیا۔
اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق فیصلہ کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر کیا گیا۔
علاوہ ازیں حکومت سندھ کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق محکمے کے ماتحت تمام تعلیمی اداروں میں عملی کلاسز کی بندش کو 19 اگست تک توسیع دے دی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ متعلقہ تعلیمی بورڈز کے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق امتحانات منعقد کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:تعلیمی ادارے بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شفقت محمود
مزید برآں تعلیمی اداروں کے پرنسپلز بندش کے دوران کالجز کی صفائی ستھرائی اور دیکھ بھال کے لیے ضروری عملے کی موجودگی یقینی بنائیں گے۔
متفقہ تعلیمی کلینڈر تشکیل دیا جائے گا، صوبائی وزیر تعلیم
دوسری جانب کراچی میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اسمٰعیل راہو کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام تعلیمی بورڈز کے امتحانات شروع ہوجائیں گے اور 9 اگست کو ہونے والے پرچے کی نئی تاریخ جاری کی جائے گی۔
سردار شاہ نے کہا کہ کسی بھی صورت نقل اور پرچہ آؤٹ ہونے کو برداشت نہیں کیا جائے گا، امتحانی بورڈز سے گزارش کی گئی ہے کہ طلبہ کو اپنے ہمراہ موبائل فونز نہ لانے کی ہدایت کی جائے اور امتحانات کی نگرانی کرنے والے نگران (انویجیلیٹرز) کو بھی امتحانی کمرے میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی تاکہ نقل کی روک تھام ہوسکے۔
علاوہ ازیں صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ آئندہ جامعات، کالجز اور اسکولز کو تعلیمی کیلنڈر متفقہ طور پر تشکیل دیا جائے گا تاکہ ایک جیسی پالیسی بنے اور والدین کو تکلیف نہ ہو۔
مزید پڑھیں: کیسز میں اضافہ: سندھ میں انڈور ڈائننگ، اسکولز، تفریحی پارکس بند کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ 19 اگست تک اسکولز بند رکھے جائیں گے اور اس دوران کووڈ کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا ساتھ ہی اسکول کے عملے اور اساتذہ کی ویکسینیشن یقینی بنانے کے بعد ہی انہیں تعلیمی اداروں میں آنے کی اجازت دی جائے گی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ جو ویکسینیشن نہیں کروائیں گے ان کی تنخواہیں بند کردی جائیں گی اور کوشش کی جائے گی کہ بچوں کے لیے اسکولوں کو کھولنے میں مزید تاخیر نہ ہو۔
انگوٹھا چھاپ اساتذہ سے جان چھڑائیں گے، صوبائی وزیر تعلیم
صوبائی وزیر نے کہا کہ تعلیمی اداروں سے متعلق آئندہ تمام فیصلے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کیے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیلنجز بہت ہیں، کئی دہائیوں سے نظام بگڑا ہوا ہے جسے درست کرنے کے لیے گزشتہ دور وزارت میں ہم نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک روڈ میپ تشکیل دیا تھا جس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کی بھرتیوں کے لیے آئی بی اے کے ساتھ جلد اجلاس کر کے کوشش کریں گے شفافیت کو یقینی بنایا جائے ہمیں اچھے اساتذہ چاہیئیں، 80 اور 90 کی دہائی میں بھرتی کیے گئے انگوٹھا چھاپ اساتذہ سے جان چھڑانی ہے کیوں کہ ہمیں اپنے بچوں کو تعلیم دینے کے لیے اچھے اساتذہ لانے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں کورونا کی ’ڈیلٹا‘ قسم کا اثر سامنے آرہا ہے، ڈاکٹر فیصل
انہوں نے مزید کہا کہ 3 چیزوں پر کام کرنا ہے جس میں نصاب پر نظرِ ثانی، انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے گا اسکول بھوت بنگلہ نہ ہو بلکہ بچے کا دوست ہو اور تعلیمی معیار کو بہتر کیا جائے گا، بہتر اساتذہ ہی اچھے اور ہونہار شاگرد تیار کرسکتے ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں میرٹ پر اساتذہ کو بھرتی کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسکولوں کو کھولنے کے لیے 20 اگست کی تاریخ مقرر کی گئی ہے اور 7 یا 8 محرم کو صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس بلایا جائے گا، تعلیم صوبائی معاملہ ہے وفاقی کے فیصلوں پر عملدرآمد ہم پر لازم نہیں ہے۔
اپنی بیٹی کو سرکاری اسکول میں داخل کرانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اسکولوں کا نظام بہتر بنائیں گے، جب تعلیمی نظام بہتر ہو گا تو کون والدین ہوں گے جو اپنے بچوں کو مفت تعلیم نہ دلوانا چاہیں گے لیکن کسی کو اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں تعلیم دلوانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
سندھ میں تعلیمی اداروں کی بندش
خیال رہے کہ صوبہ سندھ میں عالمی وبا کی چوتھی لہر بالخصوص ڈیلٹا قسم کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیشِ نظر عوامی سرگرمیوں پر دوبارہ پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔
23 جولائی کو صوبائی ٹاسک فورس برائے کورونا وائرس کے اجلاس میں 26 جولائی سے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم امتحانات شیڈول کے مطابق ہونے کا اعلان کیا تھا۔
بعدازاں کورونا کیسز میں زیادہ اضافے کے بعد سندھ میں یکم اگست سے 8 اگست تک سخت لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
بعدازاں گزشتہ روز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کراچی سمیت سندھ بھر میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کو 9 اگست کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ملک کے 13 اہم شہروں میں ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی۔
ساتھ ہی کہا گیا تھا کہ سندھ میں اسکول کھولنے اور امتحانات لینے کے حوالے سے حتمی فیصلہ صوبائی وزرائے تعلیم کے اگلے اجلاس میں کیا جائے گا۔