موجودہ حکومت جلد جانے والی ہے، اگلی حکومت پی پی پی کی ہوگی، بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت اور دیگر اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت جلد جانے والی ہے اور اگلی حکومت پی پی پی کی ہوگی۔
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد اور اپوزیشن کی جماعتیں کراچی کے لیے کچھ کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں اور نہ دوسروں کو کرنے کی اجازت دے رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں جیالا وزیراعلیٰ لاکر دکھائیں گے، بلاول بھٹو زرداری
انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کو اس بات کی تکلیف ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ان کی سازشوں کے باوجود دن رات محنت کر رہی ہے، کم وسائل کے باوجود زیادہ محنت کے ساتھ کراچی اور پورے صوبے میں کام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کام کے ساتھ ساتھ اپنے حقوق کے لیے بھی جدوجہد کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کراچی سے لے کر کشمیر تک عوام پیپلز پارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کے مسائل کا حل اور امید پی پی پی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی مسلسل الیکشن کے موڈ میں ہوتی ہے، جہاں ایک طرف ہماری سیاسی سرگرمیاں ہوتی ہیں وہیں ہماری تنظیم سازی ہوتی ہے، ہماری جماعت میں نچلی سطح سے لے کر اوپر تک کراچی سے کشمیر اور کوئٹہ تک شمولیت بڑے زور و شور سے ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت میں بڑے بڑے لوگ شامل ہو رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ جب کوئی محنت کرتا ہے اور نیک نیتی سے کام ہوتا ہے اور عوام دونوں جماعتوں کو بھگت چکے ہیں، تبدیلی کو پہچانا ہے کہ تبدیلی کا اصل چہرہ بے روزگاری، غربت اور مہنگائی ہے تو یہی وجہ ہے کہ سارے لوگ پیپلز پارٹی کی طرف آرہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں تک انتخابات کی بات ہے تو یہ حکومت انتہائی غیر مستحکم ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی وقت عام انتخابات ہوسکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم اپنی تیاری کر رہے ہیں۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم مولانا فضل الرحمٰن کی بہت عزت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں یکساں اپوزیشن حکومت کو نقصان پہنچا سکتی ہے، اگر جمہوری انداز میں سیاست کی جائے تو ہم نہ صرف نقصان پہنچا سکتے ہیں بلکہ نقصان پہنچا کر دکھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک پی پی پی، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا حصہ تھی، جب پی ڈی ایم، پی پی پی کی بات مان رہی تھی اور پالیسی اپنا رہی تھی تب اپوزیشن مسلسل جیت رہی تھی، چاہے وہ 11 کے 11 ضمنی الیکشن ہوں، حالانکہ ہماری اپوزیشن جماعتیں نہیں چاہتی تھیں کہ ہم ضمنی انتخابات میں حصہ لیں۔
یہ بھی پڑھیں: امید ہے بلاول ہمارے ساتھ وہ نہیں کریں گے جو نواز شریف نے کیا، ثنااللہ زہری
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے پی پی پی کی بات مان کر ضمنی انتخابات میں حصہ لیا اور حکومت کو شکست دلائی، ہم نے خیبر سے لے کر کراچی تک، پشین سے لے کر فاٹا تک حکومت کو شکست دی اور پوری قوم کو دکھایا کہ عوام اپوزیشن کے ساتھ ہے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں سینیٹ انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہتی تھیں لیکن جب پی پی پی کی بات مان کر حصہ لیا تو حکومت کو تاریخی شکست دلوائی یہاں تک کہ اسلام آباد میں اپنا سینیٹر منتخب کرکے ہم نے مجبور کردیا تھا کہ خان صاحب اعتماد کا ووٹ لیں۔
انہوں نے کہا کہ اب اگر اپوزیشن سنجیدہ ہے اور حکومت کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے تو ذاتی مفاد کے بجائے اور ذاتی سیاست کے بجائے ہمیں اصولوں پر چلنا پڑے گا اور جمہوری ہتھیار اپنانا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آج بھی سمجھتا ہوں کہ اگر اپوزیشن سنجیدہ ہے تو مل کر پہلے بزدار کے خلاف عدم اعتماد اور پھر عمران خان کے خلاف لے کر آتے ہیں تو کل ان کو سوچنا چاہیے کہ حکومت کو نقصان پہنچانے کے لیے کون سنجیدہ ہے۔
بلوچستان میں دیگر جماعتوں سے شمولیت کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نہ ماضی میں اشاروں پر چلی ہے، نہ آج اور نہ ہی آئندہ چلے گی بلکہ عوام کے اشاروں پر چلتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دیگر جماعتیں 100 فیصد نرسریوں سے بنی ہوئی جماعتیں ہیں تو جب وہ پیپلز پارٹی کو سیاست کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ہم ان کی طرح اشاروں پر چلتے ہیں۔
وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ برس کراچی کے لیے 1100 ارب کے پیکیج کا اعلان کیا تھا لیکن آج تک ایک اینٹ بھی نہیں لگائی اور کراچی اور صوبے کے عوام کو صرف تکلیف پہنچایا ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ حکومت جلد جارہی ہے اور آنے والی حکومت پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہوگی جو عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے۔