دنیا

سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف مہم میں 200 سے زائد افراد گرفتار

بد عنوانی، اختیارات کے غلط استعمال، فراڈ کے الزامات پر گرفتاریاں ہوئیں اور مہم میں 460 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، کمیشن

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے اختیارات ملنے کے بعد سرکاری سطح پر انسداد کرپشن کے ادارے نے تازہ مہم میں درجنوں وزارتوں سے 207 ملازمین کو گرفتار کر لیا۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی حکومت نے گرفتاریوں کا اعلان کیا لیکن گرفتار افراد کا نام نہیں بتایا اور یہ بھی واضح نہیں کیا کہ انہیں کب حراست میں لیا گیا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن، 200 سے زائد افراد گرفتار

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے ملک میں انسداد کرپشن مہم 2017 کے اواخر میں شروع ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں انہیں اپنا اقتدار مضبوط کرنے اور ملکی خزانے میں 106 ارب ڈالر جمع کرنے میں مدد ملی تھی۔

عوام طویل عرصے سے حکومت میں کرپشن، عوامی پیسے اور اختیارات کے غلط استعمال کی شکایات کرتے آئے ہیں۔

انسداد بد عنوانی کے کمیشن نے کہا کہ حالیہ مہم میں 460 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی اور اس کے نتیجے میں 207 شہریوں اور رہائشیوں کو کرپشن، اختیارات کا غلط استعمال اور فراڈ کے الزامات پر گرفتار کرلیا۔

بیان میں کہا کہ گرفتار افراد کو قانونی کارروائی کے لیے بھیجا جائے گا، جو قومی گارڈ، وزارت دفاع، داخلہ، صحت، انصاف سمیت دیگر وزارتوں سے تعلق رکھتےہیں۔

رواں برس اپریل میں سعودی کمیشن نے بتایا تھا کہ سرکاری اداروں سے 176 افراد کو کرپشن کے الزامات میں حراست میں لیا ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب میں انسداد کرپشن کی مہم 2017 کے آخر میں عروج پر پہنچی تھی جب ولی عہد محمد بن سلمان نے 300 شہزادوں، عوامی رہنماؤں اور کاروباری افراد کو نشانہ بنایا تھا جو سعودی عرب کی شاہی خاندان اور وسیع نیٹ ورک سے جڑے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اہم سعودی شہزادے کو سعودی عرب میں قید کیے جانے کا انکشاف

سعودی عرب میں 2017 میں غیر معمولی طور پر فورسز نے ملک کے طاقت ور ترین شخص کو گرفتار کیا تھا اور ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل میں ہفتوں یہاں تک کہ مہینوں تک نظر بند رکھا تھا۔

مذکورہ مہم کے دوران گرفتار کئی افراد کو بعد میں جیل یا حراستی مراکز منتقل کردیا گیا جہاں سے میبنہ طور پر جسمانی تشدد کی خبریں موصول ہوئی تھیں۔

دوسری جانب حکومت نے گرفتار افراد کے نام ظاہر نہیں کیے تھے اور نہ ہی تصدیق کی حالانکہ ان میں ارب پتی شہزادہ الولید بن طلال اور سعودی عرب کی تعمیراتی صنعت کے تائیکون بکر بن لادن بھی شامل تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی میں انسانی حقوق کی تنظیم نے انکشاف کیا تھا کہ سعودی عرب نے شہزادہ فیصل بن عبداللہ کو حراست میں لے کر قید کر لیا ہے اور ان پر کسی بھی قسم کے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

شہزاد فیصل بن عبداللہ کو ماضی میں کرپشن کے خلاف مہم کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا اور پھر 2017 میں رہا کردیا گیا تھا۔

اسی طرح مارچ 2020 کے اوائل میں حکام نے شاہ سلمان کے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور سابق ولی عہد محمد بن نائف کو حراست میں لے لیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد کی کھرب پتی شہزادے ولید بن طلال سے دوستی

شہزادہ نائف کو 2017 میں ولی عہد کے عہدے کے لیے محمد بن سلمان کے حق میں دستبردار ہونے کا کہا گیا تھا اور انہیں نظر بند کردیا گیا تھا۔

شاہی خاندان سے قریبی روابط کے حامل ذرائع نے بتایا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ان تمام افراد کو شاہی السعود خاندان کے تابع بنانا ہے تاکہ اگر بادشاہ کی موت ہو تو محمد بن سلمان کے بادشاہ بننے کی راہ میں یہ کوئی رکاوٹ نہ ڈال سکیں تاہم سعودی حکومت نے اس کی تردید کی تھی۔

موجودہ حکومت جلد جانے والی ہے، اگلی حکومت پی پی پی کی ہوگی، بلاول

گھروں کو اے سی کے بغیر ٹھنڈا کرنے والی منفرد ٹیکنالوجی

سیف اور کرینہ کے دوسرے بیٹے کا نام 'جہانگیر خان' ہے، بھارتی میڈیا