صحت

ویکسینیشن کے مقابلے میں کووڈ سے بلڈ کلاٹس کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، تحقیق

لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ کووڈ سے متاثر ہونے پر جان لیوا کلاٹس کا خطرہ ویکسینیشن کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

جان لیوا بلڈ کلاٹس کا خطرہ کورونا وائرس سے متاثر افراد میں ایسٹرا زییکا اور فائزر ویکسیز کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات اس حوالے سے اب تک ہونے والی سب سے بڑی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق میں برطانیہ کے 2 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کو استعمال کرکے ویکسینز اور بیماری سے بلڈ کلاٹس کے خطرے کا موازنہ کیا گیا۔

تحقیق میں بیماری یا ویکسین کی پہلی خوراک کے 28دن کے اندر بلڈ کلاٹس کے باعث ہسپتال می داخلے یا موت کے ساتھ ساتھ خون کے دیگر امراض کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگوںکو یقیناً ویکسینز کے استعمال کے ممکنہ خطرات سے آگاہ کیا جانا چاہیے مگر ان میں یہ شعور اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے پر جان لیوا بلڈ کلاٹس کا خطرہ ویکسینیشن کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں یکم دسمبر 2020 سے 24 اپریل 2021 کے عرصے کے طبی ریکارڈز کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا تھا جن میں پلیٹلیٹس کی مقدار میں کمی اور بلڈ کلاٹس کو دیکھا گیا۔

محققین نے دیگر خطرات جیسے دماغ میں بلڈ کلاٹس اور فالج کا بھی جائزہ لیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ ایسٹرازینیکا اور فائزر ویکسین کی پہلی خوراک کے استعمال کے بعد پلیٹلیٹس کی مقدار میں کمی، شریانوں میں بلڈ کلاٹس اور دیگر کا امکان ضرور ہوتا ہے مگر کورونا وائرس سے متاثر ہونے پر مریضوں کے لیے یہ خطرات بہت زیادہ ہوتا ہے۔

ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ ہر 10 لاکھ کووڈ کیسز میں 934 اضافی کیسز پلیٹلیٹس کی سطح میں کمی کے ہوتے ہیں جبکہ ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والوں میں یہ تعداد 107 تھی۔

اسی طرح کووڈ کے ہر 10 لاکھ میں سے 1699 مریضوں کو فالج کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ ایسٹرازینیکا ویکسین کی پہلی خوراک استعمال کرنے والوں میں یہ تعداد محض 143 ہوسکتی ہے۔

لوگوں میں یہ مسائل بیماری یا ویکسینیشن کے بغیر بھی ہوسکتے ہیں اور جن کو ان مسائل کا خطرہ لاحق ہوتا ہے ان کو بیماری یا ویکسینز سے اضافی خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے۔

مگر ویکسینیز سے یہ خطرہ بہت کم وقت کے لیے لاحق ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق فائزر ویکسین کی پہلی خوراک کے 15 سے 21 دن کے دوران خطرہ بڑھتا ہے جبکہ ایسٹرازینیکا کی پہلی خوراک کے 8 سے 14 دن بعد پلیٹلیٹس کی سطح میں کمی کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ویکسینز کے مقابلے میں کووڈ سے متاثر افراد میں یہ خطرہ بیماری کے بعد عموماً پورے 28 دن تک موجود رہتا ہے۔

کچھ چھوٹی تحقیقی رپورٹس میں 50 سال سے کم عمر افراد میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی پہلی خوراک کے بعد پلیٹلیٹس کی مقدار میں کمی اور بلڈ کلاٹس کے خطرے کے بارے میں بتایا گیا تھا، ان خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف ممالک میں جوان افراد کے لیے اس ویکسین کا استعمال روک دیا گیا۔

مگر اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پلیٹلیٹس کی مقدار میں کمی اور بلڈ کلاٹس کا خطرہ بیک وقت لاحق نہیں ہوتا۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے۔

کورونا کی قسم ڈیلٹا کے خلاف روسی ویکسین کی افادیت کا ڈیٹا سامنے آگیا

سائنو فارم کا کورونا کی نئی اقسام کے خلاف ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ

موڈرنا اور فائزر ویکسینز کورونا کی ڈیلٹا قسم سے بچانے کیلئے کتنی مؤثر؟