پاکستان

افغانستان پر پاکستان کے مشورے نظر انداز کرنے سے دنیا کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا، فواد چوہدری

پاکستان کی بات سننی چاہیے، اگر وزیراعظم کے مشورے کو سنا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی، وفاقی وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے افغان بحران سے ممکنہ طور پر رونما ہونے والے مسائل کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنگ سے متاثرہ ملک کے بارے میں پاکستان کے مشورے کو نظر انداز کیا گیا تو دنیا کو ایک ’ناقابل تلافی نقصان‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ٹی آر ٹی ورلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ دنیا کو پاکستان کی بات سننی چاہیے کیونکہ ’ماضی قریب میں پاکستان کے مشوروں پر توجہ نہیں دی گئی تھی، اگر پاکستان اور وزیر اعظم کے مشورے کو سنا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی‘۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے پر پابندی لگانے والے افغانستان سے انخلا کیلئے اس کی مدد مانگ رہے ہیں، فواد چوہدری

وفاقی وزیر نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پاکستان کے لیے بہت تشویشناک ہے، ’ہمیں ان مسائل سے نمٹنا پڑا جب 1988 میں سوویت یونین نے افغانستان چھوڑا تھا‘۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اگرچہ روس، چین، امریکا اور پاکستان پر مشتمل افغان تنازع کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، ترکی، پاکستان، ایران اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں پر مشتمل دوسرے گروپ کو بھی فعال ہونے کی ضرورت ہے تاکہ (بحران کو حل کرنے میں مدد) مل سکے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان ایک مرتبہ پھر دلدل میں پھنسا ہوا ہے کیونکہ امریکی اور نیٹو افواج افغانستان سے نکل رہی ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان پہلے ہی 35 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ ہماری معیشت اس بڑی تعداد میں مہاجرین کی دیکھ بحال کے لیے اتنی مضبوط نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں خانہ جنگی ہوئی تب بھی پاکستان میں اثرات نہیں آنے دیں گے، فواد چوہدری

انہوں نے خبردار کیا کہ جس طرح افغانستان کو ماضی میں چھوڑ دیا گیا ہے اور اگر دنیا نے وہی غلطی دہرائی تو ہمارے پاس پاکستان کی سرحد پر شدت پسند تنظیموں کا مرکز ہوگا جو ظاہر ہے کہ ہمارے لیے بہت پریشان کن ہوگا۔

فواد چوہدری نے زور دیا کہ پاکستان خطے میں استحکام لانے کی پوری کوشش کر رہا ہے کیونکہ ہم علاقائی اور بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ افغانستان میں ایک جامع حکومت کے لیے کام کر رہے ہیں۔

تاہم وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت مہاجرین کا کوئی بحران نہیں ہے، پاکستان نے غیر ملکی شہریوں کو کابل سے نکالا ہے اور جہاں تک تارکین وطن کا تعلق ہے ہماری سرحد فی الوقت معمول کے مطابق ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’پاکستان کے پاس عدم استحکام سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی ہے کیونکہ ’ہم 1977 کا واقعہ نہیں دہرانا چاہتے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ یہ تارکین وطن پاکستان میں داخل ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر لوگوں کی ہجرت سے نمٹنے کے لیے انتظامات کیے جائیں گے، دنیا کو اس صورت حال میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے۔

پاکستان میں جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے پر کام جاری ہے، وفاقی وزیر

جب شوبز میں آئی تب انڈسٹری میں خواتین کو ہراساں کیا جاتا تھا، انوشے اشرف

سلامتی کونسل میں آج افغانستان سے متعلق ہنگامی اجلاس متوقع