پاکستان

پاکستان کی بھارتی فورسز کے سید علی گیلانی کا جسد خاکی چھیننے کی مذمت

بھارتی حکومت ان سے اب بھی خوفزدہ ہے اور اس نے ان کے انتقال کے بعد بھی اس غیر انسانی اقدام کا سہارا لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
|

دفتر خارجہ نے بھارتی قابض فورسز کی مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما سید علی گیلانی کا جسد خاکی چھیننے کے وحشیانہ اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمدان نے ایک جاری بیان میں کہا کہ 'جب سید علی گیلانی کا خاندان آخری رسومات کی تیاری کر رہا تھا، قابض فوج کی بھاری نفری نے سری نگر میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، خاندان کے افراد کو ہراساں کیا اور علی گیلانی کی لاش چھین لی'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب خاندان کے افراد نے چھاپہ مارنے والی فورسز کو بتایا کہ سید علی گیلانی کی وصیت کے مطابق انہیں سرینگر میں شہدا کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا تو انہیں مبینہ طور پر بتایا گیا تھا کہ بھارت انہیں ان کی پسند کی جگہ پر تدفین نہیں کرنے دے گا'۔

مزید پڑھیں: سید علی گیلانی، حیدرپورہ میں سخت فوجی محاصرے میں سپردخاک

ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت سید علی گیلانی سے بہت خوفزدہ ہے اور اس نے ان کے انتقال کے بعد بھی اس غیر انسانی اقدام کا سہارا لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ قابض افواج کے وحشیانہ سلوک کی عکاسی کرتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کشمیر پر اپنے قبضے کو جاری رکھنے کے لیے تمام سول اور انسانی اقدار کو پامال کرے گا'۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ سروسز بھی 'بند' کر دی گئی ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ 'بین الاقوامی برادری کو غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی اس بے مثال اور سنگین صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور بھارت کو بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے'۔

'علی گیلانی کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حقیقی آواز'

اس سے قبل دفتر خارجہ نے کشمیری علیحدگی پسند لیڈر سید علی گیلانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں 'کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کی حقیقی آواز اور ہیرو' بھی قرار دیا تھا۔

ایک جاری بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام نے 'کشمیری مزاحمت کے عظیم رہنما کے انتقال' پر گہرے سوگ کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم انصاف اور آزادی کے لیے ان کی زندگی بھر کی جدوجہد کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معروف بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی انتقال کر گئے

ان کا کہنا تھا کہ 'سید علی گیلانی نے کشمیریوں کی تین نسلوں کو غیر قانونی بھارتی قبضے اور نہتے ظلم کے خلاف مزاحمت کرنے کی تحریک دی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'وہ جموں و کشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے کے خاتمے کے لیے اپنے مشن کو آگے بڑھانے والوں کے لیے حوصلہ افزائی کرتے رہے'۔

سید علی گیلانی کا مختصر تعارف

قابض بھارتی فوج کے خلاف سیاسی جدوجہد کی علامت تصور کیے جانے والے سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے اور وہ تحریک حریت جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی تھے۔

وہ گزشتہ کئی سالوں سے گھر میں نظربند تھے، وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جابرانہ قبضے کے سخت مخالف تھے اور انہوں نے کئی سالوں تک کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی قیادت کی۔

وہ پہلے جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے رکن تھے لیکن بعد میں انہوں نے تحریک حریت کے نام سے اپنی جماعت قائم کی تھی۔

وہ 1972، 1977 اور 1987 میں تین مرتبہ جموں و کشمیر کے حلقہ سوپور سے مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔

بھارتی جبر اور تسلط کے خلاف ڈٹے رہنے والے سید علی گیلانی گزشتہ 11سال سے گھر میں نظر بند اور کئی ماہ سے علیل تھے۔

مزید پڑھیں: 'بھارتی فوج نے سید علی گیلانی کا جسد خاکی زبردستی قبضے میں لیا'

انہوں نے 1960 کی دہائی میں کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی تحریک شروع کی اور رکن اسمبلی کی حیثیت سے بھارت سے علیحدگی کا بھی مطالبہ کیا۔

وہ 1962 کے بعد 10سال تک جیل میں رہے اور اس کے بد بھی اکثر انہیں ان کے گھر تک محدود کردیا جاتا تھا۔

گزشتہ سال وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سربراہ کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے جس کے وہ 1993 میں قیام کے بعد سے رکن تھے جبکہ 2003 میں انہیں اس تحریک کا تاحیات چیئرمین منتخب کر لیا گیا تھا۔

گزشہ ماہ آل پارٹیز حریت کانفرنس نے کہا تھا کہ 11 سالہ نظربندی کے سید علی گیلانی کی صحت پر بہت برے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ان کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔

'ماضی میں سڑکیں بنانے والوں سے 3 گنا زیادہ سڑکیں ہم بنا چکے ہیں'

سائرہ بانو کی طبیعت میں بہتری، جلد انجیوگرافی کی جائے گی

اقوام متحدہ کا طالبان کیلئے نرم گوشہ، دہشت گردوں کی فہرست میں نام بدستور برقرار