پاکستان

کوئٹہ-مستونگ شاہراہ: ایف سی کی چیک پوسٹ پر خودکش حملہ، 4 اہلکار شہید

حملے میں 18 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 20 افراد زخمی ہوئے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ذمہ داری قبول کرلی، رپورٹ
|

کوئٹہ-مستونگ قومی شاہراہ پر سونا خان تھانے کی حدود میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی چیک پوسٹ کے قریب خود کش حملے کے نتیجے میں 4 اہلکار شہید ہوگئے۔

کوئٹہ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اظہر اکرم نے غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خود کش بمبار 6 کلو دھماکا خیز مواد کے ساتھ ایف سی کے قافلے سے جا ٹکرایا۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد شہید جبکہ 20 زخمی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: سرینا ہوٹل کے قریب تنظیم چوک پر دھماکا، 2 پولیس اہلکار شہید

ڈپٹی انسپکٹر جنرل کوئٹہ پولیس اظہر اکرم نے بتایا کہ زخمیوں میں 18 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار جبکہ 2 راہگیر شامل ہیں۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق خود کش حملے میں 5 سے 6 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا، دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھا کیے اور تفتیش کا آغاز کردیا۔

واقعے پر وزیراعظم کا اظہار مذمت

وزیراعظم عمران خان نے کوئٹہ کی مستونگ روڈ پر ایف سی کی چیک پوسٹ پر کالعدم ٹی ٹی پی کے خود کش حملے کی مذمت کی۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں وزیراعظم نے شہدا کے اہلِ خانہ سے اظہارِ تعزیت اور زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعا کی۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے منصوبوں کو ناکام بنا کر ہمیں محفوظ رکھنے کے لیے ہماری سیکورٹی فورسز اور ان کی قربانیوں کو سلام ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حملے میں ‘3 ایف سی اہلکاروں کی شہادت کا سن کر افسوس ہوا’۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ ‘مادر وطن کے دفاع میں قربانیاں دینے والی مسلح افواج کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں’۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی شہدا کے اہلِ خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔

ایک ٹوئٹر بیان میں ان کا کہنا تھا کہ بہادر سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں بالخصوص را کی فنڈ سے چلنے والی ٹی ٹی پی کے عزائم خاک میں ملارہی ہیں۔

علاوہ ازیں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے واقعے پر متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی اور ایک بیان میں فورسز پر حملے کی شدید مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امن کے مکمل حصول تک جاری رہے گی، ہم دہشت گردوں کا پوری قوت سے ساتھ مقابلہ کر رہے تھے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔

وزیر داخلہ بلوچستان نے کہا کہ شرپسندی کے ایسے واقعات سے فورسز کا مورال پست نہیں ہوگا۔

قبل ازیں 22 اگست کو صوبہ بلوچستان کے علاقے گچک میں دہشت گردوں کے حملے میں ایک کیپٹن شہید اور دو جوان زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:بلوچستان: دہشت گردوں کے حملے میں کیپٹن شہید، 2 جوان زخمی

اس واقعے کے حوالے سے آئی ایس پی آر نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ دہشت گردوں کے نصب کردہ دھماکا خیز مواد سے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی ٹکرانے کے نتیجے میں کیپٹن کاشف نے جامِ شہادت نوش کیا جبکہ 2 جوان زخمی ہوئے۔

20 اگست کو ضلع گوادر میں چین کے شہریوں کو لے جانے والی گاڑی کے قریب ‘خودکش دھماکے’ سے دو بچے جاں بحق جبکہ گاڑی کے ڈرائیور سمیت 3 افراد زخمی ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ 15 اگست کو بلوچستان کے ضلع لورالائی کے قریب فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک جوان شہید اور میجر سمیت 2 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 8 اگست کو کوئٹہ میں جناح روڈ کے قریب تنظیم چوک پر سرینا ہوٹل کے سامنے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور 8 اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے دوبارہ حکومتی نظرثانی کی درخواست کی نقل مانگ لی

اتوار کا روز ویکسین کی دوسری خوراک لگوانے والوں کیلئے مخصوص

اقوام متحدہ کو افغانستان کے منصوبوں میں پاکستان کے تعاون کی یقین دہانی