پاکستان

اسلام آباد میں جنگلات کی ایک ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ ہوا، وزیراعظم

طاقت ور لوگ دوسروں کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں اور ہمارے نظام میں ان سے قبضہ چھڑانا تقریباً ناممکن ہے، وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے لینڈ ریکارڈ ڈیجیٹلائزیشن نظام کے قیام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں جنگلات کی ایک ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ ہوا ہے۔

اسلام آباد میں لینڈ ریکارڈ ڈیجیٹلائزیشن اینڈ کیڈسٹریل میپنگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ یہ کام ہوگیا کیونکہ اس میں دلچسپی لینے والے بہت گروپس تھے جو چاہتے نہیں تھے کہ یہ ہوں۔

مزید پڑھیں: مشرف نے طاقتور طبقے کو این آر او دے کر ملک پر سب سے بڑا ظلم کیا، عمران خان

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو بہت پہلے کمپیوٹرائز ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ کمپیوٹرائز نہ کرنے سے انٹرسٹ گروپس کو زیادہ فائدہ ملتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت بڑے قبضہ گروپ ہیں، جنہوں نے زمینوں پر قبضہ کرکے اتنا پیسہ کمالیا ہے وہ اس طرح کے کام نہیں چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد میں 300 ارب روپے مالیت کی زمین پر قبضہ ہوا تھا یا غیر استعمال تھی، اسی طرح اسلام آباد میں جنگلات کی ایک سو ارب روپے مالیت کی تقریباً ایک ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ ہوا ہے، اس لیے اس نظام سے شفافیت آجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ شفافیت کا خطرہ ان لوگوں کو ہے جنہوں نے پاکستان میں شفافیت نہ ہونے کی وجہ سے اتنا پیسہ بنایا اور طاقت ور لوگ بن چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں کمزور لوگوں اور حکومت پر بھی بہت ظلم ہوتا ہے، طاقت ور لوگ کسی کی زمین پر قبضہ کرلیں تو جو سارا نظام بنا ہوا ہے، اس میں اپنا قبضہ چھڑوانا لوگوں کے لیے ناممکن ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں اور اگر ہم انہیں سرمایہ کاری کے لیے آسانیاں اور مواقع پیدا کریں تو پاکستانیوں کا باہر اتنا پیسہ پڑا ہوا ہے وہ یہاں آئے گا اور ہمیں آئی ایم ایف سے قرضے لینے اور ڈالر کی قیمت اوپر جانے، روپیہ کا گرنا اور مہنگائی سب اس سے جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں لوگوں کو قانون کی وہ بالادستی نہیں دی کہ لوگ باہر سے آکر سرمایہ کاری کریں، قانون کی بالادستی ہوتی ہے تو سرمایہ کاری آتی ہے۔

مزید پڑھیں: معاشی اعتبار سے وزیراعظم عمران خان کے 3 سال

ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ زمین خرید لیتے ہیں اور اپنے گھر کا سوچتے ہیں لیکن خدشہ ہوتا ہے کہ اس پر قبضہ ہوگا اور ان کی زمینوں پر قبضے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں 50 فیصد کیسز زمینوں کے ہوتے ہیں کیونکہ ملکیت نہیں ہوتی یا ریونیو اسٹاف کے ساتھ مل کر دھاندلی ہوجاتی ہے، شیرشاہ سوری کا پرانا نظام چلا آرہا ہے اور اگر میں پیسہ دوں تو اس نظام کو آرام سے اپنے حق میں کرسکتا ہوں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسی نظام کی وجہ سے لوگوں کے کیسز عدالتوں میں ہیں اور عموماً بیچارہ کمزور آدمی مار کھاتا ہے، سمندر پار پاکستانی کے لیے آج جو قدم اٹھایا گیا ہے اس سے فائدہ ہوگا کیونکہ ہمارے نظام میں اتنی مشکل ہے کہ ہم ان کی مدد نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ اس نظام سے بڑی تبدیلی آئے گی اور لوگ آن لائن دیکھیں گے کہ اسلام آباد میں ایک پلاٹ لینا ہوتو یہ کس کی ملکیت ہے، تو یہ ایک شفاف چیز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی تینوں بڑے شہروں کی ڈیجیٹل میپنگ نومبر میں ہوجائے گی اور اس کے بعد 6 مہینوں میں اس کو کور کرلیں گے، جس سے شفافیت اور ملکیت کے حوالے مسائل حل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں گھر بیٹھے بیٹھے آن لائن زمین کی ٹرانسفر ممکن بنائیں گے کیونکہ سب کچھ ممکن ہوگا کیونکہ نادرا نے جو نظام بنایا ہے اس کے تحت موبائل پر تصویر لے کر فنگر پرنٹ کے ذریعے ساری انفارمیشن لے سکتے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زمین ناکارہ اثاثہ ہے کیونکہ بینک اس پر قرض نہیں دیتے خاص کر دیہاتی علاقوں میں کیونکہ انہیں ملکیت کا پتا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ شہروں میں زمینیں مہنگی ہوتی جارہی ہیں، اس کے لیے بھی یہ ضروری تھا، کسی زمانے میں قبضہ گروپ نہیں ہوتے تھے لیکن اب شہروں میں زمینیں مہنگی ہوچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اگلہ مسئلہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پاکستان کو درپیش موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ ہے جو انتہائی سنجیدہ ہے، اسی لیے ہم کلین اینڈ گرین پاکستان کی کوشش کر رہے ہیں اور جنگلات کے لیے جو کوششیں کر رہے ہیں، اس کے لیے اس نظام سے فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی زمینوں کو بچانا بہت ضروری ہے، ہم نے اپنے تین سال میں اربوں مالیت کی زمینوں سے قبضے چھڑائے ہیں، مارگلہ کے نیشنل پارک میں بھی قبضے ہوئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اب لوگوں کو ٹیکنالوجی سے آسانی ہوگی کیونکہ انہیں زمینوں کی ٹرانسفر کے لیے بڑے مسئلے تھے اور اب یہ لوگوں کے تحفظ ہے اور اس سے شفافیت بھی آئے گی۔

لاہور: خاتون نے چنگ چی رکشہ ہراسانی کیس میں 4 ملزمان کو شناخت کرلیا

مسجد کا ’تقدس پامال‘ کرنے کا کیس: صبا قمر اور بلال سعید کے وارنٹ گرفتاری جاری

چین کا افغانستان کی نئی حکومت سے روابط برقرار رکھنے کا عزم