پاکستان

سندھ حکومت کا کراچی میں بجلی کے بل کے ذریعے دو الگ ٹیکس وصول کرنے کا منصوبہ

کے-الیکٹرک بل کے ذریعے کراچی کے شہریوں سے فائر ٹیکس اور کنزروینسی ٹیکس کی مد میں دو ٹیکس وصول کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
|

سندھ حکومت نے کے-الیکٹرک کے ماہانہ بل کے ذریعے کراچی کے شہریوں سے فائر ٹیکس اور کنزروینسی ٹیکس کی مد میں دو ٹیکس وصول کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت پاور یوٹیلیٹی اور بلدیاتی محکموں کے حکام پر مشتمل اجلاس میں اس تجویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے ’کراچی پراپرٹی سروے‘ کا فیصلہ کرلیا

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق یہ اجلاس کے ایم سی اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کے کے-الیکٹرک کے ماہانہ بلوں کے ذریعے ٹیکس وصولی پر تبادلہ خیال کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد مقامی حکومتی اداروں کو مالی طور پر مضبوط کرنا ہے اور ہم مقامی ٹیکس وصولی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

مراد علی شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ کے صوبائی انتظامیہ کی جانب سے بنائی گئی صارفین کی دو اقسام سے الیکٹرک بل میں بالترتیب 100 اور 200 روپے وصول کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک اپنے 25 لاکھ 60 ہزار صارفین سے دونوں ٹیکس وصول کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سائیں! کراچی والوں پر یہ ٹیکس لگائیں

مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر باضابطہ طور پر دستخط کیے جاتے ہیں تو معاہدہ سے کے ایم سی کو سالانہ 9 ارب روپے اکٹھا کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے اصرار کیا کہ یہ اقدام مالی بنیادوں پر کے ایم سی کو مضبوط اور بااختیار بنائے گا تاکہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے ترقیاتی کام کر سکے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ ماہانہ بلنگ کے ذریعے کے ایم سی کی ٹیکس وصولی کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کریں گے۔

اجلاس میں شریک کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ کے ایم سی کے لیے ایک انقلابی منصوبہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی سندھ حکومت کی فنڈنگ ​​پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے لیکن فیصلے پر عمل درآمد کے بعد مالی طور پر خود مختار ہو جائے گی۔

مزید پڑھیں: ٹیکس دہندگان کی کوئٹہ سے کراچی منتقلی کا نوٹی فکیشن معطل

اس سال فروری میں وزیراعلیٰ نے سندھ ریونیو بورڈ کو بھی ہدایت کی تھی کہ وہ کے ایم سی کی جانب سے مقامی سطح پر ٹیکس وصول کرے تاکہ اسے مالی طور پر قابل عمل بنایا جا سکے۔

مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کے ایم سی کے پیٹرول اسٹیشن ہیں اور انہیں کسی فرد انفرادی حیثیت میں دینے کے بجائے نیلامی کر کے تیل کمپنیوں کو دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس بہت قیمتی مقامات پر بہت سارے کھلے پلاٹ ہیں جہاں کے ایم سی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے نئے فلنگ اسٹیشن اور مال قائم کر سکتی ہے۔

بھارتی گلوکار نے پاکستانی گانے ’کی جاناں‘ کو ہوبہو نقل کرلیا

بابراعظم کے ٹیم سلیکشن سے ناخوش ہونے کی افواہیں غلط ہیں، وسیم خان

آخر گروپ اسٹڈی طلبہ کے لیے کیوں فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے؟