پاکستان

پی پی پی کی بجلی کی قیمت میں اضافے پر حکومت پر تنقید

لگتا ہے کہ حکومت موجودہ اضافی قیمتوں کے باوجود بھی بجلی کےنرخوں اور ٹیکس میں اضافے کی آئی ایم ایف کی شرط قبول کر لے گی، شیری رحمٰن
|

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے قیمتوں میں پے در پے اضافے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گزشتہ تین برس میں بجلی کی قیمت میں 40 فیصد تک اضافہ کیا ہے اور حال ہی میں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 68 پیسے فییونٹ بڑھادیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ ’اب کوئی عوامی جلسے میں بجلی کے بل پھاڑ رہا ہے؟ ماضی میں اپوزیشن رکن اسمبلی عمران خان نے دھرنے میں عوامی سطح پر بجلی کے نرخوں میں اضافے پر احتجاج کرتے ہوئے عوامی سطح پر بجلی کے بل پھاڑ دیے تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے قیمتیں بڑھنے کے بعد اوگرا نے 16 اکتوبر سے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 5.90 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 75 پیسے اضافے کی تجویز دی ہے۔

مزید پڑھیں: 'پاور کمپنیوں کو صارفین کو لوٹنے کی اجازت'، اپوزیشن کی حکومت پر تنقید

شیری رحمٰن نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سال کے دوران فی لیٹر پیٹرول پر 30 روپے اضافہ ہوچکا ہے، کیا 'پی ٹی آئی ایم ایف' کو احساس ہے کہ پے در پے قیمتوں میں اضافے کے بم کا عوام پر کیا اثرات ہوں گے؟

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 9 فیصد پر پہنچ چکی ہے 20 کلو آٹے کا تھیلا جو ماضی میں 740 روپے کا تھا، وہ اب ایک ہزار 150 روپے پر پہنچ چکا ہے، چینی 110 روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے جبکہ اس کی حقیقی 60 روپے فی کلو ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مہنگائی اور بے روزگاری میں زندگی گزارنا عام انسان کے لیے انتہائی مشکل ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ 2018 سے اب تک روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 40 فیصد یعنی 49 روپے کم ہوچکی ہے، پی ٹی آئی کی 3 سال کی حکومت ہماری معیشت کو وینٹی لیٹر پر لے آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا وزیر اعظم کا یہی مطلب تھا کہ جب انہوں نے کہا تھا کہ مہنگائی وقتی ہے اور یہ اس سے کم کرنے جارہے ہیں۔

آئی ایم ایف سے ملاقات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت پر اعتماد کرنا بہت مشکل ہے، جب قرضے پیپلز پارٹی کی حکومت کے مقابلے میں دوگنا ہوکر 390 کھرب 90 ارب پر جاپہنچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نامعلوم افراد کا دور اتنا بڑھ چکا ہے کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا، شیری رحمٰن

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ موجودہ اضافی قیمتوں کے باوجود بھی حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر بجلی کےنرخوں اور ٹیکس میں اضافے کو قبول کرے گی۔

ان کاکہنا تھا کہ ہم بھی آئی ایم ایف کے پاس گئے تھے لیکن اس معاملے میں بالکل شفاف تھے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی شرائط ہمیشہ واضح ہوتی تھیں، ہم نے استحکام کے نام پر لاکھوں افراد کو غربت، گھروں سے محرومی اور بے روزگاری میں نہیں دھکیلا۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ایوان کو آئی ایم ایف سے ہونےو الے کسی معاہدے پر کبھی اعتمادمیں نہیں لیا، جس کا نتیجہ ‘اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں ناقابل برداشت اضافہ کی صورت آیا ہے'۔

تمام معاملات حل ہیں، کچھ لوگ حساس ادارے کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، شیخ رشید

مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ، حملے میں 2 بھارتی فوجی ہلاک

نئے صدارتی آرڈیننس کے بعد نیب کیسز کی حیثیت غیر یقینی سے دوچار