پاکستان

افغانستان کی امداد کیلئے عالمی برادری اپنی کوششیں تیز کرے، پاکستانی سفیر

ماسکو میں افغانستان کے حوالے سے مذاکرات میں پاکستانی نمائندے نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو اجاگر کیا، اعلامیہ

افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی، سفیر محمد صادق نے افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اس حوالے سے اپنی کوششوں کو مزید تیز کرے۔

روس کے دارالحکومت ماسکو میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے تیسرے سیشن کے بعد پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے عالمی برادری سے افغانستان کو امداد کی فراہمی پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: طالبان کو انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی برادری کی توقعات پر پورا اترنا ہوگا، روس

بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ ‘ان برسوں کے بعد افغانستان کے عوام کو امن، ترقی اور استحکام کی ضرورت ہے اور وہ اس کے مستحق ہیں اور عالمی برادری ان کو اس راستے پر چلنے کے لیے مدد کرے’۔

محمد صادق نے طالبان سمیت دیگر شرکا تک یہ پیغام پہنچایا کہ افغانستان میں امن سے پورے خطے میں استحکام، محفوظ سرحدیں، رابطہ کاری میں اضافہ، مہاجرین کی واپسی اور دہشت گردی کے انسداد کے لیے فائدہ ہوگا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی نمائندے نے زور دیا کہ افغانستان کی امداد اور معاشی تعاون جاری رکھنا انسانی بحران سے بچنے اور جنگ زدہ ملک کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے اعادہ کیا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ امن سے خوش حالی اور مالی استحکام آئے گا اور افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے عالمی برادری پاکستان کے کردار کو تسلیم کرچکی ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کی امداد کیلئے تیار ہیں، ابھی حکومت کو تسلیم نہیں کرسکتے، ماسکو

محمد صادق نے افغانستان کے حوالے سے مذاکرات کے تیسرے دور کی میزبانی پر روس کا شکریہ ادا کیا، جس میں پاکستان کے ساتھ ساتھ چین، ایران، بھارت، قازقستان، ترکمانستان، ازبکستان، تاجکستان اور کرغیزستان اور افغانستان کا اعلیٰ سطح کا وفد شریک ہوا۔

طالبان کی بھارتی عہدیدار سے ملاقات

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کا وفد ایران، پاکستان اور افغانستان کے لیے بھارت کے نمائندہ خصوصی سے ملاقات کی اور ماسکو مذاکرات کے دوران غیر رسمی بات چیت کی۔

ٹوئٹر پر پشتو زبان میں جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘امارات اسلامی کے وفد نے ایران کے لیے بھارت کے نمائندہ خصوصی، پاکستان اور افغانستان سے ملاقات کی’۔

خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت سازی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان اور بھارتی حکومت کے عہدیدار کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔

افغانستان کے لیے روس کے نمائندے ضمیر کابولوف نے ماسکو میں طالبان سمیت دیگر ممالک کے افغانستان کے حوالے سے مذاکرات کے دوران کہا تھا کہ انتہا پسندوں کو اس وقت تسلیم کیا جائے گا جب وہ انسانی حقوق اور جامع حکومت کے حوالے سے عالمی برادری کی توقعات پوری کرنا شروع کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے معاملے پر ماسکو میں مذاکرات: روس کی دعوت پر بھارت شرکت کیلئے رضامند

ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے ماسکو میں مذاکرات کے لیے اپنا نمائندہ بھیجا ہے جہاں چین اور پاکستان بھی شامل ہیں اور یقین دلایا ہے کہ وہ حقوق اور انتظامی مسائل پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے نمائندے نے بتایا کہ وہ انتظامی امور اور انسانی حقوق کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن ہم دیکھیں گے۔

ضمیر کابولوف نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنی جانب داری کو ترک کریں اور افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے متحد ہوجائیں، افغانستان کی نئی حکومت کو ہر کوئی نہیں چاہتا لیکن حکومت کو سزا سے ہم پورے عوام کو سزا دیں گے۔

چمن-اسپن بولدک سرحد میں آمد و رفت سے متعلق مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل

حاملہ خواتین میں آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا خطرہ بڑھانے والی اہم وجہ دریافت

جنوبی افریقہ کے خلاف وارم اپ میچ میں پاکستان کو شکست