کیلا کھانے کی ویڈیو پر شامی مہاجرین کو ترکی سے بےدخلی کا سامنا
ترکی میں مقیم کئی شامی مہاجرین کو کیلا کھانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے کی پاداش میں بے دخلی کا سامنا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کیلے کھانے کی ویڈیو کو ‘اشتعال’ دلانے اور مقامی شہریوں اور مہاجرین کے درمیان ‘نفرت پر اکسانے’ کے الزام کے تحت ان افراد کو ترکی سے واپس بھیج دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ترک صدر کا جرمنی اور امریکا سمیت 10 ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کا حکم
ترک خبرایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ شام سے تعلق رکھنے والے ایک بچے سمیت 8 مہاجرین کو مغربی شہر ازمیر سے حراست میں لیا گیا ہے۔
ترکی کے امیگریشن حکام نے رواں ہفتے کے آغاز میں ایک بیان میں کہا تھا کہ اس معاملے پر اسی ہفتے مزید 7 غیرملکیوں کو واپس بھیجنے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔
ترکی میں مقیم شامی مہاجرین کی کیلے کھانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر آنے کا سلسلہ 17 اکتوبر کو شروع ہوا تھا اور اسی دوران میڈیا کے ایک ادارے نے استنبول کی ایک سڑک پر شامی خاتون اور ترک گروپ کے درمیان ہونے والا مکالمہ ریکارڈ کیا تھا۔
ویڈیو میں درمیانی عمر کے کو یہ شکایت کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ آپ لوگو آرام سے رہ رہے ہیں، میں ایک کیلا نہیں کھا سکتا، آپ درجنوں کیلے خرید رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ترک صدر کی 10 مغربی سفرا کو بے دخل کرنے کی دھمکی
اسی طرح ایک خاتون نے شامی مہاجرین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ملک میں جنگ نہیں لڑ رہے ہیں لیکن مذہبی رسومات کے لیے واپس جاتےہیں۔
ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں نوجوانوں کے ایک گروپ کی جانب سےہنستے ہوئے ردعمل دیتے دکھایا گیا جبکہ ایک دکان پر انٹرویو بیک گراؤنڈ میں چلاتے ہوئے کیلے کھاتے دکھایا گیا۔
ترکی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف مائیگریشن منیجمنٹ کی جانب سےبیان میں کہا گیا کہ ‘اشتعال انگیز پوسٹس بے نقاب کرنے کے لیے مختلف طریقے زیر عمل ہیں اور یہ پوسٹس کرنے والے تمام افراد کے خلاف ضروری قانونی اور انتظامی کارروائی کی جارہی ہے’۔
بیان میں کہا گیا کہ تمام 7 غیرملکیوں کی بے دخلی کی کارروائی قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد شروع کی جائے گی لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کو کہاں حراست میں رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ترکی کا نام بھی شامل
استنبول پولیس نے کہا کہ 11 شامیوں کو نفرت انگیزی پھیلانے اور ترکی کے شہریوں کی بے عزتی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ترکی دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے اور تقریباً 36 لاکھ سے افراد عارضی بنیاد پر ترکی میں موجود ہیں، جن میں سے اکثر افراد کو 2011 میں شام میں شروع ہونے والے تنازع کے بعد ترکی میں خوش آمدید کہا گیا تھا۔
تاہم ترکی میں معاشی دشواریوں کے باعث شہریوں میں غصہ پایا جاتا ہے اور اسی لیے شدید ردعمل سامنے آیا۔