پاکستان

تحریک لبیک پاکستان کا وزیرآباد سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان

حکومت کو مقررہ مدت میں تحریک لبیک کے خون پر کیا گیا معاہدہ مکمل کرنا چاہیے، ترجمان ٹی ایل پی
| |

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے حکومت کی جانب سے پابندی ہٹانے کے بعد اپنے مطالبات کے لیے وزیرآباد میں جاری دھرنا ختم کرکے واپس مسجد رحمت اللعالمین جانے کا اعلان کردیا۔

ٹی ایل پی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ معاہدے کے عین مطابق مفتی منیب الرحمن جیسےہمارے بڑوں نے ضمانت دی ہے، جس پر ہم اب مسجد رحمت اللعالمین جائیں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے کابینہ سے منظوری کے بعد ٹی ایل پی پر عائد پابندی ہٹادی

انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان نے 50 فیصد معاہدہ پورا ہونے پر وزیر آباد دھرنا واپس مسجد رحمت اللعالمین منتقل کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی اپنے معاہدے پر قائم ہے اور اب عرس ‘امیرالمجاہدین’ کی تیاری کی جائے گی، جو 19 تا 21 نومبر مرکزٹی ایل پی مسجد رحمت اللعالمین میں ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ علامہ حافظ خادم حسین رضوی کے عرس پر علامہ سعد حسین رضوی ہمارے ساتھ ہوں گے۔

سعد رضوی کی رہائی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ علامہ سعد حسین رضوی نے کہا ہے مجھے پوری زندگی قید میں رکھ لو لیکن فرانس کا مسئلہ حل کرو۔

ترجمان نے بتایا کہ ٹی ایل پی سے کالعدم ہٹ چکا، فورتھ شیڈول ختم اور فرانسیسی سفیر کی بےدخلی کے لیے کمیٹی کے قیام پر کام شروع ہو چکا ہے اور تمام ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب حکومت کو چاہیے کے مقررہ مدت میں تحریک لبیک کے خون پر کیا گیا معاہدہ بھی مکمل کرے۔

تحریک لبیک کی مجلس شوری کے اراکین علامہ فاروق الحسن قادری، علامہ غلام غوث بغدادی اور انجینئر حفیظ اللہ علوی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں سے خطاب کے دوران کہا کہ حکومت کے ساتھ معاہدہ میں 70 فی صدشرائط پر عمل درآمد ہو گیا اور قائد تحریک لبیک سعد رضوی کو جلد رہا کر دینے کی حکومتی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے جس کی بنا پر دھرنا ختم کیا جا رہا ہے۔

ٹی ایل پی کے کارکن گزشتہ 11 روز سے وزیر آباد میں دھرنا دیے موجود تھے۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے معاہدے کے بعد گزشتہ روز ٹی ایل پی پر رواں برس اپریل میں عائد کی گئی پابندی ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے ٹی ایل پی سے پابندی ہٹانے کی سمری کابینہ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی

وزارت داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی ذیلی شق ون کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو مذکورہ ایکٹ کے فرسٹ شیڈول سے بطور کالعدم جماعت نکال دیا ہے۔

اس سے قبل کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ ‘کابینہ نے 6 نومبر 2021 کو داخلہ ڈویژن سے جمع کرائی گئی سمری کا جائزہ لیا جو رولز آف بزنس کے رول 17 ون بی اور 19 ون کے تحت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے پابندی ہٹانے کے لیے بھیجی گئی تھی’۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ‘کابینہ نے سمری کے پیراگراف نمبر 8 پر دی گئی تجویز کی منظوری دے دی ہے’۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹی ایل پی سے پابندی ہٹانے کے لیے سمری کابینہ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

قبل ازیں وفاقی حکومت نے رواں برس اپریل میں ملک بھر میں تین روز کے پرتشدد احتجاج کے بعد ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کالعدم قرار دیاتھا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کو ’کالعدم‘ کی فہرست سے نکالنے کیلئے پنجاب کابینہ کا لائحہ عمل تیار

وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے وزیراعظم کو بھیجی گئی سمری میں کہا گیا تھا کہ ٹی ایل پی نے حکومت پنجاب سے 29 اپریل کو پابندی ہٹانے کے لیے درخواست دے دی تھی۔

معاہدے کے نتائج ملک کے لیے مثبت ہوں گے، مفتی منیب الرحمٰن

حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان مذاکرات کرنے والی ٹیم کے اہم رکن مفتی منیب الرحمٰن نے ٹی ایل پی کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ ‘تحریک لبیک پاکستان کی مجلس شوریٰ نے آخرکار چٹھہ پارک وزیرآباد میں اپنا پرامن دھرنا اپنی قیادت کے حکم پر آج پر امن طریقے سے ختم کیا اور امن و عافیت کی فضا میں جامع مسدج رحمت اللعالمین لاہور کی جانب رواں دواں ہوگئے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘سب کو معلوم ہوگیا کہ اہل دین اپنے قول و قرار کے پابند ہوتے ہیں اور جو کرم فرما اندیشہ اور پریشانی میں مبتلا تھے، اب انہیں یقین ہونا چاہیےکہ اب یہ قول سچ ثابت ہوا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس معاہدے کے نتائج ملک و ملت کے لیے مثبت ہوں گے، صلاح وفلاح اور خیر کا باعث ہوں گے’۔

یہ بھی پڑھیں:ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفیر واپس بھیجنے کا مطالبہ نہیں کیا، مفتی منیب الرحمٰن

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ‘معاہدے سے متعلق جن امور پر عمل درآمدباقی ہے یا تعمیل وتکمیل کے مراحل میں ہیں، وہ تمام مراحل خیر و عافیت کے ساتھ انجام پذیر ہوں گے’۔

ٹی ایل پی کا احتجاج

ٹی ایل پی سے پابندی ہٹانے کا معاملہ حالیہ احتجاج کے دوران سامنے آیا تھا اور اس پر نظر ثانی کرنے کی یقین دہانی کرادی گئی تھی۔

ٹی ایل پی نے 20 اکتوبر کو لاہور میں حکومت پنجاب پر اپنے سربراہ مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے احتجاج کے تازہ ترین دور کا آغاز کیا تھا۔

سعد رضوی کو 12 اپریل سے پنجاب حکومت نے ’امن عامہ کو برقرار رکھنے‘ کے لیے حراست میں رکھا ہوا ہے۔

تاہم ٹی ایل پی رہنما پیر اجمل قادری نے بعد میں کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ’حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام‘ تھا جبکہ انہوں نے سعد رضوی کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

مزیدپڑھیں: ٹی ایل پی مظاہرین نے جی ٹی روڈ کھول دیا، سعد رضوی کی رہائی تک وزیر آباد میں دھرنا جاری

لاہور میں پولیس کے ساتھ تین روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد ٹی ایل پی نے 22 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا آغاز کیا۔

لاہور اور گوجرانوالہ میں مارچ کے دوران تصادم کے دوران 5 پولیس اہلکار شہید اور مارچ کے شرکا اور پولیس دونوں کے سیکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

ٹی ایل پی کی قیادت نے 30 اکتوبر کو مظاہرین سے کہا کہ وہ وزیر آباد میں قیام کریں اور مزید ہدایات کے لیے انتظار کریں جب حکومت اور تنظیم نے مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔

31 اکتوبر کو حکومت کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے ارکان نے دعویٰ کیا کہ وہ کالعدم تنظیم کے ساتھ 'معاہدہ' پر پہنچ چکے ہیں لیکن اس کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ ٹی ایل پی کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ حکومت، ٹی ایل پی کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف معمولی مقدمات کی پیروی نہیں کرے گی تاہم انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات کا فیصلہ عدالتیں کریں گی۔

انہوں نے ٹی ایل پی کی قیادت کو یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ کالعدم تنظیم کے اکاؤنٹس اور اثاثوں کو غیر منجمد کر دے گی اور تنظیم پر لگی پابندی ہٹانے کے لیے اقدامات کرے گی۔

پابندی کے خاتمے کیلئے حکومت پنجاب کی تجویز

وفاقی حکومت کی اسٹیئرنگ کمیٹی اور پنجاب کابینہ کی کمیٹی برائے قانون کی سفارشات کے بعد صوبائی حکومت نے کابینہ کے اراکین کو ایک سمری بھیجی جس میں ٹی ایل پی پر سے پابندی جلد از جلد اٹھانے کی منظوری طلب کی گئی۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’اگر تین دنوں میں کسی وزیر سے رائے/ منظوری نہیں لی جائے گی تو یہ سمجھا جائے گا کہ وزیر نے سمری میں شامل سفارشات کو قبول کر لیا ہے‘۔

معاملے کی حساسیت اور اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ذرائع کے مطابق تمام صوبائی وزرا نے فوری طور پر وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کو اپنی منظوری سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: ’حکومت، ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا، نگرانی کیلئے کمیٹی قائم‘

پنجاب حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اب صوبائی کابینہ سے منظوری کو حتمی منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو بھیجیں گے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ ’وفاقی کابینہ پابندی منسوخ کرنے کی منظوری دے گی اور پھر وزارت داخلہ اسے نوٹیفائی کرے گی‘۔

جہاں وفاقی حکومت اور ٹی ایل پی کے معاہدے کے بعد تقریباً 2 ہزار 100 ٹی ایل پی کارکنوں کو پولیس کی حراست سے رہا کیا گیا ہے، وہیں تنظیم کے کالعدم ہونے کی حیثیت کی منسوخی سے ٹی ایل پی کے تقریباً 8 ہزار کارکن خود بخود فورتھ شیڈول سے خارج ہو جائیں گے۔

فورتھ شیڈول ایک ایسی فہرست ہے جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت دہشت گردی اور فرقہ واریت کے جرم میں مشتبہ افراد کو رکھا جاتا ہے۔

عدنان سمیع خان کو بھارت کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نواز دیا گیا

پاکستان کی ٹیم ہماری طرح متوازن نظر آتی ہے، آسٹریلین کوچ

نیوزی لینڈ: نمازیوں پر حملہ کرنے والے مجرم کا سزا کے خلاف اپیل پر غور