صحت

معمر افراد میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ کیوں ہوتا ہے؟

تحقیق میں ان خلیاتی اور مالیکیولر سرگرمیوں کی وضاحت کی گئی جن کے باعث ان گروپس میں خطرات بڑھتے ہیں۔

کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے مریضوں میں سے معمر افراد اور پہلے سے مختلف طبی امراض جیسے ذیابیطس، فشار خون، موٹاپا، میٹابولک سینڈروم، دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور پھیپھڑوں کے دائمی امراض سے متاثر افراد میں اس کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اب ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان گروپس میں بیماری اور سنگین پیچیدگیوں اور موت کا خطرہ زیادہ کیوں ہوتا ہے۔

امریکا کی براؤن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ان خلیاتی اور مالیکیولر سرگرمیوں کی وضاحت کی گئی جن کے باعث ان گروپس میں یہ خطرات بڑھتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ کووڈ 19 کے حوالے سے ایک بڑی پیشرفت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوا کہ ایک پروٹین chitinase کی سطح میں عمر بڑھنے اور دائمی امراض میں مبتلا ہونے پر اضافہ ہوتا ہے، پروٹین کی سطح جتنی زیادہ ہوتی ہے ان میں کووڈ سے متاثر ہونے اور سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ اتنا زیادہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے نہ صرف کورونا وائرس کے پیچیدہ میکنزمز کے جواب ملے ہیں بلکہ اس سے وائرل انفیکشن کو کنٹرول کرنے کے لیے علاج کی تشکیل میں مدد بھی مل سکے گی۔

تحقیقی ٹیم کی جانب سے انزائمے اور انزائےم جیسے مالیکیولز جیسے chitinase اور اس جیسے پروٹینز پر توجہ مرکوز کی گئی تھی بالخصوص chitinase 3-like-1 پر، یہ مالیکیول خون میں پایا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم کافی عرصے سے اس جین فیملی پر تحقیق کررہے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ یہ متعدد حیاتیاتی اثرات مرتب کرتا ہے، یہ صحت اور امراض کے حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس پروٹین کی سطح انفیکشن کے دوران بڑھ جاتی ہے بالخصوص ایسے امراض کے دوران جو ورم اور ٹشوز میں تبدیلیاں لاتے ہیں، یہ سب کووڈ 19 کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

تحقیق کے مطابق بڑھاپے میں بھی قدرتی طور پر اس پروٹین کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کے باعث ان میں کووڈ کی شدت زیادہ ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ یہ پروٹین ایس 2 ریسیپٹر کو بھی متحرک کرتا ہے جس کو کورونا وائرس کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

اس دریافت کے بعد محققین نے ایک مونوکلونل اینٹی باڈی ایف آر جی کو تیار کیا جو مخصوص حصے میں اس پروٹین کو ہدف بناتی۔

محققین کے مطابق یہ اینٹی باڈی اور ایک مالیکیول ایس 2 ریسیپٹر کو بلاک کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح وائرس میزبان کے نظام میں داخل نہیں ہوپاتا، جس کے نتیجے میں بیماری کی شدت کم ہوجاتی ہے۔

اب یہ تحقیقی ٹیم یہ دیکھ رہی ہے کہ کس طرح اینٹی باڈیز اور مالیکیولز کورونا وائرس کی مختلف اقسام پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل جے سی آئی انسائیٹ میں شائع ہوئے۔

کورونا کی قسم ڈیلٹا زیادہ متعدی کیوں؟ جواب سامنے آگیا

سائنو ویک کووڈ ویکسین 6 ماہ کی عمر تک بچوں کیلئے بھی محفوظ قرار

ماہرین نے کورونا کے متعدی ہونے کے ممکنہ میکنزم دریافت کرلیا