دنیا

بھارتی ریاست منی پور میں باغیوں کا حملہ، کرنل سمیت 5 فوجی ہلاک

بھارتی پیرا ملٹری فورسز ضلع چوراچندپور کے قریب گشت پر مامور تھیں کہ باغیوں نے حملہ کردیا، حملے میں دو شہری بھی مارے گئے۔

میانمار کی سرحد سے متصل شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں باغیوں کے مبینہ حملے میں کرنل سمیت پانچ بھارتی فوجی اور دو شہری ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ریاستی دارالحکومت امفل کے پولیس افسر نے بتایا کہ بھارتی پیرا ملٹری فورسز ضلع چوراچندپور کے قریب گشت پر مامور تھیں کہ اس دوران باغیوں نے ان پر حملہ کردیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: ماؤ باغیوں کے حملے میں بی جے پی کا رکن اسمبلی محافظوں سمیت ہلاک

حملے میں بھارتی پیراملٹری فورس کی آسام رائفلز کے کرنل کے ساتھ ساتھ ان کی بیوی اور بیٹا بھی مارے گئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ باغیوں نے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس سے تمام ساتوں افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

حملے کے بعد فوری طور پر کمک بھیج کر واقعے میں ملوث باغیوں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ یہ حملہ منی پور کے مقامی باغی گروپ پیپلز لبریشن آرمی نے کیا ہو کیونکہ یہ گروپ بھارتی حکومت کے خلاف ایک عرصے سے لڑ رہا ہے۔

پولیس کے دعوؤں کے برعکس اس وقت کسی بھی باغی گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ماؤ باغیوں کے حملے میں ہلاک 17 اہلکاروں کی لاشیں برآمد

بھارتی خبر رساں ادارے ہندوستان ٹائمز کے مطابق یہ حملہ منی پور میں صبح 10 سے 11 بجے کے درمیان کیا گیا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ سیہکن گاؤں کے قریب پیش آیا جہاں بھاری ہتھیاروں سے مسلح دہشت گردوں نے آئی ای ڈی دھماکے کے بعد فوجی قافلے پر فائرنگ کردی۔

منی پور پولیس کے ذرائع کے مطابق یہ حملہ علاقے میں متحرک چار باغی گروپوں نے مل کر کیا ہے اور فائرنگ سے قبل دھماکا بھی ہوا تھا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے آسام رائفلز کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں آج شہید ہونے والے فوجیوں اور ان کے اہلخانہ کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور ان کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔

کانگریس کے رہنما راہُل گاندھی نے اس حملے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حوکمت ایک مربتہ پھر ملک کے تحفظ میں ناکام ہو گئی۔

مزید پڑھیں: بھارت: مسلح ملزمان نے گھات لگا کر افسر سمیت 8 اہلکار ہلاک کردیے

منی پور کو کئی دہائیوں سے بغاوت کا سامنا ہے کیونکہ یہاں کی قبائلی آبادی ایک علیحدہ زمین اور بھارت سے آزادی کا مطالبہ کرتی ہے۔

اس علاقے میں 20 سے زائد باغی گروپ سرگرم ہیں اور اگلے سال اس علاقے میں انتخابات بھی شیڈول ہیں۔

ترکی جانے والوں کے لیے کچھ اہم باتیں اور مشورے

ٹی20 ورلڈ کپ میں کھیلے جانے والے فائنلز پر ایک نظر

زندگی میں پہلا موقع تھا جب کسی کرکٹر کا اس حالت میں علاج کیا ہو، ڈاکٹر سہیر