پاکستان

پیٹرول پمپ مالکان کی ملک گیر ہڑتال: ’ناجائز مطالبات تسلیم نہیں کریں گے’

ہڑتال کی آڑ میں کچھ گروپس پیٹرول 9 روپے مہنگا کرانا چاہتے ہیں، چند کمپنیوں کو نوازنے کیلئے اضافہ نہیں کیا جا سکتا، وزیر توانائی
| | | |

آل پاکستان پیٹرول پمپ ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاجاً ملک بھر میں اکا دکا مقامات کے سوا تمام پیٹرول پمپس بند رکھے گئے ہیں جس کے باعث عوام سخت اذیت کا شکار ہیں۔

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے ڈیلرز کے مارجن میں 6 فیصد اضافہ کرنے میں ناکامی پر پیٹرول ڈیلرز نے 25 نومبر کو پمپس بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

متوقع ہڑتال سے ایک روز قبل ہی ملک کے مختلف شہروں میں پیٹرول پمپس پر طویل قطاریں دیکھی گئیں جس میں گھنٹوں انتظار کے بعد شہری پیٹرول بھرواتے نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیلرز کا 25 نومبر کو ملک بھر میں احتجاجاً پیٹرول پمپس بند رکھنے کا اعلان

دوسری جانب وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پیٹرول پمپس کی ہڑتال کی آڑ میں کچھ گروپس 9 روپے کا اضافہ کروانا چاہتے ہیں لیکن چند کمپنیوں کو نوازنے کے لیے 9 روپے کا اضافہ نہیں کیا جا سکتا۔

وزارت توانائی کی جانب سے گزشتہ روز کہا گیا تھا کہ پیٹرول ڈیلرز کی ہڑتال کے باوجود پی ایس او، حیسکول، گو اور شیل کمپنی کے ماتحت پمپس کھلے رہیں گے۔

تاہم ملک کے مختلف حصوں سے موصول ہونے والی اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کمپنیوں کے بھی اکثر پمپس بند ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جائز مطالبات مانیں گے لیکن ناجائز مطالبات تسلیم نہیں کریں گے، عوام کو پریشان کرنا درست نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطالبے پر مارجن میں اضافے کی سمری پہلے ہی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں پیش کردی گئی تھی، آئندہ اجلاس میں اس کا فیصلہ ہو جائے گا لیکن جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: پیٹرول ڈیلرز کا ملک بھر میں کل سے ہڑتال کا اعلان، اسٹیشنز پر لوگوں کا رش

انہوں نے کہا کہ حکومت کو پیٹرول پمپس مالکان کی مشکلات کا احساس ہے مگر پیٹرول پمپس مالکان عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

پیٹرولیم ڈویژن، ڈیلرز کی ملاقات

ملک بھر میں بحران کی صورتحال کے پیشِ نظر پیٹرولیم ڈویژن کے حکام سے تمام بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) پی ایس او، ٹوٹل پارکو، شیل کے نمائندوں نے ملاقات کی جس میں میں او سی اے سی اور ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی موجود تھے۔

ترجمان نے پیٹرولیم نمائندوں کو بتایا کہ ڈویژن نے ڈیلرز مارجن میں اضافے کی تجاویز ای سی سی کو بھجوا دی ہیں اور مارجن میں اضافے کی تمام تفصیل پی آئی ڈی ای کی غیر جانبدارانہ رپورٹ پر مبنی ہے۔

ترجمان پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں ہے، تمام بڑی کمپنیوں کے پیٹرول پمپس پر پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم ڈیلرز کے مارجن میں باقاعدگی سے اضافہ کیا جاتا رہا ہے اور رواں سال اپریل میں بھی مارجن میں اضافہ کیا گیا تھا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ضابطہ کار کی روشنی میں ڈیلرز ایسوسی ایشن کو ای سی سی اجلاس کا انتظار اور عوام کی مشکلات کا احساس کرنا چاہیے۔

ملک کے مختلف میں پیٹرول دستیابی کی صورتحال

ادھر ملک کی معاشی شہ رگ کراچی میں گزشتہ روز سے ہی عوام اپنی گاڑیوں کے ایندھن کے حصول کے لیے سخت پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں اور رات گئے تک شہر کے مختلف پیٹرول پمپس پر طویل قطاریں لگی ہوئی تھیں۔

سپلائی نہ ہونے سے کئی پمپس پر پیٹرول اور ڈیزل کا ذخیرہ ختم ہوگیا اور اکا دکا کھلنے والے پمپس پر شہریوں کا بے پناہ رش دیکھنے میں آیا۔

اپنی گاڑیوں کی ٹنکی بھروانے کے لیے شہریوں نے رات پمپس پر گزاری اور گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی لمبی قطاریں دکھائی دیں۔

پیٹرول کی عدم دستیابی کے باعث شہری بوتلیں اور برتن لیے پیٹرول خریدنے پہنچ گئے اور ذخیرہ اندوزوں نے دودھ کے ڈرموں میں پیٹرول جمع کرلیا۔

پیٹرولیم ڈیلرز کی ہڑتال سے جہاں شہریوں کو مشکلات ہیں وہیں ایمبولینس سروس چلانے والے فلاحی ادارے بھی پریشانی کا شکار ہیں۔

پشاور میں پی ایس او کے کچھ پمپس کھلے ہیں، باقی شیل سمیت اکثر پمپس بند ہیں جبکہ کھلے پمپس پر عوام کا جمع غفیر موجود ہے۔

خیبر پختونخوا میں گاڑیوں میں زیادہ تر سی این جی کا استعمال کیا جاتا ہے۔

پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کال پر کوئٹہ میں بھی بیشتر پیٹرول پمپس بند ہیں جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بلوچستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال کی مکمل طور پر حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ

صدر بلوچستان پیٹرولیم ایسوسی ایشن قیوم الدین کے مطابق مطالبات کی منظوری تک تمام پیٹرول پمپس بند رہیں گے۔

ادھر لاہور میں بھی پیٹرول ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کنال روڈ، جوہر ٹاؤن، ہربنس پورہ، گڑھی شاہو، لکشمی چوک سمیت شہر کے دیگر مقامات پر بیشتر پیٹرول پمپس بند ہیں۔

پیٹرول نہ ملنے پر منافع خوروں نے بھی جیبیں گرم کرنا شروع کر دیں، پیٹرول کی بلیک میں فروخت جاری ہے جو 300 روپے فی لیٹر تک فروخت کیا جارہا ہے۔

جو پیٹرول پمپس براہ راست سرکاری پیٹرولیم کمپنیوں کے زیر انتظام ہیں وہاں پیٹرول دستیاب ہے لیکن ان پر عوام کا شدید رش موجود ہے۔

تاہم ڈپٹی کمشنر لاہور عمر شیر چٹھہ نے کہا کہ پی ایس او سمیت مختلف کمپنیوں کے 62 پمپس شہر بھر میں کھلے ہیں۔

دوسری جانب آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے ترجمان عمران غزنوی نے کہا کہ اتھارٹی پیٹرولیم مصنوعات کی بلا رکاوٹ فراہمی یقینی بنانے کے لیے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے رابطے میں ہے۔

ایک ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’اوگرا کی ٹیمیں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہیں اور بلارکاوٹ فراہمی میں مصروف ہیں‘۔

ہڑتال کی مدت تاحال غیر واضح

واضح رہے کہ حکومت کے مارجن بڑھانے سے متعلق تاخیری حربے اپنانے پر ڈیلرز نے 25 نومبر کو ملک بھر میں ہڑتال پر جانے کی دھمکی دی تھی۔

آل پاکستان پیٹرول پمپ ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات نعمان علی بٹ نے کہا تھا کہ حکومت نے ان کا مطالبہ منظور نہیں کیا اور جب تک مارجن 6 فیصد تک بڑھایا نہیں جائے گا کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رات گئے اچانک 8.14 روپے کا اضافہ

24 نومبر کو پی پی ڈی اے کی جانب سے جاری بیان میں ہڑتال کے دورانیے کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی اور چیئرمین پی پی ڈی اے نے کہا تھا کہ اس معاملے کا حتمی فیصلہ جمعرات کو کیا جائے گا۔

اوگرا نے پیٹرول پمپس پر تیل کی فراہمی بلاتعطل جاری رکھنے کے لیے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔

اوگرا سے جاری بیان میں خبردار کیا گیا تھا کہ تیل کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے یا عوام کو مشکل میں ڈالنے میں کوئی ملوث ہوا تو ان کے خلاف اوگرا قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو: کالرز فرانزک رپورٹ تبدیل کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں، گیرٹ ڈسکوری

جہاز کی صفائی کے باعث پی آئی اے کی پرواز تاخیر کا شکار

تبادلے کے احکامات پر عمل نہ کرنے پر پی اے ایس، پی ایس پی افسران سے وضاحت طلب